مسلمانوں کے راز کو چھپانے اور اس راہ میں تکلیف اٹھانے میں اسماء رضی اللہ عنہما کا کردار
علی محمد الصلابیمسلمانوں کے راز کو چھپانے اور اس راہ میں تکلیف اٹھانے میں اسماء رضی اللہ عنہما کا کردار
اسماء رضی اللہ عنہا نے دین کی فہم وبصیرت رکھنے والی اور اسلامی دعوت کے اسرار کی محافظ مسلمان خاتون کا کردار اجاگر کیا جو مشکلات و اذیت کا پیش خیمہ ہوا کرتا ہے۔ چنانچہ اسماء رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ ہجرت پر نکل گئے تو قریش کے کچھ لوگ میرے پاس آئے جن میں ابوجہل بن ہشام بھی تھا۔ یہ لوگ دروازے پر کھڑے ہوئے، میں باہر نکلی، انہوں نے مجھ سے دریافت کیا: تمہارا باپ کدھر گیا؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم مجھے پتہ نہیں کہ میرے والد کہاں ہیں۔ ابوجہل جو خبیث اور گندہ آدمی تھا اپنا ہاتھ اٹھایا اور میرے رخسار پر ایسا طمانچہ رسید کیا کہ میرے کان کی بالی گر گئی اور پھر وہ لوگ واپس ہو گئی۔
(الہجرۃ النبویۃ المبارکۃ: 126)
یہاں نسلاً بعد نسل آنے والی خواتین اسلام کو اسماء رضی اللہ عنہا یہ سبق سکھا رہی ہیں کہ وہ اعدائے اسلام سے مسلمانوں کے اسرار کو کس طرح مخفی رکھیں اور ظلم و طغیان کے مقابلہ میں کس طرح پہاڑ بن کر کھڑی ہوں۔