Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سفر ہجرت، غار ثور اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رونا، پریشان ہونا

  نقیہ کاظمی

سفر ہجرت، غار ثور اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رونا، پریشان ہونا

شیعہ حضرات سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر ایک اعتراض کرتے ہیں کہ سفرِ ہجرت میں جب رسول اللہﷺ غار ثور میں پناہ گزیں ہوئے تو حضرت ابوبکرؓ نے رونا شروع کیا اس خوف سے کہ کہیں میں مارا نہ جاؤں تب نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

لَا تَحزَن

کہ ابوبکرؓ غم نہ کر (رو مت)

شیعہ کی تصانیف ہوں یا مجالس ہر جگہ (موقع ملتے ہی) یہ اعتراض کیا جاتا ہے جس کا مقصد عوام کو یہ باور کرانا ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکرؓ کو نبی کریمﷺ کی کچھ پرواہ نہ تھی وہ تو اپنی جان کے خوف میں گریہ کر رہے تھے!

حالانکہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی زندگی کا ہر لمحہ اطاعت و حفاظتِ مصطفیٰﷺ میں گزرا اگرچہ ان لمحات کو کتب اہلسنت کی روشنی میں دلیل بنا کر شیعہ کے اعتراض کو مردود کہا جا سکتا ہے مگر

افضل ماشھدت بہ الاعداء

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے کے تحت پیش ہے شیعہ کے اپنے گھر کی گواہی!

شیعہ مفسّر جواد مغنیّہ سورہ توبہ کی آیت نمبر 40 (آیت غار) کی تفسیر میں یوں رقمطراز کرتا ہے:

بکیٰ ابوبکر خوفا علی النبی (ﷺ)(تفسیر الکاشف)

المؤلف محمد جواد مغنیّہ

(الجزء العاشر: صفحہ، 60 المجلد الرابع مطبوعہ دارالانوار بیروت لبنان)

یعنی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا رونا نبی کریمﷺ پر خوف کی بناء پر تھا نہ کہ اپنی جان کے خوف سے۔