اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی
علی محمد الصلابیاموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی
ابو مخنف کی روایت سے اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ بیعت کے وقت بنو ہاشم اور بنو امیہ کے درمیان اختلاف اور سخت کلامی واقع ہوئی، حالاں کہ یہ بے بنیاد اور غلط بات ہے، صحیح یا ضعیف کسی بھی روایت میں اس کا سراغ نہیں ملتا۔
(مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری: صفحہ، 177۔ 178)
بعض مؤرخین نے شیعی اور رافضی روایات کے چکر میں آ کر ان روایات پر اپنے غلط تبصروں کی بنیاد رکھی، اور خلیفہ کی تعیین و انتخاب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مشاورت کی تصویر کشی قبائلی اختلاف کی شکل میں پیش کی، اور یہ باور کرانے کی سعی لا حاصل کی کہ لوگ دو پارٹیوں یعنی اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی میں تقسیم ہو گئے تھے، لیکن یہ تصویر کشی موہوم اور استنباط مردود ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں۔ یہ تصور اس ماحول سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زندگی بسر کر رہے تھے جہاں ایک مہاجر اپنے باپ، بھائی، چچا زاد اور خاندان والوں کے خلاف ایک انصاری کا ساتھ دیتا۔ اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تصور سے بھی میل نہیں کھاتا جو دین کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ اور نہ ان چنندہ عشرہ مبشرہ کی صحیح معرفت سے میل کھاتا ہے۔ ان سے متعلق بہت سے واقعات جو مروی ہیں وہ اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ یہ حضرات اس سے کہیں زیادہ بلند تھے کہ وہ اپنے امور کو حل کرنے کے لیے اس طرح کا تنگ گوشہ اختیار کریں گے، یہاں معاملہ خاندان یا قبیلہ کی نمائندگی کا نہیں تھا بلکہ ان کے اسلامی مقام و مرتبہ کی بنیاد پر ممبرانِ شوریٰ کا انتخاب تھا۔
(الخلفاء الراشدون، أمین القضاۃ: صفحہ، 78، 79)