Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مولود کعبہ صرف صحابی رسولﷺ‎ سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ

  وقاص علی

مولودِ کعبہ صرف صحابی رسولﷺ‎ سیدنا حکیم بن حزامؓ 
تحقیق وقاص علی

قسط اول: اس حوالے سے حدیث سیرتُ و تاریخ کی بے شمار کُتب ہمیں بتاتی ہیں کہ صحابی رسولﷺ سیدنا حکیم بن حزامؓ کعبہ میں پیدا ہوئے چنانچہ امام مسلم اپنی صحیح مسلم میں لکھتے ہیں کہ: 

سیدنا حکیم بن حزامؓ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے 120 سال زندگی پائی۔

(صحیح مسلم جلد دوم کتاب البیوع صفحہ 433)

 علامہ ابو جعفر محمد بن ابی بغدادی متوفی 245 ہجری لکھتے ہیں: 

حکیم بن حزامؓ ولد فی الکعبہ

سیدنا حکیم بن حزامؓ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔

(کتاب المخبر: صفحہ، 176)

امام ابو عمر یوسف بن عبداللہ بن محمد بن عبدالبر المالکیؒ لکھتے ہیں کہ:

حکیم بن حزام بن خویلد ولد فی الکعبہ

سیدنا حکیم بن حزامؓ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔

(الاستیعاب جلد اول باب حکیم بن حزام صفحہ، 417)

امام حاکم اپنی مستدرک میں لکھتے ہیں:

 سیدنا مصعب بن عبداللہؒ فرماتے ہیں کہ:

سیدنا حکیم بن حزامؓ مولود کعبہ ہیں ان سے پہلے یا بعد کوئی بھی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا۔

مستدرک امام حاکم کتاب معرفت صحابہ زکر سیدنا حکیم بن حزامؓ صفحہ 202 روایت 6044

 شیعہ مؤرخ مرزا تقی لکھتا ہے کہ:

درکعبہ مادرش رادر دزادن بگرفت نطعی حاضر کردندتا حکیم رابزاد سو

یعنی سیدنا عقیل بن حزامؓ کا واقعہ اندر پیدا ہوئے 

ناسخ التواریخ کتاب اصحاب حرف الحا جلد سوم صفحہ 322 کتاب فروشی تہران

مولود کعبہ کون؟

قسط دوم: سیدنا علی المرتضیٰؓ کے حوالے سے دو باتیں ملتی ہیں

1۔ آپؓ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔

2۔ آپؓ اپنے والد کے گھر میں پیدا ہوئے۔

قوی بات یہی ہے کہ سیدنا علی المرتضیٰؓ اپنے والد کے گھر شعب بنو ہاشم میں پیدا ہوئے اس ثبوت کے مزید شواہد ملاحظہ فرمائیں جن میں صحابی رسولﷺ‎ سیدنا حکیم بن حزامؓ کے کعبہ میں پیدا ہونے کا اثبات اور صحابی رسولﷺ‎ سیدنا علیؓ کے کعبہ میں پیدا ہونے کی نفی مؤرخین اور محدثین نے کی:

1۔ محدث امام ابنِ عساکر 571 ھ لکھتے ہیں:

 سیدنا علیؓ اپنے والد کے گھر پیدا ہوئے۔

(تاریخِ دمشق جلد 42 صفحہ 575)

2۔ امام حلبیؒ لکھتے ہیں:

 سیدنا علیؓ کے کعبہ کے اندر پیدا ہونے والی بات کمزور ہے

(سیرت حلبیہ جلد 1 صفحہ 165 باب تزویجہ خدیجة)۔

3۔ امام نوویؒ فرماتے ہیں:

یعنی سیدنا حکیم بن حزامؓ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ہیں اور کوئی نہیں سیدنا علیؓ کے مولود کعبہ ہونے والی بات علماء کے نزدیک کمزور ہے۔

4۔ علامہ السفیری شارح بخاری لکھتے ہیں:

سیدنا حکیم بن حزامؓ کے سوا کوئی بھی مولود کعبہ نہیں

(المجالس الوعظیہ فی شرح احادیث خیرالبیریہ جلد 2 صفحہ 161)۔

5۔ امام جلال الدین السیوطی رحمۃ اللہ 911 ھ لکھتے ہیں:

سیدنا حکیمؓ کی ولادت کعبہ میں ہوئی شیخ الاسلام حافظ ابنِ حجر عسقلانیؒ لکھتے ہیں:

آپؓ کے علاوہ کسی کا کعبہ کے اندر پیدا ہونا معروف نہیں

(تدریب الراوی جلد 2 صفحہ 360 النون الستون)

6۔ علامہ خفاجیؓ 1029 ھ لکھتے ہیں:

سیدنا حکیم بن حزامؓ عام الفیل سے تیرہ سال پہلے کعبہ میں پیدا ہوئے ان کے علاوہ کعبہ میں اور کوئی پیدا نہیں ہوا۔

(نسیم الریاض جلد 1 صفحہ509 التقسم الاول الباب الثانی)۔

7۔ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

سیدنا حکیم بن حزامؓ کے علاوہ کسی کا کعبے میں پیدا ہونا معروف نہیں (تدریب الراوی صفحہ 359)۔

8۔ علامہ دیار بکری کا فیصلہ:

اپنی مشہور کتاب تاریخ الخمیس جلد 2صفحہ 275 پر لکھتے ہیں:

سیدنا علیؓ کعبہ کے اندر پیدا نہیں ہوئے۔

9۔ مفتی بہاؤالدین مکی کا فیصلہ لکھتے ہیں: 

سیدنا علیؓ کا کعبہ میں پیدا ہونا کمزور قول ہے۔

(تاریخِ المکہ المرشفہ و المسجد حرام صفحہ 185)

10۔ ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں: 

مشہور یہ ہے کہ سیدنا حکیمؓ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور کوئی نہیں۔

(شرح الشفاء جلد 1 صفحہ 159)۔

11۔ خلیفہ ابنِ خیاط لکھتے ہیں:

سیدنا علیؓ کی ولادت مکہ کی وادی بنو ہاشم میں ہوئی 

(تاریخ خلیفہ جلد، 1 صفحہ، 47)

12۔ علامہ ابنِ منظور لکھتے ہیں:

سیدنا علیؓ مکہ کے اندر بنو ہاشم میں پیدا ہوئے۔

(مختصر تاریخِ دمشق دوسرا نسخہ جلد 5 صفحہ 446)

13۔ علامہ برہان الدین حلبی رحمۃ اللہ کا بیان:

سیدنا حکیمؓ کے علاوہ کعبہ کے اندر کوئی پیدا نہیں ہوا۔

(سیرت حلبیہ جلد 1 صفحہ 139 عربی)۔

14۔ علامہ جامیؒ کا مؤقف:

یہ رسول اللہﷺ کے عم زاد ہیں آپﷺ کے داماد اور دوست ہیں ان کی جائے ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی۔

(شواہد النبوۃ صفحہ 280 مترجم)

15۔ علامہ ابنِ جبیر کا بیان:

سیدنا علیؓ کی ولادت گاہ جس میں رسول اللہﷺ نے پرورش پائی یہ آپ کے چچا ابوطالب کا گھر ہے۔

(رحلتہ ابنِ جبیر صفحہ 129)۔

16۔ علامہ تقی الدین محمد بن احمد بن علی الفاسی فرماتے ہیں:

سیدنا علیؓ کی ولادت گاہ نبی کریمﷺ‎ کی ولادت گاہ کے قریب ہوئی پہاڑی کے متصل اوپر والی جگہ اور یہ بات مکہ والوں کے نزدیک بغیر کسی اختلاف کے مشہور ہے اور اس دروازے پر لکھا ہے یہ سیدنا علیؓ کی ولادت گاہ ہے۔

(شفا الغرام جلد 1 صفحہ 358)

17۔ علامہ زینی لکھتے ہیں:

سیدنا علیؓ کی ولادت کعبہ میں نہیں بلکہ ایک دوسری جگہ پیدا ہوئے۔

(خلاصتہ الکلام فی بیان امراء البلد الحرام جلد، 2 صفحہ،  278)

