ہجرت
علی محمد الصلابیہجرت
جب سیدنا عمرؓ نے مدینہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو علی الاعلان ہجرت کا عزم کیا، ابنِ عباسؓ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالبؓ نے مجھ سے کہا: میرے علم کے مطابق سيدنا عمر بن خطابؓ کے علاوہ تمام مہاجرین نے چھپ چھپ کر بجرت کی لیکن جب سیدنا عمرؓ نے ہجرت کا عزم کیا تو تلوار کو گردن میں لٹکایا اور ترکش کو کندھے پر رکھا ہاتھ میں تیر پکڑے اور لالھی لے کر نکل پڑے۔
(الطبقات الكبری: جلد، 3 صفحہ، 219 صفتہ الصفوة جلد، 1 صفحہ، 274)
کعبہ کی طرف گئے، قریش اس کے صحن میں بیٹھے تھے، بہت اطمینان سے خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے سات چکر لگائے پھر مقامِ ابراہیم پر آۓ اور اطمینان سے نماز پڑھی پھر ایک ایک کر کے تمام حلقوں سے گزرے اور ان سے کہا: چہرے برباد ہو جائیں اللہ تعالیٰ ان کی عزت کو خاک میں ملا دے گا جس کی یہ خوابش ہو کہ اس کی ماں اسے گم پائے اس کی اولاد اس پر
ماتم کرے یا اس کی عورت بیوہ ہو جائے تو وہ اس وادی کے پیچھے مجھ سے ملاقات کرے سیدنا علیؓ کا کہنا ہے کہ آپ کے ساتھ صرف کمزوروں کی ایک جماعت ساتھ رہی، آپ نے ان کو سکھایا، ان کی رہنمائی کی اور رضائے الہٰی کے لیے آگے بڑھتے گئے۔
(نونیتہ القحطانی: صفحہ، 22)
سيدنا عمر بن خطابؓ نبیﷺ کی آمد سے پہلے مدینہ تشریف لائے، آپ کے ساتھ آپ کے خاندان اور گھر کے لوگ تھے۔ آپ کے بھائی زید بن خطاب تھے اور سراقہ بن معتمر کے دونوں لڑکے عمرو اور عبداللہ بھی تھے۔ نیز آپ کے داماد خنيس بن حذافہ سہمی اور چچا زاد بھائی سعيد بن زيد تھے۔ یہ عشرہ مبشرہ (جنت کی بشارت پانے والے دس افراد میں سے ایک ہیں۔ واقد بن عبداللہ تمیمی تھے جو ان کے حلیف تھے۔ خولی بن ابی خولی مالک بن ابی خولی جو بنو عجل اور بنوبکر کی طرف سے ان کے حلیف تھے، یہ لوگ بھی تھے اور ایاس خالد عاقل اور عامر نیز بنو سعد بن ليث کی طرف سے جو لوگ ان کے حلیف تھے وہ سب تھے۔ یہ تمام لوگ قبا میں بنو عمرو بن عوف کے قبیلہ میں رفاعہ بن عبد المنذر کے پاس اترے۔
(تاريخ الخلفاء: صفحہ، 137)
براء بن عازبؓ کہتے ہیں:
سب سے پہلے ہمارے پاس مصعب بن عمیرؓ اور ابن ام مکتومؓ آئے، وہ لوگوں کو قرآن پڑھاتے تھے۔ پھر بلال سعد اور عمار بن ياسر آۓ پھر بیس (20) صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی جماعت میں سیدنا عمر بن خطابؓ آئے۔ پھر نبی کریمﷺ تشریف لائے، میں نے مدینہ والوں کو رسول اللہﷺ کی آمد پر خوش ہونے سے بڑھ کر کسی چیز پر خوش ہوتے نہیں دیکھا۔
(اخبار عمر: الطنطاويات: صفحہ، 22)
اسی طرح سيدنا عمر بن خطابؓ اپنے اقوال و افعال سے اپنے دین و عقیدہ کی خدمت میں برابر لگے رہے اللہ کے بارے میں کسی
ملامت گر کی ملامت کی پروا نہ کرتے، مسلمانانِ مکہ میں سے جو وہاں سے ہجرت کرنا چاہتا آپ اس کے لیے مددگار اور سند اجازت ہوتے، یہاں تک کہ آپ خود اور آپ کے ساتھ اقرباء اور حلفاء وہاں سے نکل آئے آپ نے اپنے ان تمام ساتھیوں کی بھرپور مدد کی جو ہجرت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن ان کے بارے میں دشمنوں کی طرف سے ابتلاء و آزمائش کا اندیشہ تھا۔
(صحيح التوثيق في سيرة الفاروق: صفحہ، 30 یہ خبر قابلِ اعتبار ہے۔)
آپ اس واقعہ کی تفصیل خود اس طرح بناتے ہیں:
جب میں اور عیاش بن ابی ربیعہ اور ہشام بن عاص بن وائل سہمی نے مدین ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو میں نے وادی سرف (صحيح التوثيق فی سيرة الفاروق: صفحہ، 30 یہ خیر قابلِ اعتبار ہے) کی اونچائی پر اضاءة بنی غفار 3 (فتح الباری: جلد، 8 صفحہ، 261 بحوالہ صحيح التوثيق: صفحہ، 31) کے باغ میں ان سے ملنے کا وعدہ کیا۔ ہم نے آپس میں طے کیا کہ جو صبح صبح وہاں نہ پہنچے وہ گویا گرفتار ہو گیا۔ اس کے دونوں ساتھیوں کو چاہیے کہ آگے بڑھ جائیں۔ آپ کہتے ہیں: میں اور عیاش بن ابی ربیعہ صبح سویرے باغ پہنچ گئے اور ہشام گرفتار کر لیے گئے۔ ان پر ہر آزمانش آئی، وہ فتنے میں گرفتار ہو گئے (صحیح البخاری : 3905) جب ہم مدینہ پہنچے تو قباء میں بنو عمرو بن عوف کے ہاں ٹھہرے۔ ادھر ابوجہل بن بشام اور حارث بن ہشام عیاش بن ابی ربیعہ کی تلاش میں نکلے، وہ ان کے چچا زاد نیز ماں شریک بھائی تھے، وہ دونوں مدینہ پہنچے اور رسول اللهﷺ مکہ میں تھے۔ ان دونوں نے آپ (عیاش بن ابی ربیع) سے بات کی اور کہا: تمہاری ماں نے نذر مان لی ہے کہ جب تک وہ تمہیں دیکھ نہ لیں گی سر میں کنگھی نہیں کریں گی، اور نہ دھوپ سے ہٹے گی۔ چنانچہ ماں کے لیے آپ کا دل نرم پڑ گیا۔ میں نے ان سے کہا: عیاش خبردار! بے شک اللہ کی قسم یہ لوگ تمہیں آزمائش
میں ڈال کر تمہارے دین سے برگشتہ کرنا چاہتے ہیں، لہٰذا ان سے ہوشیار ہو جاؤ۔ اللہ کی قسم اگر تمہاری ماں کو جوئیں تکلیف دیں گی تو وہ کنگھی کرے گی اور اگر مکہ کی گرمی اس کو تکلیف دے گی تو سایہ میں جائے گی۔ آپ نے کہا: میں اپنی ماں کی قسم پوری کروں گا اور وہاں میرا کچھ مال بھی ہے اسے بھی لے آؤں گا۔
