حضرت عباس رضی اللہ عنہ
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندحضرت عباسؓ
کسی بھی مورخ نے حضرت عباسؓ کا ذکر بہ حیثیت کاتبِ رسول اللّٰہﷺ کے نہیں کیا ہے؛ حالاں کہ بعض وثائق میں حضرت عباسؓ کا نام مرقوم ہے، شاید وجہ یہ ہو کہ اکثر لوگ اپنے پیش رو کی بات نقل کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں۔
ہاں یہ بات ضرور قابلِ تحقیق ہے کہ حضرت عباسؓ سے کون سے عباسؓ مراد ہیں؟ اس لیے کہ صحابہ کرامؓ میں بہت سے ایسے حضرات موجود ہیں جن کا نام عباسؓ ہے، میں ذیل میں ڈاکٹر محمد مصطفیٰ اعظمی مدظلہؒ العالی کی تحقیق درج کرتا ہوں، فرماتے ہیں کہ:
”میں اس امر سے کوئی مانع نہیں پاتا کہ کاتبانِ نبی کریمﷺ کی فہرست میں حضرت عباسؓ کے نام کا اضافہ کردوں؛ مگر اتنی بات ضرور ہے کہ عباسؓ کاتبِ نبیﷺ کی شخصیت میرے نزدیک مبہم ہے، کیوں کہ صحابہ کرامؓ میں بہت سارے ایسے حضرات موجود ہیں، جن کا نام نامی عباس ہے، جن کو ابن عبدالبر، ابن حجر اور ابن اثیر وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔ زیادہ تر عباسؓ سے مراد عباسؓ بن عبدالمطلب ہی ہوتے ہیں، اور یہی ہمارا مقصد ہے، وہ تحریر جس پر ہم اس نام کے اضافہ کرنے کا اعتماد کر رہے ہیں، غنائمِ خیبر اور ان کو امہات المؤمنین وغیرہ پر تقسیم کرنے کے متعلق ہے۔ اس تحریر کا ترجمہ پیش ہے:
”اس گندم کا ذکر جو محمد رسول اللّٰہﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات کو عطا فرمایا، ازواجِ مطہرات کے لیے ایک سو اسّی (180)، فاطمہ بنتِ رسولﷺ کے لیے پچاسی (85)، اسامہؓ بن زید کے لیے چالیس (40) مقداد بن الاسود کے لیے پندرہ (15) اور ام رُمیثہ کے لیے پانچ وسق ہوں گے۔“
”عثمان بن عفانؓ اور عباسؓ گواہ بنے اور ”عباس“ نے ہی لکھا۔“
(سیرة ابنِ ہشام: جلد، 3 صفحہ، 352 اور 352 الوثائق السیاسیہ وثیقہ نمبر، 18 بحوالہ ”نقوش“ جلد، 7 صفحہ، 164اور 165)
-
صحابہ کرام و خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے متعلق ضروری عقائد
-
سیرت سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ
-
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ
-
رسول اکرمﷺ کی گیارہویں زوجہ محترمہ کا مختصر تعارف
-
سیرت سیدنا ابو سفیان رضی اللہ عنہ
-
کیا آپ کسی معتبر تاریخی حوالے سے یہ بتا سکتے اور ثابت کر سکتے ہیں کہ حضرات شیخین نے جنازۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بلا دفن چھوڑ کر سقیفہ بنی ساعدہ روانہ ہونے کا ارادہ کیا تو انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ یا حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبد المطلب کو اپنے عزائم سے آگاہ کیا ہو۔ اگر جواب اثبات میں ہے تو ثبوت فراہم کریں۔
-
سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت نہ دی
-
راوندیہ کا عقیدہ: حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خلافت پر نص
-
حضرت علی و عباس دونوں حضرت ابو بکر و عمر کو کاذب خائن سمجھتے تھے۔ (صحیح مسلم ، مسند الامام احمد بن حنبل، مسند ابی عوانہ نیل الاوطار)
-
شیعہ حضرات حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) پر یہ طعن کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) کو تحریر لکھنے کے لیے طلب فرمایا اور امیر معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے بہانہ بنا کر اس کو ٹالا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بد دعا دی کہ اللہ تیرے شکم کو کبھی سیر نہ کرے۔
-
معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے اہلبیت کی قدر نہ پہچانی۔ (عون المعبود)
-
معاویہ (رضی اللہ عنہ) نے احکامات رسالت کی خلاف ورزی کی۔(مومن کے ماہ وسال)
-
حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے داماد تھے۔
-