18۔ بریلوی مفتی امجد علی اعظمی لکھتے ہیں (بہار شریعت جلد صفحہ 1150)

19۔ بریلوی مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں:

سیدنا علیؓ جس جگہ پیدا ہوئے وہ ابوطالب کا گھر تھا (سفر نامے صفحہ 92 مطبوعہ نعیمی کتب خانہ لاہور)۔

20۔ مفتی عبدالقیوم ہزاروی کا بیان: (تاریخ نجد و حجاز صفحہ 316)

21۔ بریلوی مفتی جلال الدین امجدی: (انوار الحدیث صفحہ442)

22۔ بریلوی مولانا غلام رسول سعیدی کی امام حاکم کے بارے میں وضاحت:

اخبار متواترہ سے ثابت ہے کہ سیدہ فاطمہ بنت اسدؓ نے امیر المؤمنین سیدنا علی بن ابی طالبؓ کو جوف کعبہ میں جنم دیا۔

(المستدرک للحاکم جلد 3صفحہ 483)

امام ذھبی نے بھی ان کے بیان کو برقرار رکھا:

تلخیص المستدرک جلد 3صفحہ 483 لکھتے ہیں تاہم ہمیں تلاش و بسیار سے اس واقعہ کا ثبوت نہیں ملا

(نعمتہ الباری فی شرح صحیح البخاری جلد، 2 صفحہ، 784)

23۔ علامہ غلام رسول قاسمی کا بیان:

سیدنا علی المرتضیٰؓ شعب بنی ہاشم میں پیدا ہوئے آپؓ کی جائے ولادت کو وہابیوں نے شہید کردیا ہے ان میں سے ایک ایک جملہ بولتی ہوئی حقیقت ہے اگر کسی ایک آدھ عالم نے سیدنا علی المرتضیٰؓ کو مولودِ کعبہ لکھ ہی دیا ہو تو اسے ان کے تسامح اور عدم توجہ محمول کرنا چاہیئے۔

(مولود کعبہ کون صفحہ 67 68)

25۔ مولانا محمد صدیق ہزاروی نے مکمل تفصیل کے ساتھ دلائل دیے ہیں کہ سیدنا علیؓ مولودِ کعبہ نہیں بلکہ بنو ہاشم میں پیدا ہوئے۔

(مولود کعبہ کون صفحہ 69)

 26۔ مولانا انصر القادری کا فیصلہ:

(ایضاً صفحہ 72)

27۔ مفتی حسان عطاری کا بھی یہی فیصلہ ہے۔

28۔ علامہ ابوالحسنات قادری کا رجوع:

ان کی تفسیر دیکھ لیں صفحہ 171سطر 8 مزید حوالاجات درجہ ذیل ہیں:

1۔ احمد بن بن عبدربہ اندلسی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں:

سیدنا علیؓ بنو ہاشم میں پیدا ہوئے۔

(العقد الفرید جلد 4 صفحہ297)۔

2۔ بریلوی علامہ مفتی سعید احمد لکھتے ہیں کہ:

سیدنا علیؓ کی جائے پیدائش بنو ہاشم ہے (معلم الحجاج صفحہ 3068)۔

قارئین آپ نے دیکھا کہ سیدنا علیؓ کعبہ کے اندر نہیں بلکہ بنو ہاشم میں پیدا ہوئے اور یہی قول معتبر ہے اگر کسی ایک آدھ علماء نے لکھا ہے تو ان سے تسامح ہوا ہے جیسے امام نووی نے بھی اس کی تصریح کردی ہے۔

مولود کعبہ کون؟

قسط سوم: یہاں بعض لوگوں کو شبہ پیدا ہوسکتا ہے کہ بعض کتب اہلِ سنت میں سیدنا علیؓ کی کعبہ میں ولادت کاتذکرہ ملتا ہے اس کے لیے گزارش یہ ہے کہ بعض کتب میں اسں خبر کو صیغہ تمریض سے زکر کیا گیاہے ہے: 

جیسے مدارج النبوت میں ہے کہ گفت اند کہ بود ولادت وی در۔

 جوف کعبہ کہا جاتا ہے:

مدارج النبوت جلد دوم صفحہ نمبر 531: 

اب یہ بات کہنے والے کون ہیں کوئی پتہ نہیں۔

اسی طرح شواہد النبوت میں ہے کہ:

وبعض ھفتہ اند

کعبہ میں سیدنا علیؓ کی پیدائش بعض لوگ کہتے ہیں 

شواہد النبوت صفحہ 160

بعض کی تصریح شواہد النبوت کے مصنف نے بھی نہیں کی۔

علامہ شاہ عبد العزیزؒ نے سیدنا علیؓ کی کعبہ میں پیدائش کے قول کو مشہور روایت لکھا ہے۔

تحفہ اثناء عشریہ صفحہ 163

لیکن انہوں نے بھی کسی مصادر کا نام نہیں لکھا۔

جب کہ سیدنا حکیم بن حزامؓ کے بارےمیں شاہ صاحب ہی نے لکھا کہ 

سیدنا حکیم بن حزامؓ کا کعبہ میں پیدا ہونا صحیح تواریخ سے ثابت ہے ملاحظہ ہو تحفہ اثناء عشریہ صفحہ 164:

اور سب جانتے ہیں کہ ہر کسی بے ثبوت بات کا محض مشہور ہونا وقوع کو مستلزم نہیں اور اس بات کو شیعہ علماء نے بھی تسلیم کیا ہے:

جیسا کہ مشہور ومعروف شیعہ عالم جناب محمد حسین سرگودہوی نے اس بات کو تسلیم کر کے لکھا ہے ملاحظہ ہو سعادت الدارین بنیادی طور پر اہلِ سنت میں سے اگر کسی نے اس بات کو کہیں نقل کیا بھی ہے تواس کی بنیاد امام حاکم کی مستدرک ہے جہاں انہوں نے سیدنا علیؓ کی کعبہ میں پیدا ہونے کو متواتر اخبار کے طور پر لکھا تھا 

مستدرک جلد سوم صفحہ 550 لیکن عجیب بات یہ ہے کہ امام حاکم نے اپنی کسی کتاب میں ان خیالی اخبار میں سے کوئی ایک بھی نہیں نقل کی:

قسط چہارم: سیدنا حکیم بن حزامؓ کے کعبہ میں پیدا ہونے کی روایات پر اشکالات کا تحقیقی جائزہ: 

پچھلی اقساط میں دلائل سے یہ بات بیان کر دی گئی ہے کہ مولود کعبہ صرف اور صرف سیدنا حکیم بن حزامؓ ہی ہیں آپ کے علاوہ کوئی مولود کعبہ نہیں اور سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کو تسلیم کرنے والے مندرجہ زیل عظیم علماء محدثین مفکرین بھی شامل ہیں امام علی بن غنام عامری امام مصعب بن عبداللہ قرشی اسدی امام مسلم علامہ ابوجعفر بغدادی امام محمد بن عبداللہ ازرکی امام زبیر بن بکار امام احمد بن یحییٰ بلازری امام ابنِ حبان امام احمد بن محمد خطاطی حافظ احمد بن علی علامہ عبدالملک بن محمد علامہ حافظ احمد بن عبدااللہ ابونعیم امام حافظ ابنِ عبدالبر مصنف صاحب الاستیعاب امام عبدالرحمٰن بن علی المعروف علامہ ابنِ جوزی امام مبارک بن محمد امام علی بن محمد المعروف علامہ ابنِ اثیر امام عثمان بن عبد الرحمان علامہ محمد بن مکرم حافظ یوسف بن عبد الرحمٰن امام زہبی امام شکیل بن ایبک امام ابنِ کثیر امام ابنِ ملقن شامل 53 سے زائد اکابرین بھی شامل ہیں۔

 اور یہ سیدنا علیؓ کے بارے میں یہ ثابت کیا گیا تھا کہ ان کی پیدائش مکہ میں شعب بنی ہاشم میں ہوئی جس کے مزید شواہد ملاحظہ فرمائیں:

چنانچہ حافظ الحدیث و امام تقی الدینؒ جو اولادِ سیدنا حسن مجتبیٰؓ سے ہیں فرماتے ہیں کہ سیدنا علیؓ کی پیدائش نبی اقدسﷺ‎ کی ولادت گاہ کے قریب (شعب بنی ہاشم) میں ہے جسے مسلمان "مولد سیدنا علیؓ" کہتے ہیں اور اس کے دروازہ پر یہ الفاظ موجود تھے 

ھذا مولد امیر المومنین علی ابنِ ابی طالبؓ۔

یعنی یہ سیدنا علیؓ کی ولادت کی جگہ ہے:

ملاحظہ فرمائیں شفاء الغرام باخبار البلد الحرام باب الحادی والعشرون جلد اول صفحہ نمبر 358۔

اور اسی طرح مشہور و معروف قدیم مؤرخ علامہ خلیفہ ابنِ خیاطؒ اپنی سند کے ساتھ سیدنا علیؓ کی پیدائش کو کعبہ میں نہیں بلکہ شعب بنی ہاشم میں نقل کرتے ہوئے نقل کرتے ہیں 

حدثنا یحییٰ عن عبدالعزیز بن عمران بن عن محمد بن عبداللہ مومل مخزومی قال ولد علی بمکہ شعب بنی ہاشم 

کہ ہم سے یحییٰ نے روایت بیان کی انہوں نے عبدالعزیز بن عمران سے انہوں نے محمد بن عبداللہ سے بیان کی کہ جناب علی مکہ میں شعب بنی ہاشم میں پیدا ہوئے اسی طرح قدیم مؤرخ علامہ ابنِ عساکرؒ نے بھی بیان کی کہ سیدنا علیؓ کی پیدائش شعب بنی ہاشم میں ہوئی۔

تاریخِ خلیفہ ابنِ خیاط صفحہ نمبر 199 تاریخِ دمشق جلد 45 صفحہ 445 رقم روایت 5029۔

 اور جن کُتب میں سیدنا علیؓ فداہ روحی و جسدی کو مولود کعبہ کہا گیا تھا ان کے بل بوتے پر سیدنا علیؓ مولود کعبہ ثابت نہیں ہوتے۔

اور یہ بات ناچیز نے اپنی رائے پر نہیں کہی تھی بلکہ یہ بات پر اجلا حفاظ حدیث اولیائے کاملین اور علمائے معتقدین کے نزدیک صحیح نہیں تھی۔ 

یہاں پر سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کے دلائل پر کچھ اشکالات سامنے آئے ہیں ان کو نقل کر کے جوابات دیئے جائیں گے۔

اشکال اول:

امام مسلم نے بغیر سند کے سیدنا حکیم بن حزامؓ کی پیدائش کعبہ میں ہونے کو لکھا ہے۔

جواب:

اس قول کو مستدرک کی روایات کے شواہد کے طور پر پیش کیا گیا ہے امام حاکمؒ نے سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کو دو اسناد سے ثابت کیا ہے چنانچہ امام حاکمؒ نقل کرتے ہیں:

پہلی سند:

سمعت ابا الفضل الحسن بن یعقوب یقول سمعت ابا احمد محمد بن عبدالوھاب یقول سمعت علی بن غنام العامری یقول ولد حکیم بن حزام فی جوف کعبہ۔

دوسری سند:

اخبرنا ابوبکر بن محمد بن احمد بن بالویہ حدثنا ابراہیم بن اسحاق الحربی حدثنا مغرب بن عبداللہ۔

مستدرک حاکم جلد پنجم کتاب معرفہ صحابہ صفحہ 201 202۔

اشکال دوم:

 جناب زبیر بن بکار چونکہ اہلِ بیت کی دشمن تھے اس لیے ان کا سیدنا حکیم بن حزامؓ کا کعبہ میں پیدائش ہونا انہوں نے اس دشمنی میں نقل کیا۔

جواب اول:

 سیدنا حکیم بن حزامؓ کا کعبہ میں پیدا ہونے کو نقل کرنے کا تعلق اہلِ بیت کی دشمنی سے کوئی تعلق نہیں یہ خیالی جرح تب زیر بحث ہونے کے قابل تھی جب یہ ثابت ہوتا کہ سیدنا علیؓ کی ولادت کو انہوں نے رد کیا یا ان کے دور میں ان کی ولادت کو کسی نے بیان کیا ہوتا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ خیالی بات امام حاکم نے چوتھی صدی ہجری میں جناب زبیر بن بکار کے بعد بغیر کسی سند کے نقل کرتے ہوئے پیش کی۔

جواب دوم:

اگر یہی بات ہے تو پھر وہ ساری روایات جو سیدنا جعفرؒ و سیدنا باقرؒ نام کے راویوں نے امامیہ کتب میں اصحاب رسولﷺ‎ والی فضیلتوں کو چھپا کر صرف اپنے خاندان کے اکابرین کے بارے میں نقل کیں وہ بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی دشمنی کے لیبل کے ساتھ رد ہو جائیں گی۔

اشکال سوم:

امام حاکم نے سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کو رد کیا۔

جواب اول:

اس کا ایک جواب تو یہی ہے کہ جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔

جواب دوم:

یہ ہے کہ امام حاکم نے دو اسنادی روایات کو نقل کیا جس سے صحابی رسول سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کا اثبات ہے اور صرف دوسری روایت میں جناب مصعب بن عبداللہ کے ان الفاظ کو اپنی خیالی روایات سے وہم قرار دیا جس میں سیدنا حکیم بن حزامؓ کا مولدِ کعبہ ہونے کی تخصیص تھی نہ کہ ان صحابی کی ولادت کی بات کو ملاحظہ ہو مستدرک حاکم جلد پنجم ۔

اشکال چہارم:

سیدنا حکیم بن حزامؓ کی کعبہ میں ولادت کو سبط ابنِ جوزی نے ایک راوی پر جرح کر کے رد کیا۔

جواب اول:

سبط ابنِ جوزی خود مردود ہے اس کی جرح سرے سے حُجت ہی نہیں۔

ملاحظہ فرمائیں میزان الاعتدال لسان المیزان۔

جواب دؤم:

سبط ابنِ جوزی نے جس راوی پر جرح کی ہے جبکہ اس کی توثیق بھی ثابت ہے ملاحظہ ہو میزان الاعتدال جلد دوم۔

جواب سوم:

سبط ابنِ جوزی ہی نے بغیر سند کے سیدنا علیؓ کی کعبہ میں ولادت والی ایک روایت کو بغیر سند کے نقل کیا اس کو غلو کی بیماری کی وجہ سے کچھ لوگ آ نکھیں بند کر کے قبول کر لیتے ہیں "زہے نصیب"

اشکال پنجم:

امام ذہبیؒ نے امام حاکم والی مولود کعبہ سیدنا علیؓ والی بات اپنی تلخیص میں نقل کی۔

جواب اول:

امام ذہبیؒ نے اپنی تلخیص میں کئی جگہ امام حاکم کی باتوں کو اور روایات نقل کر کے سکوت اختیار کر جاتیں ہیں جبکہ مستدرک کی ایسی کئ باتیں اور روایات غلط ثابت ہیں جن پر امام ذہبی نے بغیر جرح کے نقل کیں۔

جواب دؤم:

امام ذہبیؒ کی تاریخ اسلام 52 جلدوں میں موجود ہے لیکن اس میں کہیں بھی سیدنا علیؓ کا کعبہ میں پیدا ہونے کو نقل نہیں کیا جبکہ اس کے برعکس اپنی کتاب سیر اعلام النُبلا میں سیدنا حکیم بن حزامؓ کے بارے میں مولودِ کعبہ ہونا نقل کرتے ہیں۔

اشکال ششم:

 ملا علی قاریؒ کا نام بھی سیدنا علیؓ کے بارے میں پیش کیا جاتا ہے۔

جواب:

جبکہ علامہ ملا علی قاریؒ نے امام حاکم ہی کا قول نقل کیا اور یہ وضاحت بھی کر دی ہے کہ سیدنا حکیم بن حزامؓ ہی مولودِ کعبہ ہیں چنانچہ آپ ان کے بارے میں لکھتے ہیں:

