Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دلیل القرآن: صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خیر الامت اخرجت الناس (لوگوں میں سے چنے گئے بہترین فرد)

  نقیہ کاظمی

خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ (لوگوں میں سے چنے گئے بہترین فرد)

كُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ‌ وَلَوۡ اٰمَنَ اَهۡلُ الۡكِتٰبِ لَڪَانَ خَيۡرًا لَّهُمۡ‌ مِنۡهُمُ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَاَكۡثَرُهُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ‏ ۞
(سورۃ آلِ عمران: آیت، 110)
ترجمہ: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے چنے گئے ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور برے کاموں سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہت اچھا ہوتا ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن تھوڑے اور اکثر نافرمان ہیں۔
تشریح: یہ چنے گئے بہترین لوگ وہ تھے جو مکہ میں ایمان لے آئے تھے اور رسول اللہﷺ کے ساتھ ہجرت کی۔
حافظ ابنِ کثیرؒ اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ سیدنا ابنِ عباسؓ نے فرمایا کہ خیر امت سے مراد وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں جنہوں نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی تھی صحیح بات یہ ہے کہ یہ ساری امت کے لئے ہے بیشک یہ حدیث میں بھی ہے کہ سب سے بہتر میرا زمانہ ہے پھر اس کے بعد کا زمانہ پھر اس کے بعد کا ۔
(تفسیر ابنِ کثیر تفسیر سورۃ آلِ عمران: آیت، 110)
مصنف عبدالرزاقؒ، ابنِ ابی شیبہؒ، عبد بن حمیدؒ، فریابیؒ، امام احمدؒ، امام نسائیؒ، ابنِ جریرؒ، ابنِ ابی حاتمؒ، ابنِ منذرؒ، طبرانی اور حاکم وغیرہ نے سیدنا ابنِ عباسؓ سے روایت کیا ہے اور امام حاکمؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے کہ كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ سے مراد وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں جنہوں نے حضورﷺ کے ساتھ مدینہ میں ہجرت کی۔
(تفسیر در المنثور تفسیر سورۃ آلِ عمران آیت 110)
ابنِ جریرؒ اور ابنِ ابی حاتمؒ نے سیدنا سدیؒ سے اس آیت کی تفسیر میں نقل کیا ہے کہ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن الخطابؓ نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو فرماتا انتم تو ہم سب اس میں شامل ہو جاتے لیکن فرمایا كُنۡتُمۡ اور یہ صرف حضورﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لئے خاص ہے اور جس نے ان کے اعمال جیسے اعمال کئے وہ بھی خَيۡرَ اُمَّةٍ میں داخل ہوں گے۔
(تفسیر در المنثور تفسیر: سورۃ آلِ عمران: آیت، 110)
اگر اس آیت کو ساری امت کے لئے لیا جائے تب بھی اس کے پہلے مصداق اور فرمانِ نبویﷺ کے مطابق سب سے بہترین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی ہیں جو اس دین کو لوگوں تک پہنچانے کے واسطے چنے گئے۔
(تفسیر در المنثور تفسیر سورۃ آلِ عمران: آیت، 110)