حضرت عمرؓ کا بیان ہے کہ میں نے کہا:
اللہ کی قسم تم جانتے ہو کہ میں قریش میں سب سے زیادہ مالدار ہوں، تم میرا آدھا مال لے لو، لیکن ان دونوں کے ساتھ نہ جاؤ، لیکن انہوں نے میری بات نہ مانی اور جانے پر مصر رہے جب ان کا اصرار برقرار رہا تو میں نے کہا سنو! جب تم جو کرنا چاہتے ہو وہی کرو گے تو میری یہ اونٹنی لے لو یہ اچھی نسل کی فرماں بردار اونٹنی ہے۔ اس پر سوار ہو جاؤ اور اگر ان لوگوں کی طرف سے تم کو بد عہدی کا شک گزرے تو بھاگ نکلو، چنانچہ وہ اونٹنی پر سوار ہو کر ان دونوں کے ساتھ چل پڑے کچھ راستہ طے ہونے کے بعد ابوجہل نے کہا: اے بھائی! میری اونٹنی تھک گئی ہے، کیا تم مجھے اپنے پیچھے نہیں بٹھا لو گے؟ انہوں نے کہا: ضرور پھر آپ نے اونٹنی بٹھائی، اور اس نے بھی اپنی اونٹنی بٹھائی تاکہ وہ اس پر بیٹھ جائے۔ جب وہ زمین پر اترے تو انہوں نے آپ پر حملہ کر دیا۔ آپ کو باندھ دیا، اور مکہ لے گئے۔ پھر آپ کو آزمایا اور آپ فتنے میں گرفتار ہو گئے۔
(صحيح التوثيق فی سيرة وحياة الفاروق عمر بن الخطاب: 31)
سیدنا عمرؓ کا کہنا ہے پھر ہم کہا کرتے تھے جس نے خود کو فتنے میں ڈالا اللہ تعالیٰ اس سے فدیہ، سفارش اور توبہ قبول کرنے والا نہیں ہے۔ یہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کو پہچانا پھر مصائب میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کفر کی طرف لوٹ گئے۔ یہ باتیں وہ لوگ خود بھی اپنے بارے میں کہتے تھے۔ لیکن جب رسول اللہﷺ مدینہ تشریف لائے تو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں اور ہماری باتوں نیز ان کی اپنی باتوں کے بارے میں کہا:
قُلۡ يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ (53) وَاَنِيۡبُوۡۤا اِلٰى رَبِّكُمۡ وَاَسۡلِمُوۡا لَهٗ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنۡصَرُوۡنَ (54)وَاتَّبِعُوۡۤا اَحۡسَنَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكُمۡ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ يَّاۡتِيَكُمُ الۡعَذَابُ بَغۡتَةً وَّاَنۡتُمۡ لَا تَشۡعُرُوۡنَ(55)
(سورة الزمر: آیت، 53 تا 55)
ترجمہ:(میری جانب سے کہہ دو کہ) اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، يقيناً اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش والا بڑی رحمت والا ہے۔ تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کیے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔ اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل کی گئی ہے اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آ جائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو سيدنا عمر بن خطابؓ نے کہا میں نے ان آیات کو اپنے ہاتھوں سے صحیفہ میں لکھا اور اسے ہشام بن عاص کے پاس بھیج دیا ہشام کہتے ہیں کہ جب میرے پاس وہ صحیفہ آیا تو میں اس کو "ذی طویٰ"(السيرة النبویتہ الصحيحتہ: جلد، 1 صفحہ، 205) میں پڑھنے لگا۔ اسے لے کر نیچے وادی میں جاتا اور اوپر آتا، لیکن اسے سمجھ نہیں پاتا تھا، یہاں تک کہ میں نے دعا کی: اے اللہ مجھے اس آیت کا مطلب سمجھا دے پھر اللہ نے میرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ یہ آیات ہمارے اور جو کچھ ہم خود اپنے بارے میں کہتے تھے اور جو کچھ لوگ ہمارے بارے میں کہتے تھے، اس کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ آپؓ کا کہنا ہے کہ میں اپنی سواری کی طرف پلٹا، اس پر سوار ہوا اور رسول اللہﷺ سے جا ملا اس وقت آپ مدینہ میں تھے۔
یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ کس طرح سیدنا عمرؓ نے اپنے لیے اور اپنے دونوں ساتھیوں یعنی عیاش بن ابی ربیعہ اور ہشام بن عاص بن وائل سہمى رضى اللہ عنہما کے لیے جب کہ ان میں سے ہر ایک الگ الگ قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا، ہجرت کی منصوبہ بندی کی تھی کہ جس مقام پر ان کے آپس میں ملنے کا وعدہ تھا وہ مکہ سے دور حرم سے باہر اور مدینہ کے راستہ پر تھا۔ نیز وقت اور جگہ کی اتنی منظم انداز میں تحدید کی تھی کہ اگر ان سے کوئی ایک گرفتار کر لیا جائے تو بقیہ دونوں سفر شروع کر دیں اس کا انتظار نہ کریں، کیونکہ وہ گرفتار ہو چکا ہے اور ان کے اندازے کے مطابق ایسا ہوا بھی۔ ہشام بن عاصؓ گرفتار کر لیے گئے۔ جب کہ عمر اور عباس رضی اللہ عنہما نے سفرِ ہجرت جاری رکھا اس طرح یہ منصوبہ بندی پوری طرح کامیاب ہو گئی اور وہ دونوں صحیح سالم مدینہ پہنچ گئے۔ مگر قریش نے مہاجرین کا پیچھا کرنے کی ٹھان رکھی تھی، اسی لیے انہوں نے ایک مضبوط منصوبہ تیار کیا۔ اور ابوجہل اور حارث نے جو عیاش کے ماں شریک بھائی تھے، اسے پورا کرنے کی ذمہ داری لی اس قرابت نے عیاش کو ان دونوں کی طرف سے مطمئن کر رکھا تھا۔ خصوصاً اس وجہ سے کہ معاملہ ان کی ماں سے متعلق تھا، اور ابوجہل نے عیاش کی اپنی ماں کے ساتھ رحمت و شفقت کو دیکھتے ہوئے یہ سازش گھڑی تھی، اور یہ شفقت اس وقت کھل کر سامنے آ گئی جب آپ ان کے ساتھ لوٹنے پر تیار ہو گئے۔
