Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے حضورﷺ اور آپ ﷺ کے اہل بیت کے ساتھ رشتہ داری کے تعلقات

  علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹو

خلیفہ اوّل سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور ان کی اولاد کے حضورﷺ اور آپ ﷺ کے اہلِ بیت کے ساتھ رشتہ داری کے تعلقات

 پہلا رشتہ

 سیّدنا ابوبکر صدیقؓ، نبی اکرمﷺ کے سُسر ہیں

 یہ بات مسلم ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی پیاری لختِ جگر سیدہ عائشہ صدیقہؓ کا نکاح نبی آخرِالزمان حضرت محمد ﷺکے ساتھ نبوت کے دسویں سال میں منعقد ہوا۔ نبی اکرمﷺ سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے بہت محبت رکھتے تھے اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ بھی رسولﷺ پر دل و جان سے قربان ہوتی تھیں۔ حضرت جبرائیلؑ بھی سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر سلام لایا کرتے تھے۔چنانچہ ایک مرتبہ حضور اکرم ﷺ نےسیدہ عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا:

يَا عَائِشُ هَذَا جِبْرِيلُ يُقْرِئُكِ السَّلَامَ قَالَتْ:وَعَلَيْهِ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ اے عائشہؓ!

یہ جبرائیلؑ ہیں، تجھے سلام کہہ رہے ہیں(سیدہ عائشہؓ نے) فرمایا:ان پر بھی سلام اور اللہ کی رحمت ہو۔

مشكوٰۃ المصابيح (جلد3، صفحہ1743):باب مَنَاقِبِ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم)

 رسولﷺنے اپنے آخری ایام میں بھی سب ازواجِ مطہراتؓ سے اجازت لے کر زندگی کے آخری لمحات سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے حجرہٴ مبارکہ میں گذارے اور وصال کے وقت بھی سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے سینہ مبارک پر سہارا لئےہوئے تھے اور قیامت تک سیدہ عائشہ صدیقہؓ ہی کے حجرہ مبارکہ کو ہی اپنی آرام گاہ بنایا۔

دوسرا رشتہ

 سیدنا ابوبکر صدیقؓ،سیدنا جعفر صادقؒ (المتوفی 148ھ)کے نانا ہیں

 شیعوں کا شہید ثالث قاضی نوراللہ شوستری (المتوفی 1019 ھ) روایت کرتا ہے کہ جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:

اَبُوْبَکْرِنِ الصّدِیْقُ جَدِیْ ھَلْ یَسُبُّ اَحَدٌ اٰبَاءَہٗ، لَا قَدَّمَنِیَ اللہُ اِن لّٓا اُقَدِّمْہٗ انتھیٰ۔

 ابوبکر صدیقؓ میرے نانا ہیں۔کیا کوئی اپنے آباؤ اجداد کو گالی دینا پسند کرے گا؟ اللہ تعالیٰ مجھے کوئی مرتبہ و عزت نہ بخشے اگر میں صدیقؓ کو مقدم نہ سمجھوں۔

(احقاق الحق جلد1 صفحہ30 مطبوعہ ایران دیکھیں عکس صفحہ نمبر 238)

احمد بن علی بن ابی طالب طبری شیعہ لکھتا ہے کہ حضرت محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

لَسْتُ بِمُنْکِرٍ فَضْلَ اَبِیْ بَکْرٍ۔

 میں ابوبکرؓ کی فضیلت کا منکر نہیں ہوں۔

(احتجاج طبرسی جلد2 صفحہ 246 طبع نجف دیکھیں عکس 367)

احتجاج طبرسی میں ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

لَسْتُ بِمُنْکِرٍ فَضْلَ عُمَرَ وَلٰکِنَّ اَبَابَکْرٍ اَفْضَلُ مِنْ عُمَرَ

 میں سیدنا عمرؓ کی فضیلت کا منکر نہیں ہوں لیکن (یہ ضرور ہے کہ) سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ سے افضل ہیں۔

(احتجاج طبرسی جلد2 صفحہ 247دیکھیں عکس صفحہ 367)

