خلیفہ دوم، سسر نبی، داماد علی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ
شیخ عبدالصمدمختصر سیرت خلیفہ دوم حضرت عمر فاروقؓ
نام: عمرؓ
والد کا نام: خطاب
والدہ کا نام: ختمہ
لقب: فاروق
کنیت: ابوحفص
ولادت: آپؓ کی ولادت واقعہ فیل کے تیرہ سال بعد ہوئی۔
قبولِ اسلام: نبوت کے چھٹے سال آپؓ مسلمان ہوئے اور اس وقت آپؓ کی عمر 33 سال تھی۔
حلیہ مبارک: سفید رنگ سرخی مائل، گالوں پر گوشت کم، قدمبارک لمبا، یہ دونوں بہادری کی نشانیاں ہیں۔
نبی کریمﷺ کے ساتھ رشتہ داری: نویں پشت میں حضور اکرمﷺ اور سیدنا عمرؓ کا دادا ایک ہی ہے۔ اور آپؓ کی بیٹی سیدہ حفصہؓ حضور اکرمﷺ کے نکاح میں تھی۔ حضور اکرمﷺ کی نواسی سیدنا علیؓ کی بیٹی سیدہ امِ کلثومؓ سیدنا عمرؓ کے نکاح میں تھی۔ جس سے سیدنا عمرؓ کا ایک بیٹا سیدنا زیدؒ اور ایک بیٹی سیدہ رقیہؒ پیدا ہوئے۔ (اسی طرح سیدنا عمر فاروقؓ حضور اکرمﷺ کے سسر اور سیدنا علیؓ کے داماد تھے)
عہدِ نبوی میں آپؓ کی خدمتیں:
سیدنا عمر فاروقؓ سات سال مکہ مکرمہ میں 10 سال مدینہ منورہ میں ہر وقت حضور اکرمﷺ کے ساتھ رہتے تھے اور ستائیس لڑائیوں کے اندر حضور اکرمﷺ کے ساتھ دشمن سے لڑے۔ خانہ کعبہ میں سب سے پہلے اللہ کا نام بلند کرنے والے سیدنا عمرؓ تھے۔
فضائل سیدنا عمرؓ:
1: حضرت شاہ ولی اللہؒ کے قول کے مطابق قرآنِ کریم کی ستائیس (27) آیات سیدنا عمرؓ کی شان میں نازل ہوئی۔
2: تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور پوری امتِ محمدیہ آپﷺ کی مرید اور سیدنا عمرؓ آپﷺ کی مراد تھے۔
3: حضورﷺ کی دعا سے سیدنا عمرؓ کا ایمان لانا اور آسمانوں پر فرشتوں کا ایک دوسرے کو خوشخبری دینا حضورﷺ سیدنا عمرؓ کے لیے کعبۃ اللہ میں دعا مانگ رہے تھے کہ اے اللہ اسلام کی تقویت کے لیے عمرؓ کو قبول فرما یہ دعا قبول ہوئی اور جب سیدنا فاروقِ اعظمؓ نے خاتم المعصومین کے ہاتھ پر بیعت کی، اس وقت مکہ میں پہلی مرتبہ تکبیر کی آواز بلند ہوئی اور جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور فرمایا اے محمدﷺ جس طرح آپ ایک دوسروں کو سیدنا عمرؓ کے ایمان لانے کی خوشخبری دے رہے ہو اسی طرح آسمانوں پر فرشتے بھی سیدنا عمرؓ کے اسلام لانے پر ایک دوسرے کو خوشخبری دے رہے ہیں۔ اسی طرح سیدنا عمرؓ کے اسلام لانے کے بعد پہلی مرتبہ آپﷺ نے بیت اللہ شریف میں نماز ادا کی۔
قرآن کریم کی آیات کی روشنی میں سیدنا عمر فاروقؓ کی شان:
قرآنِ کریم کی جتنی آیات مؤمنین اوّلین مہاجرین اور انصار اور انکے تابعداروں کے شان میں ہیں ان تمام سیکڑوں آیات میں سیدنا عمر فاروقؓ بھی شامل ہے۔ اس میں کچھ آیات ذکر کی جاتی ہیں۔
فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَآ اٰمَنۡتُمۡ بِهٖ فَقَدِ اهۡتَدَوْا وَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا هُمۡ فِىۡ شِقَاقٍ الخ۔
(سورۃ البقرۃ: آیت، 137)
ترجمہ: پس اگر ایمان لائے وہ بھی لوگ جس طرح تم ایمان لائے ہو۔ پس وہ ہدایت پر ہوجاتے اگر منہ پھیریں گے تو وہ ضد پر ہیں۔
