سنان بن انس قاتل حسین رضی اللہ عنہ کون تھا؟
جعفر صادقسیدنا انس ابن مالک رضی الله عنہ پر شیعہ رافضی ذاکر شھنشاہ نقوی کا بہتان عظیم پر جواب حاضر خدمت ہے۔
مشھور رافضی ذاکر شھنشاہ نقوی اپنے ایک خطاب میں کہتا ہے کہ سنان ابن انس جو کہ امام حسین علیہ السلام کا قاتل ہے وہ انس ابن مالک صحابی رسول ﷺ کا بیٹا تھا جس نے رسول اللہ کی دس سال خدمت کی تھی۔ کہتا ہے کہ سنان بن انس بن مالک نے امام حسین کو شہید کر کے ان کا سر مبارک نیزے پر اٹھایا تھا۔ مگر جاھل رافضی بغض صحابہ میں اتنا اندھا ھو گیا کہ ہر ایرے غیرے نتھو خیرے کو صحابہ کی اولاد بنا رہا ہے۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قاتل حسین کا اصل نام سنان بن انس بن عمرو النخعی ہے۔
وڈیو دیکھیں اور اس جھوٹے کذاب ذاکر شھنشاہ نقوی بے شمار لعنت بھیجیں۔
( گرو جنھاں دے ٹپنے تہ چیلے جان چھڑپ )
عصرحاضر کا ملعون ذاکر شھنشاہ نقوی
یہ اپنی ایک تقریر میں کہتا ہے کہ
سیدنا حسین کو شھید کرنے والوں میں سے ایک سنان بن انس بن ابو عمرو النخعی کوفی برگزیدہ صحابی اور خادم رسول اللہ سیدنا انس بن مالک کا بیٹا ہے!
جو کہ بلکل جھوٹ ہے۔
انسؓ نام،ابوحمزہ کنیت،خادم رسول اللہ لقب، قبیلہ نجار سے ہیں،جو انصار مدینہ کا معزز ترین خاندان تھا، نسب نامہ یہ ہے۔
انس بن مالک بن نضربن ضمضم بن زید بن حرام بن جنب بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار
والدہ ماجدہ کا نام ام سلیم سہلہ بنت لمحان انصاریہ ہے جن کا سلسلۂ نسب تین واسطوں سے انس بن مالک کے آبائی سلسلہ میں مل جاتا ہے اور رشتہ میں وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خالہ ہوتی تھیں۔
۔۔جبکہ رافضیوں کی خباثت دیکھیں
اس کے علاوہ مشھور رافضی علامہ محمد الجواھری اپنی کتاب المفید من معجم الرجال الحدیث میں بھی حضرت انس بن مالک ؓ کے بارے میں گستاخی کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
انس بن مالک اس کی کنیت ابو حمزہ تھی یہ خادم رسول تھا الانصاری صحابہ میں سے تھا یہ مجہول ھے اور اس کی مذمت میں روایات نقل ھوئی ہیں..... العیاذ باللہ
حوالہ
المفید من معجم الرجال الحدیث
علامہ جواھری صفحہ نمبر 77 تحت راوی انس بن مالک