Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

خوف الہٰی

  علی محمد الصلابی

خوف الہٰی 

خوف الٰہی بہترین خصلت ہے جو انسان کو معصیت سے روکتی ہے اور ظاہر و باطن میں مراقبہ الٰہی پر ابھارتی ہے، جس سے اس کے افعال پاک اور اعمال اچھے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو اپنے خوف کا حکم فرمایا ہے۔

ارشاد ربانی ہے:

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُوا بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ.

(سورۃ البقرہ: آیت نمبر 40)

ترجمہ: اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ سے ڈرو۔

اور فرمایا:

فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا ۚ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ۔

(سورۃ ھود: آیت نمبر، 112)

ترجمہ: پس آپ جمے رہیے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے اور وہ لوگ بھی جو آپ کے ساتھ توبہ کر چکے ہیں، خبردار! تم حد سے نہ بڑھنا، اللہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے۔‘‘

جو لوگ اللہ رب العالمین سے ڈرنے والے ہیں ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ.

(سورۃ الرحمٰن: آیت نمبر، 46)

ترجمہ: اور اس شخص کے لیے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا، دو جنتیں ہیں۔

اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ہماری موجودگی میں ایسا خطبہ دیا جس کے مثل کبھی آپ سے نہیں سنا تھا۔

آپﷺ نے فرمایا:

لو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلا ولبکیتم کثیرا، فغطی اصحاب رسول اللہ صلي الله عليه وسلم وجوہہم ولہم حنین۔

(البخاری: التفسیر، باب لا تسألوا عن اشیاء: جلد، 6 صفحہ، 68)

ترجمہ: اگر تمہیں وہ معلوم ہو جائے جو مجھے معلوم ہے تو تمہاری ہنسی کم ہو جائے گی اور رونا زیادہ ہو جائے گا۔ یہ سن کر رسول اللہﷺ کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپنے چہرے ڈھانپ لیے اور ان سے رونے کی آواز آنے لگی۔

سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خوف و رجاء کے پیکر تھے، جس کی وجہ سے آپؓ ہر مسلمان کے لیے جو آخرت میں فوز و فلاح کا طالب ہو عملی قدوہ و نمونہ تھے، خواہ وہ حاکم ہو یا محکوم، قائد ہو یا عام سپاہی۔

(تاریخ الدعوۃ الاسلامیۃ: یسری محمد صفحہ، 396)

محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں نبی کریمﷺ کے بعد حضرت ابوبکرؓ سے بڑھ کر کوئی اللہ سے ڈرنے والا نہیں۔ اور قیس کا بیان ہے میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دیکھا، آپؓ اپنی زبان پکڑے ہوئے فرما رہے تھے یہی ہے جو مجھے ہلاکت کی جگہ پہنچاتی ہے۔

(صفۃ الصفوۃ: جلد، 2 صفحہ، 253)

اور سیدنا ابوبکرؓ فرماتے ہیں روؤ، اور اگر رو نہیں سکتے تو رونے کی صورت بناؤ۔

(الزہد للامام احمد: باب زہد ابی بکر صفحہ، 108)

اور میمون بن مہرانؒ سے روایت ہے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس مکمل پر والا کوّا لایا گیا، آپؓ نے اس کو الٹا پلٹا، پھر فرمایا جو شکار بھی کیا گیا اور جو درخت بھی کاٹا گیا وہ محض ان کے تسبیح نہ کرنے کی وجہ سے۔

(الزہد للامام احمد: باب زہد ابی بکر صفحہ، 110)

حسن بصریؒ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا واللہ میری یہ خواہش ہے کہ میں یہ درخت ہوتا جو کھا لیا جاتا یا کاٹ دیا جاتا۔

(الزہد للامام احمد: صفحہ، 112)

فرمایا میری یہ خواہش ہے کہ میں بندہ مؤمن کے جسم کا ایک بال ہوتا۔

(الزہد للامام احمد: صفحہ، 112)

اور آپ یہ شعر پڑھا کرتے تھے

لا تزالُ تنعٰی حبیبا حتی تکونہ

وقد یرجو الرجا یموت دونہ

ترجمہ: برابر تو محبوب کی موت کی اطلاع دیتا رہا یہاں تک کہ تو ہی اس مقام کو پہنچ گیا اور انسان امیدیں باندھتا ہے اور اس راستے میں مر جاتا ہے۔