رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ قریب کون ۔
راجہ وقاص علی حیدریحضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
رسول اللہﷺ نے انہیں وصیت فرماتے ہوئے باہر نکلے۔ فرمایا:
"میرے اہلِ بیتؓ سمجھتے ہیں کہ یہ میرے سب سے زیادہ قریبی لوگوں میں سے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ تم سب میں سے زیادہ قریب ترین وہ لوگ ہیں جو تقویٰ اختیار کریں خواہ جو بھی ہو اور جہاں بھی ہو۔
(طبرانی کبیر: جلد، 20 صفحہ، 120، 121 مسند احمد: جلد, دہم رقم حدیث نمبر, 24402)
مجمع الزوائد سند جید۔ زیرِ بحث حدیث مبارکہ قرآن مجید اور رسول اکرمﷺ کے منہج کی عکاسی کر رہی ہے۔ اور عقل و نقل کے بھی عین مطابق ہے۔
اس حدیث کی تائید میں مندرجہ ذیل آیات دیکھیں:
يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰكُمۡ مِّنۡ ذَكَرٍ وَّاُنۡثٰى وَجَعَلۡنٰكُمۡ شُعُوۡبًا وَّقَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا اِنَّ اَكۡرَمَكُمۡ عِنۡدَ اللّٰهِ اَتۡقٰٮكُمۡ اِنَّ اللّٰهَ عَلِيۡمٌ خَبِيۡرٌ ۞
(سورۃ الحجرات: آیت، 13)
ترجمہ: اے لوگو! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے، اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لیے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کر سکو، درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو۔ یقین رکھو کہ اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے۔
اِنَّ اَوۡلَى النَّاسِ بِاِبۡرٰهِيۡمَ لَـلَّذِيۡنَ اتَّبَعُوۡهُ وَهٰذَا النَّبِىُّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَاللّٰهُ وَلِىُّ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞
(سورۃ آل عمران: آیت، 68)
ترجمہ: ابراہیم کے ساتھ تعلق کے سب سے زیادہ حق دار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی، نیز یہ نبی آخر الزماںﷺ اور وہ لوگ ہیں جو (ان پر) ایمان لائے ہیں، اور اللہ مومنوں کا کارساز ہے۔
ثابت یہ ہوا کہ معیار رشتے داری نہیں معیار تقویٰ ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہلِ بیتؓ رسول اکرمﷺ دونوں میں پوری امت سے زیادہ موجود تھا۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان سب میں تقویٰ میں سب سے زیادہ کون تھا اس حوالے سے مندرجہ ذیل آیات مبارکہ ملاحظہ فرمائیں۔
وَسَيُجَنَّبُهَا الۡاَتۡقَى ۞ الَّذِىۡ يُؤۡتِىۡ مَالَهٗ يَتَزَكّٰى ۞ وَمَا لِاَحَدٍ عِنۡدَهٗ مِنۡ نِّعۡمَةٍ تُجۡزٰٓىۙ ۞ اِلَّا ابۡتِغَآءَ وَجۡهِ رَبِّهِ الۡاَعۡلٰى ۞
(سورۃ الليل: آیت، 17، 18، 19، 20)
ترجمہ: اور اس سے ایسے پرہیزگار شخص کو دور رکھا جائے گا۔ جو اپنا مال پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے (اللہ کے راستے میں) دیتا ہے۔ حالانکہ اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں تھا جس کا بدلہ دیا جاتا۔ البتہ وہ صرف اپنے اس پروردگار کی خوشنودی چاہتا ہے جس کی شان سب سے اونچی ہے۔
یہ آیات جن میں تقویٰ کی انتہا کا زکر ہے یہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں نازل ہوئی ہیں جس بارے میں روایات کرنے والے مندرجہ ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ ہیں۔
1: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما۔
2: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ۔
3: سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ۔
4: سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ۔
5: سیدنا قتادہ رحمۃ اللہ۔
6: سیدنا عامر بن عبداللہ رحمۃ اللہ۔
(تفسیر ابنِ جریر طبری: جلد، 30 صفحہ، 74)
(تفسیر ابنِ کثیر: جلد، پنجم)
(مستدرک حاکم: جلد، چہارم صفحہ، 572)
(مجمع الزوائد: جلد، ہفتم صفحہ، 291 رقم، 11496)