Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

قرآن مجید کے پانچویں پارے کی ابتدا میں آیت متعہ موجود ہے۔ آپ کا پرچار ہے کہ متعہ زنا ہے۔ مہربانی کر کے آیت میں مستعمل لفظ متعہ کا ترجمہ اپنے معنوں میں کیجیے ؟

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

♦️ رافضی عبد الکریم مشتاق کا سوال نمبر 9:- ♦️

قرآن مجید کے پانچویں پارے کی ابتدا میں آیت متعہ موجود ہے۔ آپ کا پرچار ہے کہ متعہ زنا ہے۔ مہربانی کر کے آیت میں مستعمل لفظ متعہ کا ترجمہ اپنے معنوں میں کیجیے ؟

 الجواب اہلسنّت 

1️⃣۔ یہ سوال ہی جاہلانہ ہے کیونکہ موجودہ قرآن مجید میں تو کہیں لفظ متعہ کا وجود نہیں۔ ہاں ایسے الفاظ قرآن مجید میں موجود ہیں جِن میں م۔ت۔ع کا مادہ پایا جاتا ہے۔ مثلًا:

ِ{قُلۡ تَمَتَّعۡ بِكُفۡرِكَ قَلِيۡلًا ‌ۖ  اِنَّكَ مِنۡ اَصۡحٰبِ النَّارِ‏۔}

(سورۃ الزمر، آیت 8) 

{وَالَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا يَتَمَتَّعُوۡنَ وَيَاۡكُلُوۡنَ كَمَا تَاۡكُلُ الۡاَنۡعَامُ وَالنَّارُ مَثۡوًى لَّهُمۡ۔} 

(سورۃ محمد، آیت 12) 

ِ{رَبَّنَا اسۡتَمۡتَعَ بَعۡضُنَا بِبَعۡضٍ۔} 

(سورۃ الانعام، آیت 128)

{فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِهٖ مِنۡهُنَّ فَاٰ تُوۡهُنَّ اُجُوۡرَهُنَّ فَرِيۡضَةً‌ ؕ}

(سورۃ النساء، آیت 24)

 اور سائل نے یہی آیت مراد لی ہے۔ لیکن اس میں لفظ متعہ نہیں بلکہ اِسۡتَمۡتَعۡتُمۡ ہے۔

اور اگر اس سے مراد وہ نکاح متعہ ہے جو شیعہ مذہب کی خصوصیت ہےاور وہ بغیر گواہوں کے بھی ہو سکتا ہے تو اس کا ثبوت ان کے ذمہ ہے۔ اور کوئی سُنّی عالم یہ نہیں کہتا ہے کہ لفظ متعہ کا ترجمہ زنا ہے جِس کی بناء پر سائل کا سوال صحیح قرار دیا جا سکے۔ ہاں ہم یہ کہتے ہیں کہ شیعہ مذہب میں جو متعہ ہے اور جو گواہوں کے بغیر بھی ہو سکتا ہے۔ تو اس کی صورت زنا ہی کی ہے۔ کیونکہ اس میں بھی دو مرد و عورت اپنی رضا مندی سے بغیر گواہوں کی شہادت کے مخفی طور پر شہوت زانی کر لیتے ہیں۔

2️⃣۔ اور اس متعہ کا ثواب بھی شیعہ مذہب میں بے نظیر ہے۔ چنانچہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف منسوب کر کے ایک حدیث میں لکھا ہے کہ:- 

من تمتع مرة كان درجته كدرجة الحسين عليه السلام، ومن تمتع مرتين فدرجته كدرجة الحسن عليه السلام، ومن تمتع ثلاث مرات كان درجته كدرجة علي ابن أبي طالب عليه السلام، ومن تمتع أربع مرات فدرجته كدرجتي" . 

"یعنی ہر کہ یکبار متعہ کند درجۂ اوچوں درجۂ حسین علیہ السلام باشد و ہر کہ دوبار متعہ کند درجہ اوچوں درجہ حسن علیہ السلام باشد و ہر کہ سہ بار متعہ کند درجہ او چوں درجہ علی بن ابی طالب علیہ السلام باشد و ہر کہ چہار بار متعہ کند درجہ او مانند درجۂ من۔" 

(تفسیر منہج الصادقین جلد دوم ص 493 مصنفہ ملا فتح اللّٰه کاشانی مطبوعہ تہران)

✳️ ۔ جو شخص ایک بار متعہ کرے اس کا درجہ مثل درجہ امام حسین ہو گا اور جو شخص دو بار متعہ کرے اس کا درجہ مثل امام حسن کے اور جو شخص تین بار متعہ کرے اس کا درجہ بہ مثل حضرت علی بن ابی طالب کے اور جو شخص چار بار متعہ کرے اس کا درجہ مثل میرے درجہ کے ہوگا۔" العیاذ باللّٰہ !!

