حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت زبیر بن عوامؓ
آپ نے ہجرت سے 18 سال پہلے ایمان قبول فرمایا، اس وقت آٹھ سال کے تھے، اسلام لانے کی وجہ سے چچا نے طرح طرح کی اذیتیں دی، آپ ساری تکلیفیں برداشت کرتے اور زبان سے یہ الفاظ دہراتے تھے:
لا أرجعُ إلیٰ الکفرِ أبداً
(سیر أعلام النبلاء: جلد، 1 صفحہ، 39)
ترجمہ: میں اَب کبھی کفر کی طرف لوٹ نہیں سکتا۔
آپ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں، آپ کے متعلق سرکار دو عالمﷺ نے ایک موقع سے ارشاد فرمایا:
لکل نبيٍ حواري وحواري الزبیرُؓ
(سیر أعلام النبلاء: جلد، 1 صفحہ، 39)
ترجمہ: ہر نبی کا ایک حواری (خیرخواہ، مددگار) ہوتا ہے، اور میرا حواری زبیرؓ ہے۔
آپ کاتبینِ پیغمبرِ اعظمﷺ میں سے ہیں، خدمتِ نبوی میں اموالِ صدقات کی کتابت کا شرف آپ کو اور حضرت جہیم بن الصلتؓ کو حاصل ہے، متعدد مؤرخین نے دربارِ رسالت مآبﷺ میں آپ کی کتابت کی صراحت فرمائی ہے، ان میں سر فہرست ابن شعبہ، ابن کثیر، عراقی، ابن سیدالناس، اور انصاری ہیں، آپ قبیلہ طی کے بنو معاویہ کی طرف حضور اکرمﷺ کا خط تحریر فرمایا تھا۔
(حوالے کے لیے دیکھیے: المصباح المضئی: صفحہ، 8 البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 344 العجالة السنیہ: صفحہ، 246 عیون الاثر: جلد، 2 صفحہ، 315 وغیرہ بحوالہ نقوش جلد، 7 صفحہ، 156)