Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خاندان

  علی محمد الصلابی

خاندان

عثمان رضی اللہ عنہ نے کل آٹھ شادیاں کیں اور سب کی سب اسلام کے بعد کیں۔

بیویاں:

سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہﷺ:ان کے بطن سے آپ کے فرزند عبداللہ بن عثمان پیدا ہوئے۔ 

سیدہ امِ کلثوم رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہﷺ: سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد آپ نے ان سے شادی کی۔ 

سیدہ فاختہ رضی اللہ عنہا بنتِ غزوان: یہ امیر عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ تھیں، ان کے بطن سے آپ کے فرزند عبداللہ الاصغر پیدا ہوئے۔  

سیدہ امِ عمرو رضی اللہ عنہا بنتِ جندب الازدیۃ: ان کے بطن سے آپ کی اولاد عمرو، خالد، ابان، عمر اور مریم کی ولادت ہوئی۔ 

سیدہ فاطمۃ رضی اللہ عنہا بنتِ ولید بن عبد شمس بن مغیرۃ المخزومیۃ: ان کے بطن سے آپ کی اولاد ولید، سعید، امِ سعد کی ولادت ہوئی۔ 

سیدہ ام البنین رضی اللہ عنہا بنتِ عیینۃ بن حصن الفزاریہ: ان کے بطن سے آپ کے فرزند عبدالملک کی ولادت ہوئی۔

سیدہ رملۃ رضی اللہ عنہا بنتِ شیبۃ بن ربیعۃ الامویۃ: ان کے بطن سے آپ کی اولاد عائشہ، امِ ابان، امِ عمرو کی ولادت ہوئی۔ سیدہ رملہ رضی اللہ عنہا مشرف بہ اسلام ہوئیں اور رسول اللہﷺ سے بیعت کا شرف حاصل کیا۔ 

سیدہ نائلہ رضی اللہ عنہا بنتِ فرافصۃ الکلبیۃ: یہ نصرانی تھیں لیکن رخصتی سے قبل اسلام قبول کر لیا تھا اور اچھی مسلمان ثابت ہوئیں۔

(تاریخ الطبری: جلد، 5 صفحہ، 441 التمہید والبیان فی مقتل الشہید عثمان: صفحہ، 19 الامین ذوالنورین، محمود شاکر: صفحہ، 364)

بیٹے:

آپ کے کل نو بیٹے تھے:

سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ: ان کی والدہ سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بنتِ رسول اللہﷺ تھیں۔ ہجرت سے دو سال قبل ولادت ہوئی اور اپنے والدین کے ساتھ مدینہ ہجرت کی اور مدینہ کے ابتدائی دور میں ہی آنکھ کے قریب چہرہ میں مرغ نے چونچ مار دی اور یہ زخم بڑھتا رہا یہاں تک کہ پورا چہرہ متاثر ہو گیا اور اسی کے سبب 4ھ میں وفات پائی۔ اس وقت ان کی عمر کل چھ سال تھی۔

(الامین ذوالنورین: صفحہ، 365 التمہید و البیان صفحہ، 19)

سیدنا عبداللہ الاصغر رضی اللہ عنہ: ان کی والدہ سیدہ فاختہؓ بنتِ غزوان تھیں۔ 

سیدنا عمرو رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ امِ عمروؓ بنتِ جندب تھیں۔ انہوں نے اپنے والد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور سیدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے احادیث روایت کی ہیں ، اور ان سے سیدنا علی بن حسین زین العابدین اور سعید بن مسیب اور ابو الزناد رحمہم اللہ نے احادیث روایت کی ہیں۔ ویسے یہ قلیل الحدیث تھے، ان کی شادی سیدنا امیرِ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کی بیٹی رملہ سے ہوئی تھی، انہوں نے 80ھ میں وفات پائی۔ 

سیدنا خالد رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ امِ عمروؓ بنتِ جندب تھیں۔ 

سیدنا ابان رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ امِ عمروؓ بنتِ جندب تھیں، یہ فقہ میں امام تھے ان کی کنیت ابو سعید تھی، عبدالملک بن مروان کے عہدِ خلافت میں سات سال تک مدینہ کے گورنر رہے۔ اپنی والدہ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہما سے احادیث سنیں ان کی مرویات بہت تھوڑی ہیں۔ ان کی مرویات میں سے یہ حدیث ہے جسے انہوں نے اپنے والد سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے: 

جس نے صبح و شام یہ دعا پڑھی: 

بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ وَہُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْم

اس دن یا اس رات اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی۔‘

جب ابان رحمۃ اللہ پر فالج کا حملہ ہوا تو انہوں نے فرمایا: واللہ میں اس ذکر کو پڑھنا بھول گیا تاکہ اللہ کی قضا پوری ہو جائے۔ (الترمذی: کتاب الدعوات، 3385 صحیح) اپنے دور کے فقہائے مدینہ میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ ان کی وفات 105ھ میں ہوئی۔ 

(سیر أعلام النبلاء: جلد، 4 صفحہ، 253 تاریخ القضاعی صفحہ، 308)

سیدنا عمر رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ امِ عمروؓ بنتِ جندب تھیں۔

سیدنا ولید رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ فاطمہؓ بنتِ ولید بن عبدشمس بن مغیرہ مخزومیہ تھیں۔

سیدنا سعید رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ فاطمہؓ بنتِ ولید مخزومیہ تھیں، سیدنا امیرِ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے دورِ خلافت میں 56ھ میں خراسان کے گورنر مقرر ہوئے۔

سیدنا عبدالملک رحمۃ اللہ: ان کی والدہ سیدہ ام البنینؓ بنتِ عتبہ بن حصن تھیں، اور بچپن ہی میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ نائلہ بنتِ فرافصہ کے بطن سے آپ کے ایک بیٹے عنبسہ کی ولادت بیان کی گئی ہے۔ (الامین ذوالنورین: صفحہ، 369)

بیٹیاں:

آپ کی کل سات بیٹیاں تھیں:

سیدہ مریم: ان کی والدہ سیدہ امِ عمروؓ بنتِ جندب تھیں۔

سیدہ امِ سعید: ان کی والدہ سیدہ فاطمہؓ بنتِ ولید بن عبدشمس مخزومیہ تھیں۔

سیدہ عائشہ: ان کی والدہ سیدہ رملہؓ بنتِ شیبہ بن ربیعہ تھیں۔

سیدہ مریم بنتِ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ:ان کی والدہ نائلہ بنتِ فرافصہ تھیں۔

سیدہ ام البنین: ان کی والدہ امِ ولد تھیں۔ (التمہید والبیان صفحہ، 20) 

بہنیں:

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی صرف ایک حقیقی بہن تھیں۔ ان کا نام سیدہ آمنہ بنت عفان تھا۔ دورِ جاہلیت میں کنگھی کرنے کا پیشہ اختیار کیا پھر ہشام بن مغیرہ مخزومی کے آزاد کردہ حکم بن کیسان سے شادی ہوئی۔ عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کے دستے نے ان کو گرفتار کیا اور مدینہ لائے، مدینہ میں اقامت اختیار کر لی۔ 4ھ کے آغاز میں بئر معونہ کے واقعہ میں جامِ شہادت نوش کیا اور آمنہ بنت عفان مکہ ہی میں حالتِ شرک میں پڑی رہیں، اور فتح مکہ کے موقع پر اپنی والدہ اور بہنوں کے ساتھ اسلام قبول کیا اور ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا زوجہ ابوسفیان رضی اللہ عنہا کے ساتھ بیعت کی اور شرک نہ کرنے نیز چوری و زنا سے دور رہنے کا عہد کیا۔ (الأمین ذوالنورین: صفحہ، 346)

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی ماں شریک تین بہنیں تھیں:

سیدہ امِ کلثوم بنتِ عقبۃ بن ابی مُعَیط رضی اللہ عنہا: مکہ ہی میں مشرف بہ اسلام ہوئیں، مدینہ کی طرف ہجرت کی اور رسول اللہﷺ سے بیعت کی۔ صلح حدیبیہ کے بعد یہ سب سے پہلی خاتون ہیں جنہوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی۔

سیدہ امِ حکیم بنتِ عقبۃ

سیدہ ہند بنت عقبۃ 

(الأمین ذوالنورین: صفحہ، 354)

بھائی:

سیدنا عثمانؓ کے ماں شریک تین بھائی تھے:

سیدنا ولید بن عقبۃ بن ابی معیط رضی اللہ عنہ: ان کا باپ عقبہ بن ابی معیط بحالت کفر بدر میں قتل ہوا، صلح حدیبیہ کے بعد ولید اپنے بھائی عمارہ کے ساتھ اپنی بہن امِ کلثوم کو واپس لانے کے لیے مدینہ پہنچے جو اسلام قبول کر کے مدینہ ہجرت کر گئی تھیں۔ لیکن رسول اللہﷺ نے ان کو واپس نہ کیا۔ ولید نے فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا۔

سیدنا عمارہ بن عقبہ: تاخیر سے اسلام قبول کیا۔

سیدنا خالد بن عقبہ۔ (الأمین ذوالنورین: صفحہ، 354)