اس آیت سے معلوم ہوا ایمان وہ معتبر ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ایمان ہے۔ اسی میں سے سیدنا عمر فاروقؓ کا ایمان بھی مؤمن کے لیے معیار ہے۔
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖ وَكَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيۡدًا۞
(سورۃ الفتح: آیت، 28)
ترجمہ: وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت (کتاب اللہ) اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے۔ اور حق ظاہر کرنے کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔
اس آیت میں حضورﷺ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کے لیے تمام دینوں پر غالب ہونے کا وعدہ فرمایا ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے غلام سیدنا عمر فاروقؓ کے ہاتھ پورا کرایا۔ کیونکہ سیدنا عمر فاروقؓ کے وقت میں حضورﷺ کا دین تمام دینوں پر غالب ہوچکا تھا۔ اور اس وقت کی بڑی حکومتیں قیصر و کسریٰ فتح ہو چکی تھیں۔
فَاَنۡزَلَ اللّٰهُ سَكِيۡنَـتَهٗ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ وَعَلَى الۡمُؤۡمِنِيۡنَ وَاَلۡزَمَهُمۡ كَلِمَةَ التَّقۡوٰى وَ كَانُوۡۤا اَحَقَّ بِهَا وَاَهۡلَهَا وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىۡءٍ عَلِيۡمًا۞
(سورۃ الفتح: آیت 26)
ترجمہ: تو اللہ نے اپنے پیغمبرﷺ اور مؤمنون پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور ان کو پرہیز گاری کی بات پر قائم رکھا اور وہ اسی کے مستحق اور اہل تھے اور اللہ ہر چیز سے خبردار ہے۔
مطلب یہ کہ خدا نے جو مقام سیدنا عمرؓ کو عطا کیا اس کے وہ ہی حقدار اور لائق تھے۔
وَ لٰـكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَيۡكُمُ الۡاِيۡمَانَ وَزَيَّنَهٗ فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡ وَكَرَّهَ اِلَيۡكُمُ الۡكُفۡرَ وَالۡفُسُوۡقَ وَالۡعِصۡيَانَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الرّٰشِدُوۡنَ۞
(سورۃ الحجرات: آیت، 7)
ترجمہ: لیکن اللہ نے تم کو ایمان عزیز بنا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نافرمانی سے تم کو بیزار کردیا یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں۔
سیدنا عمر فاروقؓ کی شان حضورﷺ کے فرمان کی روشنی میں:
حضورﷺ نے فرمایا کہ میں نے ایک دفعہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کو کہا کہ سیدنا عمر فاروقؓ کی فضیلت بیان کریں، جو آسمانوں میں ہے۔ فرمایا حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہ حضرت نوح علیہ السلام کی تبلیغ کے وقت یعنی 950 سال بھی میں سیدنا عمرؓ کی شان بیان کروں تو وہ ختم نہ ہو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سیدنا عمرؓ کتنا بلند ہے مگر یہاں ہم انتہائی مختصر انداز میں بیان کر رہے ہیں۔
