سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا
نقیہ کاظمیسیدہ رقیہ رضی اللہ عنہا:
نام و نسب:
سیدہ رقیہؓ حضور نبی کریمﷺ کی دوسری صاحبزادی ہیں اور یہ سیدہ زینبؓ سے چھوٹی ہیں سیدہ رقیہؓ کی والدہ کا نام سیدہ خدیجہؓ بنتِ خویلد بن اسد ہے یہ سیدہ زینبؓ سے تین برس بعد پیدا ہوئیں اس وقت نبی کریمﷺ کی عمر مبارک تقریباً تینتیس برس تھی۔
ابتدائی حالات:
سیدہ رقیہؓ نے حضورﷺ کی آغوش میں پرورش پائی۔جب نبی کریمﷺ نے اعلان نبوت فرمایا تو اس وقت سیدہ رقیہؓ کی عمر سات سال تھی۔ جب سیدہ خدیجہؓ نے اسلام قبول کیا تو ان کے ساتھ آپؓ کی صاحبزادیوں نے بھی اسلام قبول کیا۔
( طبقات ابن سعد: جلد 8 صفحہ 24 ۔ الاصابہ لابن حجر)
قبل از اسلام سیدہ رقیہؓ کا نکاح:
نبی کریمﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ رقیہؓ کا نکاح اپنے چچا ابولہب کے بیٹے عتبہ سے کیا تھا ابھی رخصتی ہونا باقی تھی جب نبی کریمﷺ خاتم النبین کے عظیم منصب پر فائز ہوئے پیغمبر اسلام کے راستہ میں رکاوٹ ڈالنے اور پیغام حق کے مقابلہ میں کفر اور شرک کی اشاعت کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے وحی کا نزول کر کے ابولہب اور اس کی بیوی کی مذمت فرمائی تو ابولہب نے اپنے بیٹوں کو بلا کر کہا اگر تم محمدﷺ کی بیٹیوں کو طلاق دے کر ان سے علیحدگی اختیار نہیں کی تو تمہارا میرے ساتھ اٹھنا بیٹھنا حرام ہے دونوں بیٹوں نے حکم کی تعمیل کی اور دختران رسول سیدہ رقیہؓ اور سیدہ ام کلثومؓ کو طلاق دے دی۔
(طبقات ابن سعد الاصابہ، الابن حجر: صفحہ، 297)
سیدہ رقیہؓ کا سیدنا عثمانؓ سے نکاح:
جب ابولہب کے لڑکوں نے سیدہ رقیہؓ اور سیدہ امِ کلثومؓ کو طلاق دے دی تو اس کے بعد نبی کریمﷺ نے اپنی صاحبزادی سیدہ رقیہؓ کا نکاح مکہ مکرمہ میں سیدنا عثمان بن عفانؓ کے ساتھ کر دیا سیدنا عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی بھیجی ہے کہ میں اپنی بیٹی سیدہ رقیہؓ کا نکاح سیدنا عثمان بن عفانؓ سے کر دوں چنانچہ آپﷺ نے آپؓ کا نکاح سیدنا عثمانؓ سے کر دیا اور ساتھ ہی رخصتی کر دی
(کنز العمال: جلد، 6 صفحہ، 375)
سیدہ رقیہؓ اور سیدنا عثمانؓ کی ہجرت حبشہ:
جب کفار کے مظالم حد برداشت سے بڑھ گئے تو نبوت کے پانچویں سال نبیﷺ کے حکم سے سیدنا عثمانؓ نے حبشہ کی طرف ہجرت کی اور ان کے ساتھ سیدہ رقیہؓ بھی تھیں راہ خدا میں ہجرت کرنے والوں کا یہ پہلا قافلہ تھا اس موقعہ پر رسول اللہﷺ نے فرمایا یہ جوڑا خوبصورت ہے۔
(البدایہ والنہایہ: جلد، 3 صفحہ، 66)
