Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مقاتل الطالبین مصنفہ علی بن حسین اصفہانی

  محقق اسلام حضرت مولانا علی صاحب

مقاتل الطالبین مصنفہ علی بِن حسین اصفہانی

مقاتل الطالبین کی مصنف کے شیعہ ہونے کے بارے میں کسی حقیقت پسند کو اختلاف نہیں ہو سکتا کیونکہ شیعہ محققین نے اسے بالاتفاق اہلِ تشیع میں شمار کیا ہے دوسری کتابوں کی طرح اس کے کچھ حوالاجات سے غلام حسین نجفی نے اپنا مسلک ثابت کیا اور پھر اس کے حوالہ جات کو اہلِ سنت کی معتبر کتاب کا حوالہ لکھ کر قارئین کو یہ تأثر دینے کی کوشش کی کہ اہلِ تشیع کے نظریات و معتقدات کتب اہلِ سنت سے ثابت ہیں لیکن اس کتاب کا حوالہ دیتے وقت اس سے ایک غلطی ہو گئی وہ یہ کہ اس سے معتبر نہیں لکھا لیکن اس کی جگہ عالم اسلام کی مایہ ناز کتاب کا عنوان دیا یعنی دنیائے اسلام کے تمام باشندے اس کتاب کو اپنے لیے تحقیق کی دولت سمجھتے ہیں ان تمام عیاریوں اور مکاریوں کے باوجود اس کا مصنف ابو الفرج علی بِن حسین اصفہانی اپنے مسلک کا پکا اور اپنے نظریات میں اہلِ تشیع کا ہم خیال و ہم عقیدہ ہے غلام حسین نجفی نے جس انداز سے اس کتاب کو پیش کیا ذرا اس پر ایک نظر دوڑائیے پھر اس بارے میں حقیقت حال پیش خدمت ہوگی 

رسالہ کردار یزید

 بیعت یزید کے وقت سیدنا حسنؓ کی موجودگی سے سیدنا معاویہؓ کی سخت پریشانی اور امام پاک کو زہر دلوا کر راستے سے سیدنا معاویہؓ کا ہٹانا عالم اسلام کی مایۂ ناز کتاب مقاتل الطالبین صفحہ 29 ذکر سیدنا حسنؓ 

 مقاتل الطالبین

لما اراد المعاویةؓ البیعة لابنه یزید فلم یکن شئ اثقل علیہ من امر الحسن بن علیؓ وسعد بن ابی وقاصؓ فدس الیھما سما فما تامنه

  ترجمہ

 کہ جب سیدنا معاویہؓ نے اپنے بعد اپنے بیٹے یزید کو خلیفہ نامزد کرنے کا ارادہ کیا تھا تو سیدنا حسنؓ کی موجودگی سے اس کے لیے کوئی چیز زیادہ پریشان کرنے والی نہیں تھی اور سیدنا سعد بن وقاصؓ کا وجود بھی اس کے لیے گراں تھا پس سیدنا معاویہؓ نے سیدنا حسنؓ اور سیدنا سعدؒ کو زہر دلوایا اور وہ دونوں بزرگ وفات پاگئے

 (رسالہ کردار یزید تصنیف غلام حسین نجفی صفحہ 45 تا 46)

 جواب

 سیدنا حسنؓ کو زہر دلوا کر یزید کا انہیں اپنے راستے سے ہٹانا یا سیدنا امیر معاویہؓ کی طرف زہر کی نسبت کرنا اس کا آسان اور مختصر جواب تو یہی ہے کہ ایسی روایات چونکہ ان کی کتاب سے نقل کی گئی ہیں جن کا تعلق اہلِ تشیع کے ساتھ ہے لہٰذا ان کی عبارات سے اہلِ سنت پر حجت قائم کرنا ہرگز کام نہ دے گا روایت بالا مقاتل الطالبین کے حوالہ سے ذکر ہوئی ہے اس کتاب کے مصنف علی بن حسین اصفہانی کے متعلق کتب شیعہ سے حوالہ جات ملاحظہ فرمائیے کہ یہ شخص مسلک کے اعتبار سے کون تھا؟

 صاحب مقاتل الطالبین کا تشیع اہلِ سنت کے نزدیک

 میزان الاعتدال

علی بن الحسین ابو الفرج الاصفھانی الاموی صاحب الکتاب الاغانی شیعی وھذا نادر فی اموی وقال الخطیب حدثنی ابو عبد االله الحسین بن محمد بن طباطبا العلوی سمعت ابا الحسن محمد بن الحسین البولجی یقول کان ابو الفرج الاصفہانی اکذب الناس کان یسترق شیئا کثیرا من الصحف 

(1 میزان الاعتدال جلد دوم صفحہ 223 مطبوعہ مصر قدیم)

