Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

حضرت ابوبکر صدیقؓ

خلفیہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ صحابہ کرامؓ میں سب سے افضل ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو  ثَانِىَ اثۡنَيۡنِ اِذۡ هُمَا فِى الۡغَارِ (سورۃ التوبة: آیت، 40) فرمایا ہے آپ کی صحابیت قرآنِ پاک سے ثابت ہے۔ اس لیے جو شخص بھی آپ کے صحابی ہونے کا انکار کرے گا وہ کافر ہو جائے گا، عام الفیل کے ڈھائی سال بعد، ہجرت سے پچاس سال پہلے پیدا ہوئے۔

(الاصابۃ: جلد، 2 صفحہ، 334، تذکرة الحفاظ: جلد، 1 صفحہ، 5)

آپ کا نام عبداللہ ہے، یہ نام رسول اللہﷺ نے تجویز فرمایا تھا، پہلے نام ”عتیق“ تھا، کنیت ابوبکر اور لقب ”صدیق“ ہے، آپ کو بھی دربارِ رسالت مآبﷺ میں کتابت کا شرف حاصل ہوا ہے، اس کی صراحت، ابنِ حجرؒ، ابنِ کثیرؒ، عمرو بن شعبہ، ابنِ سیدالناس، مزی، عراقی اور انصاریٰ نے کی ہے۔

(حوالہ کے لیے دیکھیے: فتح الباری: جلد، 9 صفحہ، 27 البدایه والنهایه: صفحہ،351 تهذیب الکمال: صفحہ، 4 الروض الأنف: جلد، 2 صفحہ، 230 عیون الاثر: جلد، 2 صفحہ، 315 شرح ألفیہ عراقی، 325 وغیرہ)

یہ بات تو صحیح ہے کہ آپ نے کم لکھا ہے؛ لیکن یہ کہنا کہ آپ لکھنا جانتے ہی نہ تھے، جیسا کہ بعض عیسائی مؤرخین نے محض بغض و عناد میں لکھ دیا ہے، یہ بات بالکل درست نہیں ہے۔ امام بخاریؒ کی روایت میں کئی مرتبہ حضرت انسؓ کا یہ قول موجود ہے کہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ نے آپ کو احکامِ زکوٰة جو اللّٰه اور اس کے رسولﷺ نے نافذ فرمائے، لکھ کر دیے، اس طرح کی روایات کو بلا دلیل کیوں کر حقیقت سے پھیرا جا سکتا ہے؟ خود سُراقہ بن مالک والی روایت بھی حضرت صدیق اکبرؓ کے لکھنے کی تصدیق کرتی ہے، ابن کثیر نے اس پر بڑی اچھی بحث کی ہے۔

(تفصیل کے لیے دیکھیے: البدایه والنهایہ: جلد، 5 صفحہ،351، الوثائق السیاسیة: صفحہ، 36 مسند احمد بن حنبل وغیرہ بحوالہ نقوش: جلد، 8 صفحہ، 137)