شیعوں کا محدث سید نعمت اللہ الجزائری (المتوفی 1112 ھ) لکھتا ہے:

أنّ الأئمة عليهم السّلام من نسله و ذلك،لأنّ أمّ فروة و هي أمّ الصّادق عليه السّلام بنت القاسم بن محمّد بن أبي بكر۔

بیشک ائمہ کرام علیہم السلام، سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی نسل سے ہیں۔ کیونکہ حضرت صادق علیہ السلام کی والدہ اُم فروہؒ قاسم بن محمد بن ابی بکرؓ کی دختر ہیں۔

(الانوار النعمانیہ جلد1 صفحہ60 مطبوعہ ایران عکس صفحہ 239)

(مکتبہ شاملہ شیعہ: منہاج البراعة فی شرح نهج البلاغة (خوئي)جلد3 صفحہ250)

شیعوں کا ثقہ الاسلام محمد بن یعقوب کلینی (المتوفی328ھ) لکھتا ہے:

وامه ام فروة بنت القاسم بن محمد بن أبي بكر وامها أسماء بنت عبدالرحمٰن بن أبي بكر(سیدنا جعفر صادقؒ) کی والدہ ام فروہ بنت قاسم بن محمدبن 

ابی بکرؓ ہیں۔اور ام فروہ کی والدہ اسماء بنت عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ ہیں۔

(اصول کافی جلد1 صفحہ 472کتاب الحجۃ) مکتبہ شیعہ شاملہ:الكافي الكليني جلد1 صفحہ692)

مندرجہ ذیل نقشہ سے آپ کو اچھی طرح معلوم ہوجائے گا کہ سیدنا جعفر صادقؒ کے نانا قاسمؒ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے پوتے ہیں اور سیدنا جعفر صادقؒ کی نانی اسماءؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی پوتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سیدنا جعفر صادقؒ فرماتے تھے:

وَلَدَنِیْ اَبوبکرن الصّدّیْقُ مَرَّتیْنِ 

مجھے ابوبکر صدیقؓ نے دو طرف سے جنا (یعنی ان کے پوتے پوتی کی اولاد ہوں)

¹-شیعوں کی معتبر کتاب احقاق الحق جلد1 صفحہ29 طبع نجف دیکھیں عکس صفحہ236

²-شیعوں کی معتبر کتاب تنقیح المقال فی علم الرجال جلد3 صفحہ 73 من فصل النسآء

³-شیعہ کی معتبر کتاب کشف الغمہ جلد2صفحہ 161 ذکر الامام السادس جعفر علیہ السلام

⁴-شیعوں کی معتبر کتاب عمدۃ الطالب صفحہ195 عقب الامام جعفر علیہ السلام

⁵- شیعوں کی معتبر کتاب تہذیب الاحکام ج6 صفحہ78 باب نسب ابی عبداللہ

مکتبہ شیعہ شاملۃ:

¹-بحار الأنوار ، العلامة المجلسي (29/ 653،بترقيم الشاملة آليا)

²-كشف الغمة جلد 3 صفحہ 149

³-مجمع البحرين جلد3، صفحہ388

 اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا جعفر صادقؒ کا نسب سیدنا ابوبکر صدیقؓ سے دو طرف سے ملتا ہے۔

تیسرا رشتہ

سیدنا علی المرتضیٰؓ نے اپنی بھابی سیدہ اسماءؓ کو خلیفہ بلافصل سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے نکاح میں دے دیا

وأسماء بنت عميس وهاجرت إلى ارض الحبشة مع زوجها جعفر بن أبي طالب فولدت له هناك عبد الله ومحمداوعونا ولما قتل عنها جعفر بموتۃ سنۃ 8 من الھجرۃ خلف علیھا ابوبکر فولدت له محمد بن أبي بكر ولما توفی عنھا تزوجھا امیرالمؤمنین علیہ السلام فولدت لہٗ یحیٰی و عونا۔