اسی طرح اس واقعہ سے سیدنا عمرؓ کا امن عامہ سے متعلق بلند و بالا شعور بھی کھل کر سامنے آتا ہے بایں طور کہ عیاشؓ کے اچک لیے جانے کے بارے میں آپ کی دانائی و دور اندیشی سچ ثابت ہوئی اسی طرح اخوت و بھائی چارگی کا وہ عظیم معیار بھی ظاہر ہوتا ہے جس کی اسلام نے بنیاد رکھی ہے چنانچہ سیدنا عمرؓ اپنے بھائی کے
اسلام کی حفاظت اور مکہ لوٹ جانے کے بعد مشرکین کی سخت آزمائش میں واقع ہونے کے خوف کے پیش نظر اپنی نصف جائیداد کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ لیکن عیاشؓ پر اپنی ماں کی محبت اور قسم پورا کرنے کا جذبہ غالب ہے، اسی لیے انہوں نے ٹھان لی کہ وہ مکہ جائیں گے اور اپنی ماں کی قسم پوری کریں گے اور وہاں جو ان کا مال ہے اسے لے کر واپس آئیں گے۔ ان کی پاک دامنی اس بات سے انکار کرتی تھی کہ اپنے بھائی عمر کی جائیداد کے ہیں۔ اور مکہ میں ان کا اپنا مال باقی رہے جس کو کسی نے ہاتھ نہ لگایا ہو۔ جب کہ سیدنا عمرؓ کی نگاہ اس سے بلند تھی۔ گویا کہ آپ اس برے انجام کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے جس سے مکہ لوٹنے کے بعد عیاش دوچار ہونے والے تھے۔ اور جب آپ ان کو مطمئن کرنے سے عاجز آ گئے تو اپنی بہترین نسل والی فرماں بردار اونٹنی دے دی ۔پھر آگے چل کر عیاش کے ساتھ وہی کچھ ہوا جس بے وفائی کی مشرکین کی طرف سے حضرت عمرؓ نے توقع کی تھی (مکہ کی وادیوں میں سے ایک وادی ہے) مسلمانوں میں یہ بات عام ہو گئی کہ اللہ تعالی ان لوگوں سے جو آزمائے گئے اور جاہلی سماج میں زندگی گزارنی شروع کر دی ان کے بارے میں کسی سفارش اور فدیہ کو قبول نہیں کرے گا۔
اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
قُلۡ يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ
(سورة الزمر: آیت، 53)
ترجمہ: آپ کہہ دیجے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔
جوں ہی یہ آیات نازل ہوتیں فوراً سیدنا عمر فاروقؓ نے انہیں اپنے دونوں قلبی بھائیوں یعنی عیاش اور ہشام رضی اللہ عنہما کے پاس بھیج دیا تاکہ وہ دونوں کفرستان کو چھوڑنے میں دوبارہ اپنی نئی کوشش شروع کریں۔
کتنی عظیم خوبی تھی حضرت عمر بن خطابؓ کے اندر اپنے بھائی عیاشی کے ساتھ پوری کوشش کی اور مدینہ نہ چھوڑنے کے لیے ان کو اپنی نصف جانداد دینے کی پیش کش بھی کی، ان کو خطرہ کی حالت میں
بھاگ نکلنے کے لیے اپنی اونٹنی بھی دی۔ ان تمام چیزوں کے باوجود نہ تو اپنے بھائی سے ناراض ہوئے، نہ ان سے قطع تعلق کیا کہ انہوں نے مخالفت کی تھی، اور آپ کی نصیحت ماننے سے انکار کر دیا تھا، اور آپؓ کے مشورہ کو پسِ پشت ڈال دیا تھا۔ بس آپ پر صرف اپنے بھائی کے متعلق محبت اور وفاداری کا احساس غالب تھا، اسی وجہ سے جوں ہی مذکوره آیت نازل ہوئی۔ فوراً اسے مکہ میں رہنے والے اپنے دونوں بھائیوں اور دیگر کمزور مسلمانوں کے پاس بھیجنے میں جلدی تاکہ اسلامی چھاؤنی میں جلد از جلد شامل ہونے کی نئی کوشش شروع کر ديں۔
(التربیۃ القياديتہ: جلد، 2 صفحہ، 160)
اسی طرح سیدنا عمرؓ مدینہ میں پہنچے اور رسول اللہﷺ کے لیے سچائی کے وزیر بن کر رہے۔ آپﷺ نے ان کے اور عویم بن ساعدؓ کے درمیان مواخات بهائی چارگی) کا رشتہ کیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ کے اور عتبان بن مالک اور ایک قول کے مطابق آپ اور معاذ بن عفراء کے درمیان مواخات قائم کی علامہ ابن عبد الہادی نے ان تمام روایتوں کو یکجا کرکے یہ تعلیق تحریر کی ہے۔
"ان حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے، آپﷺ نے متعدد اوقات میں ان سب کے ساتھ آپ کی مواخات قائم کی تھیں، اور متعدد اوقات میں آپ اور ان تمام لوگوں کے درمیان مواخات قائم کرنا ناممکن ہے"
-
واقعہ ہجرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی رفاقت اور قرآن کریم
-
سفر ہجرت، غار ثور اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رونا، پریشان ہونا
-
آپ رضی اللہ عنہ کی پہلی ہجرت اور ابن الدغنہ کا مؤقف
-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ
-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ
-
ابتلاء اور حبشہ کی طرف ہجرت
-
قبول اسلام اور ہجرت
-
ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا
-
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے متعدد نکاح کیوں فرمائے؟
-
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
-
ام المؤمنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا
-
خاندان نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
-
مسلک اہل بیت
-
