Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

عدل و مساوات

  علی محمد الصلابی

عدل و مساوات

اسلامی حکومت کے اہداف میں سے اسلامی نظام کے ایسے اصول و ضوابط کو قائم کرنے کا اہتمام کرنا بھی ہے جو اسلامی معاشرہ کو قائم کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوں۔ ان اہم اصول و ضوابط میں سے ایک چیز عدل و مساوات ہے، چنانچہ سیدنا ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے مختلف صوبوں میں لوگوں کے نام یہ پیغام جاری کیا: بھلائی کا حکم دو برائی سے روکو، مومن اپنے آپ کو ذلیل نہ ہونے دے۔ ان شاء اللہ میں قوی کے خلاف ضعیف کے ساتھ ہوں اگر وہ مظلوم ہے۔ 

(تاریخ الطبری: جلد، 4 صفحہ، 414) 

آپؓ کی سیاست عدل کے اعلیٰ اُصولوں پر قائم تھی، چنانچہ آپؓ نے والی کوفہ سیدنا ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ پر جو آپؓ کے ماں شریک بھائی تھے اس وقت حد جاری کی جب ان کی شراب نوشی کی شہادت لوگوں نے دی، اور پھر اس عہدے سے ان کو سبکدوش کر دیا، اور ان کی جگہ سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو والی مقرر فرما دیا، کیوں کہ اہلِ کوفہ سیدنا سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی تولیت سے متفق نہ ہوئے۔ اس کی تفصیل آئندہ ان شاء اللہ آپ ملاحظہ فرمائیں گے۔

اسی طرح ایک مرتبہ آپؓ اپنے ایک خادم پر کسی وجہ سے ناراض ہوئے اور اس کی گوشمالی کر دی اس کی وجہ سے رات کو آپ رضی اللہ عنہ کو نیند نہ آئی یہاں تک کہ اس خادم کو اپنے پاس بلایا، اور اس کو حکم دیا کہ وہ اپنا بدلہ لے، اور ان کے کان کی گوشمالی کرے، خادم نے شروع میں انکار کیا، لیکن جب دیکھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس پر بضد ہیں تو اس نے بدلہ میں ان کے کان کی گوشمالی کی، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو نیند آئی۔

(نظام الحکم فی عہد الخلفاء الراشدین، حمد محمد الصمد: صفحہ، 149)