سیدہ اسماء بنتِ عمیسؓ نے اپنے شوہر سیدنا جعفر بن ابی طالب(سیدنا علیؓ کے بھائی) کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں سیدنا جعفرؓ سے عبداللہ اور محمد اور عون پیدا ہوئے۔ جب سیدنا جعفرؓ سنہ8ھ میں موتہ کی جنگ میں شہید ہوئے تو پھر سیدہ اسماءؓ سے سیدنا ابوبکرؓ نے نکاح کیا۔ سیدہ اسماء بنتِ عمیسؓ سے سیدنا ابوبکرؓ کے ہاں محمد بن ابی بکرؓ پیدا ہوئے۔اور جب سیدنا ابوبکرؓ فوت ہوئے تو سیدہ اسماءؓ سے سیدنا علیؓ نے شادی کی، جن سے آپ کو یحیٰی اور عون پیدا ہوئے۔

(من لایحضرہ الفقیہ جلد4 صفحہ28 شرح مشیخہ الفقیہ طبع ایران عکس182)

اس نکاح کا ذکر شیعوں کی مندرجہ ذیل کتب میں بھی آتا ہے، دیکھیں:

¹-شیعہ کی معتبر کتاب، احجاج طبرسی جلد1 صفحہ 126،احتجاج امیرالمؤمنین

²-شیعہ کی معتبر کتاب، منتہی الاٰمال جلد1، صفحہ213ذکر محمد بن ابی بکر بن ابی قحافہ

³-شیعہ کی معتبر کتاب،فروع کافی جلد3صفحہ98 کتاب الحیض مطبوعہ ایران

⁴ـ شیعہ کی معتبر کتاب، تنقیح المقال جلد3صفحہ69 من فصل النساء مطبوعہ نجف

⁵-شیعہ کی معتبر کتاب، ناسخ التواریخ جلد2 صفحہ 239حالات سید الشہداء ایران

⁶-شیعہ کی معتبر کتاب، جلاءُ العُیُون صفحہ226 زندگانی فاطمۃ الزہریٰ مطبوعہ ایران

⁷-شیعہ کی معتبر کتاب، عمدۃ الطالب صفحہ12 ذکر محمد بن جعفر طبع نجف

⁸-شیعہ کی معتبر کتاب، کشف الغمۃ جلد1 صفحہ372 فی تزویج فاطمہ علیہا السلام

⁹- شیعہ کی معتبر کتاب، نزل الابرار فی مناقب اھل البیت الا اطہار صفحہ 73طبع ایران

¹⁰-شیعہ کی معتبر کتاب، مقاتل الطالبین صفحہ11 تذکرہ محمد بن جعفرؒ

¹¹-شیعہ کی معتبر کتاب، بحار الانوار جلد43 صفحہ 134 تاریخ سیّدۃ انسآء، طبع بیروت

¹²-شیعہ کی معتبر کتاب، تذکرۃ الائمۃ صفحہ 45باب سوم مطبوعہ ایران

اس سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ کی بھابی سیدہ اسماءؓ کی شادی سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ ہوئی تھی۔ اور اس بات کی بھی تصدیق ہوجاتی ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کاملُ الایمان ہیں۔ اگر سیدنا علیؓ کو صدیقِ اکبرؓ کے ایمان میں ذرّہ برابر بھی شک ہوتا تو اپنی بھاوج سیدہ اسماءؓ کا نکاح سنہ8ھ میں سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے ساتھ ہرگز نہیں ہونے دیتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے آپس میں بہترین تعلقات تھے۔

چوتھا رشتہ

سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ کی بیٹی سیدہ حفصہؓ کا نکاح سیدنا حسنؓ کے ساتھ ہوا

روى أبو الحسن المدائني قال تزوج ال حسن حفصة بنت عبد الرحمن بن أبي بكر 

ابوالحسن مدائنی روایت کرتا ہے کہ سیدنا حسنؓ نے،سیدنا عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ کی بیٹی سیدہ حفصہؓ کے ساتھ شادی کی۔

¹-شیعہ کی معتبر کتاب، ابن ابی الحدید شرح نہج البلاغہ جلد4صفحہ5 مطبوعہ بیروت

²-شیعہ کی معتبر کتاب، بحار الانوار جلد44 ذکر اولادہ مطبوعہ بیروت

³-شیعہ کی معتبر کتاب، ناسخ التورایخ جلد 2صفحہ 268 ذکر زوجات امام حسنؓ طبع ایران

پانچواں رشتہ

سیدنا حسنؓ کی بیٹی ام الحسن کا نکاح صدیقِ اکبرؓ کے نواسے سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کے ساتھ ہوا