افضلیت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ (بزبان سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ)
-
صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے متعلق ضروری عقائد
-
سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ
-
واقعہ ہجرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی رفاقت اور قرآن کریم
-
خلیفہ سوم، داماد نبی، ناشر القرآن، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ
-
خلیفہ اول بلافصل، جانشین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، یار غار و مزار، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
-
اجماع امت اور عدالت صحابہ رضی اللہ عنہم
-
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مراتب
-
سیدہ زینب رضی اللہ عنہا
-
سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا
-
سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا
-
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا
-
سیدنا امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ
-
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نبی کریمﷺ سے بابرکت نکاح بوقت نکاح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر کتنی تھی؟ (تحقیق)
-
کیا عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ رسولﷺ کے صحابی نہ تھے؟
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے کامیابی المفلحون(کامیاب)
-
دلیل القرآن :صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین السابقون (پہل لے جانے والے)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین المومنون حقا (سچے مومن)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الفائزون (کامیاب)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین الصابرون (جمے رہنے والے)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین المجاھدین (جہاد کرنے والے)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اہل توبہ و رحمت (توبہ کرنے والے)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین المبشرون من ربھم (اللہ کی طرف سے بشارت لینے والے)
-
دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خیر الامت اخرجت الناس (لوگوں میں سے چنے گئے بہترین فرد)
-
سفر ہجرت، غار ثور اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رونا، پریشان ہونا
-
آیت غار (سورت توبہ 40) اور شیعہ کا انکار
-
غار ثور میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی موجودگی شیعہ کتب سے
-
یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ پر شیعہ اعتراضات کا جواب
-
آیت غار پر شیعہ اعتراضات کے جوابات
-
نئے ہجری سال کی ابتداء
-
حضرت العلام مولانا اللہ یار خان رحمۃ اللہ
-
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر امہات المومنین رضی اللہ عنہن کے مشترکہ فضائل
-
حضور ﷺ پر جادو کا اثر ہونا۔(اعتراض کا رد)
-
صحابہ کرام و اہل بیت رضی اللہ عنہم سے محبت عین ایمان ہے۔
-
فضیلت و عدالت صحابہ رضی اللہ عنہم کا عقیدہ
-
مسئلہ عصمت انبیاء علیہم السلام
-
نبی ﷺ کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو قراءات اور حروف سبعہ کی تعلیم دینا
-
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے حالات زندگی
-
نبی کریمﷺ کی طرف سے بنی ھشام ابن مغیرہ کی بیٹی سے نکاح کرنے کی علی ابن ابی طالب کو ممانعت
-
شہادت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ (قسط چہارم)
-
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
-
حضرت بریدہ بن الحصیب رضی اللہ عنہ
-
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ
-
حضرت حاطب بن عمرو رضی اللہ عنہ
-
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ
-
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ
-
شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ
-
حضرت عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ
-
حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ
-
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ
-
صفہ کی تحقیق
-
طعام کا بندوبست
-
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ
-
خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم چار ہیں پانچ نہیں
-
مقدمہ
-
خاندان
-
اولاد
-
مقام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
-
اجماع امت اور عدالت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
-
عظمت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین
-
صحابہ كرام رضی اللہ عنہم اور قرآن كريم
-
برصغیر میں صحابہ رضی اللہ عنہم تابعین اور تبع تابعین کے اولین نقوش
-
تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عدل ہیں
-
ایمان بچائیے!
