Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

حنین میں

  علی محمد الصلابی

حنین میں

غزوۂ حنین میں مسلمانوں کو سخت ابتلاء کا سامنا کرنا پڑا، بایں طور کہ معرکہ کے آغاز ہی میں ہزیمت لاحق ہوئی، جس کی وجہ سے مسلمان تاب نہ لا سکے اور بھاگنے لگے۔ امام طبریؒ نے اس کی منظر کشی کی ہے، فرماتے ہیں لوگ تیزی سے بھاگنے لگے، کوئی کسی کو نہیں دیکھتا تھا۔

(تاریخ الطبری: جلد، 3 صفحہ، 74)

اور رسول اللہﷺ لوگوں کو پکار رہے تھے لوگو! کہاں بھاگ رہے ہو؟ میرے پاس آؤ، میں اللہ کا رسول ہوں، میں محمد بن عبداللہ ہوں اے انصار! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر آپ نے اپنے چچا عباس رضی اللہ عنہ کو آواز دی، ان کی آواز بلند تھی اور ان سے کہا عباس! پکارو اے انصار کی جماعت! اے ببول کے نیچے بیعت کرنے والو!

(مسلم: الجہاد والسیر، باب فی غزوۃ حنین، رقم: صفحہ، 1775)

معرکے کے آغاز میں مسلمانوں کی یہ صورت حال تھی۔ نبی کریمﷺ تنہا میدان میں رہ گئے تھے آپ کے ساتھ بہت تھوڑے لوگ تھے۔ جو لوگ نبی کریمﷺ کے ساتھ میدان میں جمع رہے وہ کبار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے اور ان میں آگے آگے صدیق اکبرؓ تھے۔ پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنی مکمل نصرت و تائید سے نوازا اور فتح سے ہمکنار ہوئے۔

(مواقف الصدیق مع النبیﷺ فی المدینۃ: صفحہ، 43)

اس معرکے میں صدیق اکبرؓ کا اہم مؤقف رہا۔