زيد بن حسن پسر نخستین حسن عليه السّلام است بعد از شہادت امام حسن علیہ السلام گاہیکہ عبداللہ بن زبیر بن العوام دعویٰ دارخلافت گشت با اوبیعت کرد، نبزد اوشتافت از بہر آنکہ خواہرش ام الحسن کہ ازجانب مادر نیز با او برادر بود وبعبداللہ بن زبیر شوی کرد، چوں عبداللہ بن زبیر را کشتند خواهر خویش را برداشته از مكّه به مدينه آورد. 

زیدؒ سیدنا حسنؓ کے بیٹے ہیں، سیدنا حسینؓ کی شہادت کے بعد جب سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ نے خلافت کا دعویٰ کیا تو یزیدؒ نے فوراً ان کی بیعت کی۔ چونکہ زید والدہ کی طرف سے بھی ام الحسن کے بھائی تھے،اس لئے انہوں نے ان کا نکاح سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کے ساتھ کردیا۔ جب سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ کو شہید کیاگیا تو زید اپنی ہمشیرہ کو مکہ سے مدینہ لے گئے۔

ملاحظہ فرمائیں شیعوں کی معتبر کتابیں:

¹-ناسخ التواریخ جلد2 صفحہ 271 زندگانی امام حسن مجتبیٰؓ، طبع ایران عکس صفحہ 250

²-منتہی الآمال جلد1 صفحہ 243 ذکر اولاد امام حسنؓ مطبوعہ ایران، عکس صفحہ358

³-عمدۃ الطالب صفحہ 68 عقب حسن بن علیؓ طبع نجف عراق

قارئین کرام کو یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیئے کہ عبداللہ بن زبیرؓ سیدہ اسماء بنت ابوبکرؓ کے فرزند اور صدیق اکبرؓ کے نواسے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ سیدنا حسنؓ کے داماد ہیں۔

خلاصہ کلام

 مذکورہ حوالہ جات سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں:

 ¹-سیدنا ابوبکر صدیقؓ حضور ﷺ کے سسر ہیں۔

 ²-حضورﷺ نے سیدہ عائشہ صدیقہؓ سے نکاح کرکے ان کی فضیلت و عظمت کو ظاہر فرمایا۔

³- سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی لخت جگر سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو اللہ تعالیٰ نے نصِ صریحہ کے ذریعہ اُمہات المؤمنینؓ میں شامل فرمایا۔

⁴-سیدنا ابوبکر صدیقؓ،سیدنا جعفر صادقؒ کے نانا ہیں۔

⁵-سیدنا علیؓ کی بھاوج سیدہ اسماء بنتِ عُمیسؓ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے نکاح میں آئیں جس سے ان کے کامل الایمان ہونے کی تصدیق ہوتی ہے بلکہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے نفاق سے پاک و صاف ہونے کا بھی قطعی ثبوت ملتا ہے۔ ورنہ سیدنا علیؓ یہ نکاح نہ ہونے دیتے۔

⁶-سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے فرزند سیدنا عبدالرحمٰنؓ سیدنا حسنؓ کے سسر ہیں۔

⁷-سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی صاحبزادی سیدہ عائشہ صدیقہؓ اہلِ بیت النبیﷺمیں شامل ہیں۔

 ⁸-سیدنا ابوبکر صدیقؓ کے نواسے سیدنا عبداللہ بن زبیرؓ ؓسیدنا حسنؓ کے داماد ہیں۔

 مذکورہ رشتوں کے تعلقات سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور ان کے خاندان رشتہ میں خاندانِ رسولﷺ اور خاندانِ علی المرتضیٰؓ سے بلکل نزدیک و قریب تھا اور ان کے درمیان کسی قسم کی کشیدگی نہیں تھی، بلکہ پیار ہی پیار تھا۔