-
جاہلی معاشرہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اخلاقی سرمایہ
-
سیرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
-
سوانح سیده زینب رضی اللہ عنہا بنت رسولﷺ
-
سوانح سیده رقیہ رضی اللہ عنہا بنت رسولﷺ
-
سوانح صاحبزادی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہﷺ
-
سوانح سيدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہﷺ
-
رسول اکرمﷺ کی دوسری زوجہ محترمہ کا مختصر تعارف
-
رسول اکرمﷺ کی پانچویں زوجہ محترمہ کا مختصر تعارف
-
رسول اکرمﷺ کی دسویں زوجہ محترمہ کا مختصر تعارف
-
امام اہلسنت عبد الشکور لکھنوی صاحب رحمۃ اللہ کی مختصر سوانح حیات
-
خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے حضورﷺ اور آپ ﷺ کے اہل بیت کے ساتھ رشتہ داری کے تعلقات
-
خلیفہ ثالث سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کی نبی اکرمﷺ اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے ساتھ قرابتیں اور رشتہ داریاں
-
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سید المرسلین رحمۃ للعالمین رسول اللہﷺ کے ساتھ روضۂ اطہر میں آرام فرما ہیں، جو کہ جنت کا ٹکڑا ہے
-
خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے دور خلافت میں شرعی اور ملکی مسائل میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ ان کے خاص مشیر تھے
-
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی نظر میں
-
صلح حدیبیہ، بیعت رضوان اور مقام سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ
-
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان سیدنا على رضی اللہ عنہ کی زبان سے
-
افضلیت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
-
سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور آپ کی اولاد کے نامور اساطین اور اماموں کا مختصر تعارف احوال و سوانح
-
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب
-
مختصر احوال و مناقب سیدنا علی بن حسین رضی اللہ عنہ المعروف سیدنا زین العابدين رحمۃ اللہ
-
تیسرا باب شیعہ کا اپنے ائمہ کی تعلیمات اور ان کے عقائد سے انحراف
-
شیخین رضی اللہ عنہم کے بعد دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں ائمہ اہل بیت رضی اللہ عنہ کی تعلیمات
-
خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی خاندان نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رشتہ داریاں باہمی محبت کے اہم مظاہر
-
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ اور خاندان نبوت
-
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے باہمی تعلقات
-
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
-
سیرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
-
سیرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ
-
سیرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ
-
آپ رضی اللہ عنہ کی پہلی ہجرت اور ابن الدغنہ کا مؤقف
-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ
-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ
-
منصوبہ بندی اور اسباب کو اختیار کرنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی فقاہت
-
عبداللہ بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کا کردار
-
عائشہ و اسماء رضی اللہ عنہما کا کردار
-
مسلمانوں کے راز کو چھپانے اور اس راہ میں تکلیف اٹھانے میں اسماء رضی اللہ عنہما کا کردار
-
گھر کے اندر امن واطمینان پیدا کرنے میں اسماء رضی اللہ عنہا کا کردار
-
ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ کا کردار
-
فن سپاہ گری میں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اعلیٰ مہارت اور خوشی ومسرت سے رونا
-
روحانی قیادت اور نفوس کے ساتھ تعامل کا فن
-
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میدان جہاد میں
-
مقدمہ
-
خاندان
-
ابتلاء اور حبشہ کی طرف ہجرت
-
مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائمی صحبت
-
بئر رومہ
-
سقیفہ بنی ساعدہ
-
تاریخ
-
مقدمہ
-
قبول اسلام اور ہجرت
-
رسول اللہﷺ کو قتل کرنے کا ارادہ
-
قرآنی آیات جن میں خلافت صدیقی کی طرف اشارہ ہے
-
حرمت شراب کے لیے عمر رضی اللہ عنہ کی دعا
-
مقام صحابہ رضی اللہ عنہم قرآن مجید کی روشنی میں
-
شبِ ہجرت حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے سیِدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر پر سلایا، معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بِستر پر سونے کی اہلیت بغیر علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے اور کسی میں نہیں تھی۔
-
جنازہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اہل سنت کتاب سنن ابن ماجہ سے ثبوت
-
مسئلہ باغ فدک اور اہلِ تشیع کے تضادات
-
ثانی اثنین کا مصداق کون ؟
-
حضرت عمررضی اللہ عنہ ڈرپوک اور بزدل تھے (حياة الصحابہ)
-
اگر حسبنا کتاب اللہ کہنا ایک امتحان کا جواب تھا جو بزرگ نے درست دیا تو اس واقعہ قرطاس میں اس بزرگ نے کس سیاست کے تحت ارشاد فرمایا کہ اس مرد کو ہذیان ہوگیا ہے (معاذاللہ) دیکھو بخاری
-
شیعہ علماء اور قرآن کریم کے بیچ بحران تحقیقی مقالہ ( ترجمہ:ابو عبداللہ زبیر بن حسین)
-
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کون سا غزوہ جیتا؟ (بہادری کے دس واقعات)۔
-
حضرت اسماء پر متعہ کا اور حضرت عبداللہ بن زبیر پر متعہ سے پیدا ہونے کا الزام
-
میدان کربلا میں اکیس صحابی رسول کی شہادت (اہل سنت و اہل تشیع معتبرکتب)
-
لفظ شیعہ کےاصطلاحی معنی
-
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام فتح مکہ سے پہلے (تحقیق)
-
اہل تشیع اور تحریف القران
-
اہل تشیع کا تیسرا اصول دین: قیامت پر ایمان
-
اہل تشیع کا چوتھا اصول دین امامت
-
ابوبکر رضی اللہ عنہ بقول اہلِ سنت تمام امتِ محمدیہ سے افضل ہیں تو بوقت مواخات یعنی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم فرمایا، ابوبکررضی اللہ عنہ کو کیونکر اپنا بھائی نہیں بنایا ؟
-
آخر حق کس کے پاس؟؟؟ داستانِ ہدایت حضرت مولانا عرفان حیدر عابدی
-
خواجہ قمر الدین سیالوی کی نظر میں حدیث غدیر
-
سیدنا علی رضی اللہ عنہ جب خیبر کو جانے لگے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب دہن ان کی آنکھوں پر لگایا جِس سے وہ شفایاب ہو گئے۔ یہ وہ فضیلت ہے جو بغیر علی مرتضی رضی اللہ عنہ کے کسی میں نہیں ہے۔
-
شبِ ہجرت حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے سیِدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو اپنے بستر پر سلایا، معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بِستر پر سونے کی اہلیت بغیر علی المرتضی رضی اللہ عنہ کے اور کسی میں نہیں تھی۔
-
فرضی امام مہدی کا خوف قتل، جان بچا کر غائب ہونا اور خیر طلب کے دلائل کا رد
-
مسئلہ خلافت میں اہل تشیع کا دوسرا مؤقف نبوت کے آخری سال آخری حکم حضرت علی کی خلافت کا اعلان کرنا تھا یہ حکم پہلے نہیں دیا گیا تھا!(قسط 3)
-
جاگیر فدک کا اعتراض اور اس کا جواب
-
قتل عثمان میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شراکت کا الزام اور اس پر رد
-
۔من کنت مولاہ فعلي مولاہ ۔جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا
-
عمر عائشہ رضی اللہ عنہا بوقت رخصتی نو یا انیس سال ؟ تحقیقی مقالہ
-
عید ’’غدیر خم‘‘ کا حکم
-
حضرت عمررضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے داماد ہیں بر جواب قضیہ ازواج عمر
-
واقعہ ایلاء
-
حضرت ابوطالب اور صحیح بخاری
-
تقیہ اور کتمان قرآن وسنت کی روشنی میں
-
شیعہ سے 185 سوالات
-
شیعہ عقیدہ رجعت
-
فدک کے بارے میں شیعہ علماء کا تیسرا مؤقف
-
شہادت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ قسط چہارم
-
عقیدہ رسالت تحریف قرآن کی ذد میں
-
حدیث عالمی غلبہ رسالت
-
حدیثِ قرطاس تحقیق حدیث قلم دوات
-
دھوکہ نمبر 79
-
دھوکہ نمبر 84
-
دھوکہ نمبر 87
-
دھوکہ نمبر 91
-
دھوکہ نمبر 94
-
سیدنا صدیق اکبر رضی اللّہ عنہ کو منبر سے اترنے کے لیے کہنا
-
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو صدیق کا لقب کب ملا
-
جنازۂ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم
-
اہل سنت مسلک کا بیچ پختہ ہو گیا
-
ہدایت کی کہانی اپنی زبانی داستان هدایت (سابق شیعہ مجتہد آیت الله علامہ ابو الفضل برقعی)
-
تحقیق لقب صدیق
-
قاتلوں اور دہشت گردوں اور تخریب کاروں کا سرپرست ایران ہے
-
حکمرانوں! شیعہ پاکستان کے اور آپ کے دوست اور خیر خواہ نہیں بن سکتے
-
وحیدالزمان غیر مقلد کی کتب
-
تحقیق باغ فدک (مولانا اللہ یار خان)
-
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کافر و مرتد تھے
-
شیعہ کی نگاہ میں مسئلہ امامت کی اہمیت اور اس کی تردید
-
غیر متناہی حوادث کے امتناع کے قائلین کے دلائل اور ان پر رد
-
مسئلہ عصمت انبیاء علیہم السلام
-
فصل:....بارہ آئمہ کے خصائص پر رافضی کا کلام
-
مسئلہ امامت میں اہل سنت و الجماعت کے عقیدہ کی تفصیل
-
فصل: ....خطبہ جمعہ اور خلفائے راشدین کا ذکر
-
فصل: ....میراث حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مسئلہ
-
فصل: ....جاگیر فدک کا اعتراض اور اس کا جواب
-
فصل:....خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطاب کا مستحق کون ؟
-
فصل : ....ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر رافضی اعتراضات
-