ایک عورت حبشہ سے مکہ پنہچی نبی کریمﷺ نے اس سے ہجرت کرنے والوں کے حال احوال دریافت فرمائے تو اس نے بتایا کہ اے محمدﷺ میں نے آپ کے داماد اور آپ کی بیٹی کو دیکھا ہے آپﷺ نے فرمایا کیسی حالت میں دیکھا تھا؟ اس نے عرض کیا سیدنا عثمانؓ اپنی بیوی کو سواری پر سوار کیے ہوئے جا رہے تھے اور خود سواری کو پیچھے سے چلا رہے تھے اس وقت نبی کریمﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ان دونوں کا مصاحب اور ساتھی ہو یسیدنا عثمانؓ ان لوگوں میں سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کے بعد اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہجرت کی۔
(البدایہ لابنِ کثیر: جلد، 3 صفحہ، 66)
مدینہ کی طرف ہجرت:
جب سیدنا عثمانؓ کو پتہ چلا کہ نبی کریمﷺ مدینہ کی طرف ہجرت فرمانے والے ہیں تو سیدنا عثمانؓ چند صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ مکہ آئے اسی دوران نبی کریمﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے جا چکے تھے ہجرت حبشہ کے بعد سیدنا عثمانؓ ہجرت مدینہ کے لئے تیار ہو گئے اور اپنی بیوی سیدہ رقیہؓ سمیت مدینہ کی طرف دوسری ہجرت فرمائی۔
(الاصابہ لابنِ حجر: جلد، 4 صفحہ، 298)
سیدہ رقیہؓ کی اولاد:
حبشہ کے زمانہ قیام میں ان کے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عبداللہ رکھا گیا جس کی وجہ سے سیدنا عثمانؓ کی کنیت ابو عبداللہ مشہور ہوئی عبداللہ کا 6 سال کی عمر میں مدینہ منورہ میں انتقال ہوا حضورﷺ نے نماز جنازہ خود پڑھی سیدنا عثمانؓ نے قبر میں اتارا۔
(اسد الغابہ: جلد، 5 صفحہ، 456)
سیدہ رقیہؓ کی بیماری:
2 ہجری غزہ بدر کا سال تھا سیدہ رقیہؓ کو خسرہ کے دانے نکلے اور سخت تکلیف ہوئی حضورﷺ بدر کی تیاری میں مصروف تھے نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین غزوہ میں شرکت کے لئے روانہ ہونے لگے تو سیدنا عثمانؓ بھی تیار ہو گئے نبی کریمﷺ نے ان کو خطاب کر کے فرمایا سیدہ رقیہؓ بیمار ہے آپؓ ان کی تیمار داری کے لئے مدینہ میں ہی مقیم رہیں آپؓ کے لئے بدر میں شرکت کرنے والوں کے برابر اجر ہے اور غنائم میں بھی ان کے برابر حصہ ہے۔
بخاری: جلد، 1 صفحہ، 523)
سیدہ رقیہؓ کی وفات:
جب نبی کریمﷺ غزوہِ بدر میں شریک تھے۔ حضورﷺ کی عدمِ موجودگی میں سیدہ رقیہؓ کا انتقال پرملال ہوا پھر ان کے کفن دفن کی تیاری کی گئی یہ تمام امور سیدنا عثمانؓ نے سر انجام دئیے غزوہِ بدر کی فتح کی بشارت لے کر جب سیدنا زید بن حارثہؓ مدینہ شریف پہنچے تو اس وقت سیدہ رقیہؓ کو دفن کرنے کے بعد دفن کرنے والے حضرات اپنے ہاتھوں سے مٹی جھاڑ رہے تھے۔
(طبقات ابن سعد: جلد، 8 صفحہ، 25)
چند ایام کے بعد حضورﷺ مدینہ پہنچے تو جنت البقیع میں قبر سیدہ رقیہؓ پر تشریف لے گئے اور سیدہ رقیہؓ کے لئے حضورﷺ نے دعا فرمائی۔
ایک روایت میں ہے جب حضورﷺ پر سیدہ رقیہؓ کی تعزیت پیش کی گئی تو آپﷺ نے فرمایا الحمد للہ! اللہ تعالیٰ کا شکر شریف بیٹیوں کا دفن ہونا بھی عزت کی بات ہے۔