Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میدان جہاد میں

  علی محمد الصلابی

صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میدان جہاد میں

مؤرخین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر اور دیگر تمام معرکوں اور غزوات میں شریک رہے، کوئی غزوہ آپ سے چھوٹا نہیں۔ غزوئہ احد میں جب لوگ شکست خوردہ ہو گئے تو اس وقت بھی آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ڈٹے رہے اور تبوک کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا عظیم پرچم جو سیاہ رنگ کا تھا، انھی کے حوالے کیا۔

(الطبقات الکبریٰ: جلد، 1 صفحہ، 124 صفۃ الصفوۃ: جلد، 1 صفحہ، 242)

علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سیرت نگاروں کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، کبھی پیچھے نہ ہٹے۔

(أسد الغابۃ: جلد، 3 صفحہ، 318)

علامہ زمخشری کا بیان ہے: ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمیشہ کے لیے آپ کے ساتھ جڑ گئے تھے۔ بچپن میں آپ کی صحبت اختیار کی، بڑے ہوئے تو اپنا مال آپ کے لیے خرچ کیا۔ سفر ہجرت میں اپنی سواری اور زاد سفر کے ساتھ آپ کو مدینہ لے گئے۔ زندگی بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر خرچ کرتے رہے، اپنی بیٹی آپ کی زوجیت میں دی، سفر و حضر میں آپ کے ساتھ رہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ کی محبوب ترین بیوی ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کمرہ میں دفن کیا۔

(خصائص العشرۃ الکرام البررۃ: صفحہ، 41)

سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: میں نے سات غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی، اس کے علاوہ دیگر جنگی مہموں میں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ فرمایا کرتے تھے نو (۹) میں شرکت کی، کبھی ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے امیر ہوتے اور کبھی اسامہ رضی اللہ عنہ ۔

(البخاری: المغازی، باب بعثت النبی صلي الله عليه وسلم اسامۃ، 4270)

اس موضوع کے تحت، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی جہادی زندگی کا ذکر کروں گا تاکہ ہمارے سامنے یہ حقیقت واضح ہو جائے کہ کس طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دین کی نصرت و تائید کی خاطر جان ومال اور رائے و مشورہ کے ساتھ جہاد کیا۔