سیدنا عمر فاروقؓ جنت کے مردوں کے سردار:
بخاری و مسلم میں حضورﷺ کا فرمان ہے کہ سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ پہلے اور پچھلے جنتی مردوں کے سردار ہیں۔
سیدنا عمرؓ ان دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ہیں جن کو آنحضرتﷺ نے جنت کی بشارت دی (یعنی عشرہ مبشرہ)
حضورﷺ نے فرمایا میں معراج پے گیا تو ایک خوبصورت جنت دیکھی پوچھا کہ یہ کس کے لیے ہے۔ جواب ملا کہ یہ آپ کے غلام سیدنا عمر فاروقؓ کے لیے ہے۔
اگر میرے بعد نبی ہوتا تو عمرؓ ہوتا:
حضورﷺ کا فرمان ہے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمرؓ ہوتا مگر میں ہی آخری نبی ہوں۔
سیدنا عمر فاروقؓ کے سائے سے شیطان کا بھاگنا:
حضورﷺ نے فرمایا کہ اے عمرؓ جس راستے سے تم آتے ہو شیطان اس راستے سے بھاگ جاتا ہے۔ سیدنا علیؓ کا فرمان ہے کہ ہم محسوس کرتے آئے ہیں کہ شیطان خوف کرتا ہے اس بات سے کہ سیدنا عمرؓ کو غلط کام کا حکم دے۔
عالمِ ارواح، مٹی، دنیا، محشر اور جنت میں سیدنا عمرؓ کا حضورﷺ کے ساتھ:
حضور ﷺ نے فرمایا کہ دنیا میں ان لوگوں کی ملاقات ہوتی ہے۔ جن کی عالمِ ارواح میں ہوئی ہو معلوم ہوا کہ سیدنا عمرؓ کی ملاقات حضورﷺ سے دنیا میں تھی تو عالمِ ارواح میں ساتھ تھے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ میں اور سیدنا ابوبکرؓ اور سیدنا عمرؓ ایک مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ اور اسی میں دفن ہونگے۔ حضورﷺ نے فرمایا کہ سب سے پہلے میری قبر کھلے گی۔ پھر ابوبکرؓ اور عمرؓ کی اور محشر کے میدان میں ساتھ ہوں گے اور یقیناً جنت میں بھی ساتھ ہوں گے کیونکہ آپﷺ نے فرمایا کہ جو جس سے محبت کرے گا قیامت میں اس کے ساتھ ہوگا۔
سیدنا عمر فاروقؓ کا زمین پر بولنا اور وحی کا اس کے موافق آسمان سے نازل ہونا:
حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ہر امت میں ایک محدَّث ہوتا ہے (مطلب جس کی دل پر خدائی الہام ہو) اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ سیدنا عمر فاروقؓ ہے۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قوم میں کچھ ایسے بزرگ تھے، جو خدا سے حجاب میں بات کرتے تھے اگر میری امت میں ایسا کوئی ہے تو وہ سیدنا عمر فاروقؓ ہے۔
حضورﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے عمر فاروقؓ کے دل اور زبان پر حق کو جاری کیا ہے۔
شاہ ولی اللہؒ نے ازالۃ الخفا میں لکھا ہے کہ حضورﷺ کے اسی فیض کی وجہ سے سیدنا عمرؓ کے مشورے کے موافق تقریباً 20 دفعہ وحی الہٰی نازل ہوئی۔ جس کی کچھ مثالیں نیچے دے رہے ہیں:
سیدنا عمرؓ نے حضورﷺ کو مشورہ دیا کہ حضورﷺ مقامِ ابراہیم پر دو رکعت نفل پڑھنا چاہیے۔ آپﷺ نے فرمایا اس کے بارے میں کوئی حکم نازل نہیں ہوا ہے۔ یہ کہنا اور وحی نازل ہوئی کہ: وَاتَّخِذُوۡا مِنۡ مَّقَامِ اِبۡرٰهٖمَ مُصَلًّى الخ۔
(سورۃ البقرۃ: آیت، 125)
مفہوم: مقامِ ابراہیم کو آپﷺ نماز کی جگہ بناؤ۔