فصل:....حضرت عائشہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے متعلق رافضی پر رد
-
فصل:....کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اعتراضات اوران کے جوابات
-
فصل:....حضرت امیر معاویہ کے کاتب وحی ہونے پر اعتراض
-
فصل:....رافضی دعوی کا فساد
-
فصل:....سیف اللہ کون تھا؟
-
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں گروہ بندی کا شیعی افسانہ اور اس پر رد
-
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب
-
فصل:....شہادت حسین رضی اللہ عنہ اور بدعات کی شروعات
-
اسلامی ممالک کے خلاف ایران کا تیار کردہ پچاس سالہ منصوبہ
-
حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ایمان کا اثبات
-
فصل:....کعب قرظی کی روایت اور شیعہ کا شبہ
-
امامت علی رضی اللہ عنہ پر قرآنی دلائل
-
فصل: ....کلبی کے مطاعن اور ان کا جواب
-
اگر آپ ہمیں یہ تعارف بھی کرا دیں کہ امامیہ شیعہ کے اعتقاد کے مطابق بارہ ائمہ کون کون سے ہیں؟
-
امامت علی رضی اللہ عنہ پر قرآنی دلائل پہلی دلیل: ﴿انما ولیکم اللہ و رسولہ و الذین امنوا﴾ اور اس پر رد
-
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے اثبات میں دوسری دلیل:
-
امامت علی کی چوتھی دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آٹھویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پندرھویں دلیل:
-
امامت علی رضی اللہ عنہ کی سترہویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انیسویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اکیسویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تئیسویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چوبیسویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چھتیسویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سینتیسویں دلیل:
-
باب سوم :....تیسرا منہج : امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ پر احادیث نبویہ سے استدلال
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چھٹی حدیث:’’حدیث مؤاخاۃ ‘‘:
-
فصل:....[امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آٹھویں دلیل: حدیث طیر]
-
فصل:....[امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بارھویں دلیل :دیگراحادیث]
-
فصل: جھوٹ کی پہچان کے ذرائع :
-
فصل :....جن کو اخبار کی معرفت نہ ہو؛ ان کے لیے ممکنہ طریقہ
-
چوتھا منہج : احوال حضرت علی رضی اللہ عنہ سے امامت پر استدلال فصل :....آپ بہت بڑے عابد و زاہد اور حد درجہ عالم و شجاع تھے
-
فصل:....حضرت علی رضی اللہ عنہ اعلم الناس تھے
-
فصل:....حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فصاحت و بلاغت
-
فصل:....[حقیقت شجاعت]
-
فصل:....حضرت علی رضی اللہ عنہ اور مقتولین بدر
-
فصل:....[حضرت علی رضی اللہ عنہ جامع فضائل ]
-
فصل:....[شیعہ کا یہ اعتراض: خلفائے ثلاثہ کاکفر ....]
-
فصل ششم: حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی امامت و خلافت کے دلائل
-
فصل :....[حجیت اجماع کی بحث]
-
فصل:....[حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر سلسلہ اعتراضات ]
-
فصل: ....[روافض کی کج فہمی]
-
فصل:....آیت ﴿وسیجنبہا الاتقی﴾اور شیعہ کا استدلال
-
فصل:....[احوال ابوبکر رضی اللہ عنہ کے متعلق جھوٹا دعوی]
-
فصل:....[ابوبکر رضی اللہ عنہ پر عدم انفاق کاالزام]
-
فصل:....[ابوبکر رضی اللہ عنہ کا افلاس؟]
-
فصل:....[ صدقات ابوبکر رضی اللہ عنہ ]
-
حدیث سیدنا عماررضی اللہ عنہ بن یاسر
-
آیات قتال مرتدین اور مذہب اہل سنت و الجماعت
-
ایرانی سلطنت کی مضبوطی کا طریقہ
-
شیعہ کے ان خفیہ خاکوں پر تبصرہ
-
نصیریہ فرقہ زیادہ تر کہاں پایا جاتا ہے
-
مکارمہ اسماعیلیوں کی عبادات
-
معاش رسول صلی اللہ علیہ وسلم
-
تعدادبنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم
-
آیت استخلاف فی الارض
-
تفسیر آیات رضوان
-
بزبان حق ترجمان ائمہ کرام رحمۃ اللہ
-
آیت غاز
-
عراقی شیعہ
-
سنگالی شیعہ
-
افغانی شیعہ
-
سنیوں کے خلاف شیعوں کا دسیسہ کاری
-
عراق کے اندر قاتلانہ حملوں کے نمائندے
-
شیعوں کے دانشوروں کو دعوت اصلاح
-
محدثین کا حکم
-
انبیائے کرام علیہم السلام افضل ترین مخلوق ہیں:
-
عبارات مغلظه از کتاب حکومت اسلامی اردو ترجمه تالیف خمینی صاحب ناشر مکتبه رضا 14 /476 فیدرل بی ایریا کراچی
-
برائے کرم حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ ائمہ کا عقیدہ اختصار کے ساتھ بیان فرمائیں؟
-
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بارے میں شیعہ علماء کا مجموعی عقیدہ کیا ہے؟
-
یہود کی تاریخ
-
منکرات و بدعات محرم الحرام
-