(2 لسان المیزان جلد چہارم صفحہ 221 مطبوعہ بیروت طبع جدید)

 ترجمہ

کتاب الاغانی کا مصنف علی بن حسین ابوالفرج اصفہانی اموی شیعہ تھا اور خاندان اموی سے تعلق رکھتے ہوئے کسی کا شیعہ ہونا بہت کم واقع ہوا خطیب کا کہنا ہے کہ مجھے ابوعبد اللہ حسین محمد طباطبا علوی نے بتلایا کہ میں نے ابو الحسن محمد بن حسین بولجی سے سنا کہ وہ کہتے تھے کہ ابو الفرج اصفہانی پرلے درجے کا جھوٹا شخص تھا وہ دوسرے لوگوں کی کتب سے مضامین چوری کر کے اپنے کہنے میں پروانہ کرتا تھا

 صاحب مقاتل الطالبین اصفہانی کا تشیع شیعہ علماء کے نزدیک

 الکنی والالقاب

ابو الفرج الاصفھانی علی بِن حسین بِن محمد المروانی الاموی الزیدی صاحب کتاب الاغانی وکان عالما روی عن کثیر من العلماءِ وکان شیعیا ومن کتبہ کتاب مقاتل الطالبین 

(الکنی والالقاب جلد اول صفحہ 138 مطبوعہ تہران)

 ترجمہ

 ابو الفرج علی بِن حسین مروانی اموی زیدی کتاب الاغانی کا مصنف ہے عالم تھا اور بہت سے علماء سے اس نے روایت کی اور وہ پکا شیعہ تھا اور اس کی تصنیفات میں سے مقاتل الطالبین بھی ہے 

 اعیان الشیعہ

 مؤلفوا الشیعة فی التاریخ واسیروا المغازی ابوالفرج الاصفھانی علی بِن حسین المروانی الزیدی صاحب الاغانی لم یؤلف مثلہ ولہ مقاتل الطالبین 

(اعیان الشیعہ جلد اول صفحہ 153 تا 154 مطبوعہ بیروت) 

ترجمہ

 کہ تاریخ سیرت اور مغاری کے موضوع پر لکھنے والے شیعہ لوگوں میں سے ابو الفرج اصفہانی علی بِِن حسین مروانی زیدی بھی ہے جس کی ایک کتاب الاغانی ہے جو اپنی مثل آپ ہے اور مقاتل الطالبین بھی اسی کی تصنیف ہے

 مقدمہ مقاتل الطالبین

کان ابو الفرج امویا وشیعیا وشیعیا امویا یعطف علی الدولۃ الامویة بالاندلس ۔مقدمہ حرف م 

ترجمہ

 ابوالفرج اصفہانی اموی شیعہ تھا اور شیعہ اموی اموی حکومت کے زمانے میں اندلس کی طرف مقیم تھے 

لمحہ فکریہ

 غلام حسین نجفی نے سیدنا امیر معاویہؓ پر سیدنا حسنؓ کو زہر دلوا کر راستہ سے ہٹانے کا جو حوالہ پیش کیا تھا وہ عالم اسلام کی مایہ ناز کتاب مقاتل الطالبین تھی عالم اسلام سے مراد اگر دنیائے شیعت ہو تو پھر تسلیم کہ ان کی یہ کتاب ان کے ہاں واقعی یہی مقام و مرتبہ رکھتی ہوگی اور ہے بھی یہی کیونکہ اموی خاندان سے خدا خدا کر کے انہیں ایک ماتمی اور عزادار ملا اب اس کی تصنیف مایۂ ناز ہونی چاہیے تھی اور اگر عالم اسلام سے مراد تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے نزدیک مایۂ ناز مراد ہے تو یہ صاف بہتان ہے اور دھوکہ و فریب ہے دنیائے سنیت اسے کوئی اہمیت ہی نہیں دیتی کیونکہ جب اس نے اہلِ سنت سے ناطہ توڑ کر اہلِ تشیع سے گٹھ جوڑ کر لیا تو ہمارے لیے جائے بھاڑ میں

 بہرحال غلام حسین نجفی نے پنترا بدلا تھا شاید کوئی دھوکے میں آجائے لیکن ہم مداری کی ہرچال سے بخوبی واقف ہیں خود کتب شیعہ اُسے شیعہ کہتی ہیں ویسے غلطی سے مایۂ ناز لکھا گیا کاتب کی غلطی ہو سکتی ہے اصل لفظ مایۂ ناز تھا یعنی دوزخ کی آگ کی دولت ہے جو اس کتاب کے ذریعہ بانٹی جا رہی ہے پس ایک نقطہ بھول کر لکھ دیا گیا

 فاعتبروا یا اولی الابصار