جاگیر فدک کا اعتراض اور اس کا جواب
-
۔من کنت مولاہ فعلي مولاہ ۔جس کا میں مولا ہوں علی بھی اس کا مولا
-
حضرت ابوطالب اور صحیح بخاری
-
راوندیہ کا عقیدہ: حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی خلافت پر نص
-
احادیث مبارکہ سے خلافت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دلائل
-
فصل:....رافضی مذہب کے راجح ہونے کا دعوی اور اس پر رد ّ
-
متحارب فریقین میں صلح کی ضرورت و اہمیت
-
فصل: ....امامیہ کی اتباع کے متعلق خوش فہمی
-
فصل: ....خطبہ جمعہ اور خلفائے راشدین کا ذکر
-
فصل: ....میراث حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا مسئلہ
-
فصل: ....جاگیر فدک کا اعتراض اور اس کا جواب
-
فصل : ....ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر رافضی اعتراضات
-
فصل:....حضرت عائشہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے متعلق رافضی پر رد
-
فصل:....کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اعتراضات اوران کے جوابات
-
فصل:....حضرت امیر معاویہ کے کاتب وحی ہونے پر اعتراض
-
فصل:....شہادت حسین رضی اللہ عنہ اور بدعات کی شروعات
-
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور آپ کی بیعت کرنے والوں کا زہد
-
امامت علی رضی اللہ عنہ کی نویں دلیل
-
امامت علی رضی اللہ عنہ کی سترہویں دلیل:
-
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انتیسویں دلیل:
-
باب سوم :....تیسرا منہج : امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ پر احادیث نبویہ سے استدلال
-
امامت علی رضی اللہ عنہ کی چوتھی دلیل؛ حدیث:نیابت مدینہ :
-
فصل:....امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی دسویں دلیل:حدیث غدیر خم اور حدیث سفینہ نوح
-
چوتھا منہج : احوال حضرت علی رضی اللہ عنہ سے امامت پر استدلال فصل :....آپ بہت بڑے عابد و زاہد اور حد درجہ عالم و شجاع تھے
-
فصل:....[حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بہادری]
-
فصل:....[غزوہ خیبر اورحضرت علی رضی اللہ عنہ ]
-
فصل:....[غزوۂ حنین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بسالت]
-
فصل ششم: حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی امامت و خلافت کے دلائل
-
فصل:....[حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر الزام کا جواب ]
-
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا انتقال بقول اہل سنت رسول اللہﷺ کی رحلت کے چھ ماہ بعد ہوا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا انتقال یا اڑھائی برس رسول خداﷺ کے بعد ہوا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے 26 ذی الحجہ 24ھ کو انتقال فرمایا تو کیا وجہ تھی کہ دونوں بزرگوں کو جو نبی اکرمﷺ کے بعد کافی عرصہ کے بعد انتقال کرتے ہیں۔ روضہ رسولﷺ میں دفن ہونے کے لئے جگہ مل گئی اور رسول خداﷺ کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ ئ مادر حضرت حسنین رضی اللہ عنہما کو باپ کے پاس قبر کی جگہ نہ مل سکی کیا خود حضرت فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا نے باپ سے علیحدگی قبر کی وصیت کی تھی یا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حکومت وقت کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا یا مسلمانوں نے بضعئہ رسولﷺ کو قبر رسولﷺ کے پاس دفن نہ ہونے دیا فاعتبروا یاولی الابصار۔
-
ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی کی مثال بھی پیش کی جا سکتی ہے کہ پیغمبر کے انتقال پر ملال پر پیغمبر کی اولاد کو باپ کے ترکہ سے محروم کردیا گیا ہو جیسا کہ رسول زادی کو حدیث نحن معاشر الانبياء لا نرث و لا نورث ما تركناه صداقة۔ خلیفہ وقت نے سنا کر باپ کی جائیداد سے محروم کردیا تھا۔ (دیکھو بخاری: صفحہ، 161)