Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

حضرت خالد بن ولیدؓ

ہر مسلمان حضرت خالید بن ولیدؓ سے واقف ہے، ان کو رسول اللہﷺ نے ”سیف اللہ“ کا لقب دیا تھا، آپ کی کنیت ابو سلیمان تھی، ام المومنین حضرت میمونہؓ بنت الحارث کے بھانجے تھے، ہجرت سے چالیس سال قبل پیدا ہوئے، زمانہ جاہلیت میں بھی جنگی مہارت و سیادت کے امتیازات آپ کے پاس رہتے تھے، آپ اکثر جنگلوں میں قائد ہوا کرتے تھے۔ جب آپ نے اسلام قبول کیا، تو رسول اللّٰہﷺ نے آپ کو اسلامی لشکروں کی قیادت مرحمت فرمائی، فتحِ مکہ میں بھی شریک رہے، اور عُزّی کا بت آپ نے ہی گرایا تھا۔

(سیر اعلام النبلاء: جلد، 1 صفحہ، 264 الاستیعاب: جلد، 1 صفحہ، 407)

آپ کاتبینِ رسولﷺ میں سے تھے، عمر بن شعبہ، ابنِ کثیر، ابنِ سید الناس، عراقی اور انصاری وغیرہ نے اس کی صراحت فرمائی ہے۔

(حوالے کے لیے دیکھیے: المصباح المضئی: صفحہ، 8 البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 344 عیون الاثر: جلد، 2 صفحہ، 315، شرح الفیہ عراقی: صفحہ، 246 بحوالہ نقوش جلد، 7 صفحہ، 154)

علامہ ابنِ کثیر نے ”البدایہ والنہایہ“ میں حضرت خالد بن ولیدؓ کا رقم کردہ ایک خط نقل کیا ہے، جس کا ترجمہ یہ ہے:

بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم

”محمدﷺ کی طرف سے تمام مؤمنین کی طرف کہ: یہاں کوئی شکار نہ کرے، اور شکار کو نہ پکڑے، اور نہ ہی قتل کرے، اگر کوئی ایسا کرتا ہوا پایا گیا، تو اسے کوڑے مارے جائیں گے، اور اس کے کپڑے اتار دیے جائیں گے، اور اگر کوئی ان حدود کو توڑے گا تو وہ ماخوذ ہو گا اور اسے رسول اللہﷺ کے رو برو پیش کر دیا جائے گا“ اور یہ تحریر محمد رسول اللہﷺ کی طرف سے ہے، اور اِسے خالد نے رسول اللہﷺ کے حکم سے لکھا ہے“۔ اور کوئی انھیں پامال نہ کرے ورنہ وہ اپنے اوپر ظلم کرنے والا ہوگا جیسا کہ محمد رسول اللہﷺ نے حکم دیا ہے۔

(البدایہ والنہایہ: جلد، 5 صفحہ، 344)