تاریخ شاہد ہے کہ قریش مکہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مکمل طور پر بائیکاٹ کر لیا تھا اس بائیکاٹ کا عرصہ تین سال کا ہے ابوطالب تمام بنو ہاشم کو شعب ابی طالب میں لے گئے تھے یہ تین سال کا عرصہ بنی ہاشم نے نہایت عسرت اور کٹھن تکالیف سے گزارا ان تین سال کے عرصے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ و حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کہاں تھے اگر یہ بزرگ مکہ میں تھے تو انہوں نے آنحضرتﷺ کا ساتھ کیوں نہ دیا اگر یہ بزرگ شعب ابی طالب میں حضور انور ﷺ کے ساتھ نہ جا سکے تو کسی وقت ان بزرگوں نے آب و دانہ میں سے حضرت محمدﷺ کی کوئی مدد کی ہو جب کہ کفار مکہ میں سے زہیر بن امیہ بن مغیرہ نے پانی کھانا پہنچانے اور عہد نامہ توڑنے پر دوستوں کو آمادہ کیا۔
-
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال بقول اہل سنت رسول اللہﷺ کی رحلت کے چھ ماہ بعد ہوا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال یا اڑھائی برس رسول خداﷺ کے بعد ہوا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 26 ذی الحجہ 24ھ کو انتقال فرمایا تو کیا وجہ تھی کہ دونوں بزرگوں کو جو نبی اکرمﷺ کے بعد کافی عرصہ کے بعد انتقال کرتے ہیں۔ روضہ رسولﷺ میں دفن ہونے کے لئے جگہ مل گئی اور رسول خداﷺ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ ئ مادر حضرت حسنین رضی اللہ عنہما کو باپ کے پاس قبر کی جگہ نہ مل سکی کیا خود حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا نے باپ سے علیحدگی قبر کی وصیت کی تھی یا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حکومت وقت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا یا مسلمانوں نے بضعئہ رسولﷺ کو قبر رسولﷺ کے پاس دفن نہ ہونے دیا فاعتبروا یاولی الابصار۔
-
دعوت ذوالعشیرہ کے موقع پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے وعدہ نصرت کیوں نہ فرمایا کیا یہ دونوں بزرگ دعوت ذوالعشیرہ میں شامل تھے اگر شامل نہ تھے تو یہ حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی کیونکر ہو سکتے ہیں؟
-
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بقول اہل سنت تمام امت محمدیہﷺ سے افضل ہیں تو بوقت مواخات یعنی جب رسول اللہﷺ نے مسلمانوں میں بھائی چارہ قائم فرمایا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو کیوں اپنا بھائی نہ بنایا جب کہ تاریخ شاہد ہے کہ آنحضرتﷺ دعوت ذوالعشیرہ اور مدینہ منورہ میں تشریف لانے پر فرمایا یا علیؓ انت اخی فی الدنیا والآخرۃ کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کیا کہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ بعد از رسول خدا تمام کائنات سے افضل و اکمل ہیں انصاف مطلوب ہیں؟
-
اگر حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا حکومت وقت سے اختلاف نہ تھا تو ان تینوں حکومتوں کے دور میں کسی جنگ میں شریک کیوں نہ ہوئے جب کفار سے جنگ کرنا بہت بڑی عبادت و سعادت ہے اور اگر کثرت افواج کی وجہ سے ضرورت محسوس نہ ہوئی تو جنگ جمل و جنگ صفین میں بنفس نفیس کیوں ذوالفقار کو نیام سے نکال کر میدان میں اترے کیا حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے زیادہ شجاع تھے؟ یا حکومت وقت کے ساتھ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے تعلقات اچھے نہ تھے کہ سیف اللہ کا خطاب حضرت خالد بن ولیدؓ کو مل گیا نیز تعلقات اچھے ثابت کرتے ہوئے تاریخ طبری سے جو دو مکالمے مولانا شبلیؒ نے کتاب الفاروق صفحہ 285 پر نقل کیے ہیں پیش نظر رہیں انصاف سے یہ دونوں مکالمے جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مابین ہیں پڑھ کر فیصلہ صادر فرمائیں۔
-
قصہ قرطاس
-
ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی کی مثال بھی پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر ملال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکہ سے محروم کردیا گیا ہو جیسا کہ رسول زادی کو حدیث نحن معاشر الانبياء لا نرث و لا نورث ما تركناه صداقة۔ خلیفہ وقت نے سنا کر باپ کی جائیداد سے محروم کردیا تھا۔ (دیکھو بخاری: صفحہ، 161)
-
سنی و شیعہ مناظرہ: اصحاب کلھم عدول (شیعہ عالم میثم رضوی کو بدترین شکست)
-
کرکرہ اور مدعم کی صحابیت کا تعین اورعقیدہ صحابہ اہلسنت
-
مختصر تبصرہ (اہل سنت)
-
شیعہ مناظر کے نامکمل دلائل اور اہل سنت علماء امام عسقلانی، بدرالعینی کی عبارات سے من پسند مفہوم نکالنے کا حشر نشر، کیا سیدہ فاطمہ کی تدفین رات کو خاموشی میں کی گئی؟ امام زہری کے ادراج پر تحقیق،انبیائے کرام کے گمان جو درحقیقت درست نہیں تھے۔(قرآن کریم کی روشنی میں) صحیح بخاری کی مطالبہ فدک والی حدیث اور اس میں راوی ابن شہاب الزہری کے ظن یا گمان کا ثبوت۔(قسط 13)
-
کتابت قرآن کا پہلا مرحلہ… عہد نبویﷺ میں