 کوئی نہیں جانتا کہ انکے علاؤہ بھی کوئی کعبہ میں پیدا ہوا اور یہی مشہور ترین ہے۔

ملاحظہ ہو شرح شفاء جلد اول صفحہ نمبر 159۔

اشکال ہفتم:

 نزھتہ المجالس میں ہےکہ سیدنا علیؓ کعبہ میں پیدا ہوئے جس سے سیدنا حکیمؓ والی خبر کی تردید ہوتی ہے۔

جواب:

یہ بے سند بات جس کتاب سے پیش کی جاتی ہے اسی کے اندر جناب عمرو بن حزم کے بارے میں بھی موجود ہے کہ یہ شخص بھی کعبہ میں پیدا ہوئے ۔

اور یہ بات اس کتاب کو پیش کرنے والوں کے مؤقف کا اثبات نہیں بلکہ کلی طور پر جھٹلا رہی ہے کیونکہ اس کو پیش کرنے والے اس فضیلت کے مصداق صرف سیدنا علیؓ کو مانتے ہیں۔

ایسے ہی لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

افتؤمنون ببعض الکتاب وتکفرون ببعض

اسی روایت میں ایک اور کفر بھی لکھا ہے اور اسی نزہتہ المجالس سے سیدہ فاطمہ بنت اسدؓ اعتقادی عملی شرک کرنے والی ثابت ہو رہی ہیں اور ملاحظہ ہو جلد دوم ۔

اشکال ہشتم:

فضائل میں ضعیف روایت قابل قبول ہوتی ہے۔

جواب:

جو روایت سیدنا علیؓ کے بارے میں پیش کی جاتی ہے وہ اس قسم میں شامل ہی نہیں ایسے راویوں کی روایت من گھڑت ہوتی ہے چنانچہ علامہ ملا علی قاریؒ نقل کرتے ہیں کہ:

من امارات کون الحدیث موضوعا ایکون راوی رافضیا والحدیث فی فضائل اھل البیت

(مرقات جلد 11 صفحہ 387) 

ایک جاہلانہ مطالبہ:

سیدنا حکیم بن حزامؓ کے بارے میں کعبہ میں ولادت پر کسی عالم کا قول دیکھائیں جس میں اس کو صحیح اخبار کے طور پر تسلیم کیا گیا ہو۔

جواب:

علامہ شاہ عبدالعزیزؒ لکھتے ہیں کہ:

در تواریخ صحیحہ ثابت است کہ حکیم بن حزام بن خویلد ہم کہ برادر زادہ اُم المومنین سیدہ خدیجہ الکبریؓ بود درکعبہ متولد شدہ۔

اور تواریخ صحیحہ سے یہ ثابت ہے کہ سیدنا حکیم بن حزامؓ جو سیدہ خدیجہ الکبریؓ کے بھتیجے تھے یہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔

(ملاحظہ فرمائیں تحفہ اثنا عشریہ باب دوم صفحہ، 144)

معتدل مؤقف

سیدنا حکیم بن حزامؓ کے بارے میں تو جگہ کا کوئی اختلاف نہیں کہ آپؓ کے بارے میں کعبہ کے علاؤہ کہیں پیدا ہونے کا ذکر ہو جبکہ سیدنا علیؓ کی جائے پیدائش میں کئی اختلاف ہیں اور ان روایات میں اسلام کے خلاف بھی ایسی باتیں موجود ہیں جن کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا اور ان ہی روایات میں خود اس مؤقف کے مدعی کے مؤقف کی تردید میں بھی باتیں موجود ہیں 

پس راجح قول یہ ہی ہے کہ سیدنا علیؓ مکہ میں شعب بنی ہاشم میں پیدا ہوئی 

تنبیہ:

جو صاحب علم سیدنا حکیم بن حزامؓ کی روایات پر مزید بحث کرنا چاہے اور سیدنا علیؓ کی شعب بنی ہاشم میں پیدائش کی روایات پر مزید بحث کرنے کا خواہاں ہو وہ پہلے سیدنا علیؓ کے کعبہ میں پیدا ہونے والی روایت کو بے غبار ثابت کرے۔