فرمائیے: کیا شیعہ مذہب میں متعہ جیسا ثواب کسی اور عبادت پر بھی مل سکتا ہے۔ تعجب ہے کہ جو حلال نکاح متفق علیہ ہے اس میں بھی یہ ثواب نہیں ملتا۔ اور نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج پر بھی اتنا ثواب مذکور نہیں ہے۔ کیا عقل و ایمان کی بنیاد پر متعہ جیسے فعل کا اس قدر ثواب کہ اگر العیاذباللّٰہ چار بار متعہ کرے تو مثل رحمت اللعالمین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے درجہ کے اس کو درجہ نصیب ہو جائے۔ قابل تسلیم ہو سکتا ہے ؟ اب آپ ہی شیعہ علماء و مجتہدین سے پوچھنے کی ہمت کر سکتے ہیں کہ اگر کوئی شخص چار سے زیادہ بار متعہ کرے تو اس کو کون سا درجہ نصیب ہو گا؟ ماشاءاللّٰہ لا قوۃ الا باللّٰہ !!

اگر "رنگیلا رسول" کے مصنف کو اس مسئلے کا علم ہوتا یا وہ شیعہ مذہب کو اِسلام کا ترجمان سمجھتا تو کیا "رنگیلا رسول" میں اس مسئلہ متعہ اور اس کے منقولہ ثواب کی وضاحت کر کے مذہب کی دھجیاں نہیں اڑا سکتا تھا۔

3️⃣۔ ایک اور حیرت انگیز مسئلہ پیش خدمت کرتا ہوں۔ فروع کا فی جلد 2 ص 198 مطبوعہ لکھنئو میں روایت ہے،

عن ابي عبد اللّٰه عليه السلام جاءت امرأۃ الى عمر فقالت اني زنيت فطهرني فامربها ان ترجم فاخبر بذلك امير المؤمنين صلوات اللّٰه عليه فقال كيف زنيت فقالت مررت بالبادية فاصابني عطش شديد فستسقیتُ اعرابيا فابى ان يسقينی  الا ان امكنه من نفسي فلما اجھدنی العطش و خفت علی نفسی سقانی فامکنته من نفسی فقال امیر المؤمنین علیہ السلام تزویج ورب الکعبة۔

(ترجمہ):- 

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ ایک عورت (حضرت) عمر رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کے پاس آئی اور کہا میں نے زنا کیا ہے۔ آپ مجھے پاک کریں۔ آپ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ بس حضرت علی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ کو اس بات کی خبر ملی تو آپ نے اس عورت سے پوچھا کہ تو نے کِس طرح زنا کیا ہے؟ اس نے کہا کہ میں ایک جنگل میں جا رہی تھی کہ مجھے سخت پیاس لگی۔ ایک اعرابی (بدو) سے پانی مانگا تو اس نے کہا کہ اس شرط پر پانی دوں گا کہ تو میرے ساتھ ہمبستری کرے۔ جب پیاس نے مجھ کو مجبور کیا اور مجھے موت کا خوف لاحق ہوا تو میں نے اس کو اپنے نفس پر قابو دیا (یعنی ہمبستری کی)۔ اس پر امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللّٰهُ تعالٰی عنہ نے فرمایا۔ کہ رب کعبہ کی قسم یہ تو نکاح ہے ؟"

اب آپ ہی شاہ صاحب فرمائیے کہ کیا یہ زنا نہ تھا؟ کیا اس پاک مذہب کی خاطر آپ سنی مذہب ترک کرنا چاہتے ہیں؟ یہ بھی ملحوظ رہے کہ یہ اس کتاب کی روایت ہے جو شیعہ مذہب میں سب سے زیادہ صحیح کتاب حدیث ہے۔ اور جِس کے ٹائٹل پر حضرت امام مہدی صاحب کا یہ ارشاد لکھا ہوا ہے کہ آپ نے اس کتاب کے متعلق فرمایا تھا:-

{ھٰذا کافٍ لِشِیْعتنا} 

(یعنی یہ کتاب ہمارے شیعوں کے لیے کافی ہے۔)