سیدنا عمر فاروقؓ نے حضورﷺ کو مشورہ دیا کہ آپ کی ازواجِ مطہرات اور بنات پردہ کریں حضورﷺ نے فرمایا اس کے بارے میں مجھ پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی ہے۔ یہ کہنا تھا اور وحی نازل ہوگئی۔ کہ
يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ قُلْ لِّاَزۡوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ يُدۡنِيۡنَ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ جَلَابِيۡبِهِنَّ الخ۔
(سورۃ الاحزاب: آیت، 59)
مفہوم: اے نبیﷺ اپنی ازواج اور بنات اور مؤمنوں کی عورتوں کو پردے کا حکم دو۔
سیدنا عمر فاروقؓ نے حضورﷺ کو مشورہ دیا کہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابئ جو منافقین کا سردار ہے اس کا جنازہ نہ پڑھایا جائے تو اس مشورے کے موافق وحی نازل ہوئی کہ:
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ الخ۔
(سورۃ التوبہ: آیت، 84)
مفہوم: آپ کسی بھی منافق کا جنازہ نہ پڑھائیں اور نہ انکی قبر پر کھڑے ہوں۔
نبی کریمﷺ سے رشتہ داری:
سیدنا عمر فاروقؓ حضورﷺ کے سُسر ہیں کیونکہ آپﷺ کی بیٹی امُ المؤمنین سیدہ حفصہؓ حضورﷺ کے نکاح میں تھیں۔
سیدنا عمر فاروقؓ سیدنا علی المرتضیٰؓ کا داماد:
سیدنا علیؓ نے اپنی لاڈلی بیٹی سیدہ امِ کلثومؓ جو سیدہ فاطمہؓ سے تھی ان کا نکاح سیدنا عمرؓ سے کرایا۔ اسی طرح سیدنا عمرؓ سیدنا علیؓ کے داماد اور سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کے بہنوئی ہوئے۔
اولادِ اہلِ بیتؓ پر سیدنا عمرؓ کا نام مبارک:
سیدنا علیؓ کے ایک فرزند کا نام عمر بن علیؒ تھا۔
سیدنا حسنؓ کے ایک فرزند کا نام عمر بن حسنؒ تھا۔
سیدنا حسینؓ کے ایک فرزند کا نام عمر بن حسینؒ تھا۔
سیدنا موسیٰ کاظمؒ کے ایک بیٹے کا نام عمر تھا۔
سیدنا علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ کے نکاح کے گواہ:
سیدنا علیؓ اور سیدہ فاطمہؓ کے نکاح کے گواہ سیدنا ابوبکرؓ، سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ تھے۔
سیدنا علیؓ و سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کی سیدنا عمرؓ کے ہاتھ پر بیعت:
سیدنا علیؓ اور خاندانِ اہلِ بیتؓ نے سیدنا عمرؓ کے ہاتھ پر صدق دل سے بیعت کی۔ اور سیدنا علیؓ تو خاص مشیر ہوکر رہے۔
خلافت و شہادت:
آپؓ کی خلافت: 10سال 7 مہینہ 10 دن ہے ، 22 لاکھ مربعہ میل زمین پر اللہ اور رسولﷺ کی عظمت کا جھنڈا لہرایا۔ 1036 (ایک ہزار چھتیس) علاقے فتح کیے چار ہزار عام مسجدیں اور نو سو جامع مسجدیں تعمیر کرائیں۔
شہادت:
یکم محرم سنہ24 ھ میں مسجد نبوی کے مصلے پر شہید کیا گیا۔ اور آپؓ کو حضورﷺ کے ساتھ روضہ اطہر میں دفن کیا گیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔
مأخوذ: ازلۃ الخفا از شاہ ولی اللہؒ۔ خلفائے راشدین از عبدالشکور لکھنویؒ۔ رحماء بینہم از مولانا نافع۔ خلفاء راشدین از علامہ خالد محمود مانچسٹر۔ صحابہ و اہلِ بیت کی رشتہ داریاں از مولانا عبدالرحیم بھٹو۔