تعلقات سیدنا جعفر رحمہ اللہ و امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ
احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیومتعلقات سیدنا جعفر رحمہ اللہ و امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ
سوال
نعمان بن ثابتؒ یعنی امام ابو حنیفہؒ نے سیدنا جعفر صادقؒ کا زمانہ پایا ہے یا نہیں؟ اگر پایا ہےتو امام ابو حنیفہؒ نے ان کی تقلید کیوں نہ کی کیا آپس میں اُن کے تعلقات تھے یا نہیں؟
الجواب
امام اعظم ابوحنیفہؒ اور سیدنا جعفر صادقؒ کا زمانہ ایک ہی گزرا ہے کتبِ تاریخ سے پتہ چلا ہے کہ سیدنا جعفرؒ 17 ربیع الاول سن 83ہ جری میں پیدا ہوئے اور 15 شوال سن 148ہجری میں وفات پائی ۔ اور امام ابو حنیفہؒ سن 80 ہجری میں پیدا ہوئے اور سن 150ہجری میں وفات پائی ۔ سیدنا جعفر صادقؒ مدینہ منورہ میں مقیم رہے اور امام ابوحنیفہؒ کوفہ میں قیام پذیر رہے اور کتبِ فریقین سے ثابت ہے کہ ان دونوں بزرگوں کی آپس میں ملاقاتیں ہوتی تھیں ۔ بلکہ شیعہ مصنفین نے تو امام ابو حنیفہؒ کو سیدنا جعفر صادقؒ کا شاگرد ہونا بھی ثابت کیا ہے ۔ ملاحظہ ہو شیعہ کی معتبر کتاب مقدمه ابن ہیثم بحرانی صفحہ30 طبع ایران
پہلا حوالہ
و من المشهور ان ابا حنيفة قرء على الصادق واخذ عنه الأمل الأحكام وانتهاء الصادق الى على ظاهر -
اور مشہور ہے کہ امام ابو حنیفہؒ نے جعفر صادقؒ سے علم حاصل کیا اور آپ سے علم کیا آپ سے احکامِ شریعت سیکھے اور سیدنا جعفرؒ کے علوم کا سیدنا علی المرتضیٰؓ تک پہنچنا ظاہر ہے۔
اس روایت سے معلوم ہوا کہ امام ابوحنیفہؒ نے جعفرؒ سے علم حاصل کیا اور ان کا آپس میں استاد شاگرد کا تعلق تھا اور ان کی سند کو سنہری سند کے ساتھ مرسوم کیا جاتا ہے کہ سیدنا باقرؒ نے سیدنا زین العابدینؒ سے انہوں نے سیدنا حسینؓ سے، انہوں نے علی المرتضیٰؓ اور علیؓ نے رسول پاکﷺ سے سنا۔
دوسراحوالہ
محمد بن مسلمؒ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ سیدنا جعفر صادقؒ کے سامنے میں نے اپنا خواب بیان کیا اور تعبیر پوچھی تو جعفرؒ نے فرمایا خوابوں کی تعبیریں بیان کرنے والا جب مجلس میں موجود ہے تو مجھ سے کیوں پوچھتے ہو ۔ چنانچہ امام ابو حنیفہؒ اس مجلس میں موجود تھے ، سیدنا جعفرؒ ان کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں ۔ ملاحظہ ہو فروع کافی کتاب الروضه صفحہ 137 طبع نولکشور۔
عن محمد بن مسلم قال دخلت على ابی عبد الله عليه السلام وعنده ابوحنيفة فقلت له جعلت فداك رئیت رؤیا عجیبة فقال لی یا ابن مسلم هاتها فان العالم بها جالس واومى بيده الى ابی حنیفة رحمه اللہ تعالیٰ
محمد بن مسلمؒ کہتے ہیں کہ میں سیدنا جعفرؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے پاس امام ابو حنیفہؒ بیٹھے تھے ، میں نے کہا میں آپ پر فدا ہو جاؤں ، ایک عجیب خواب دیکھا ہے ۔ آپ نے فرمایا اے مسلم کے بیٹے خواب پیش کرو ، خوابوں کی تعبیریں جاننے والے بیٹھے ہیں اور اپنے ہاتھ سے امام ابوحنیفہؒ کی طرف اشارہ کیا
اس روایت سے معلوم ہوا کے جعفر صادقؒ کے نزدیک امام ابوحنیفہؒ کا علمی مقام بہت بلند ل تھا کیونکہ خوابوں کی تعبیریں بیان کرنا ہر ایک کا کام نہیں ہے۔ جس کے روحانی کمالات انتہا کو پہنچے ہوئے ہوں اسے ہی علم عطا کیا جاتا ہے ۔ اس طرح اہلِ سنت کی کتاب امام ابوحنیفہؒ کی سیاسی زندگی کے صفحہ 313 پر موجود ہے:
ایک دفعہ امام ابو حنیفہؒ سے سیدنا جعفر صادقؒ کے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا
مارئیت افقه من جعفر بن محمد الصادق .
یعنی میں ابو حنیفہؒ نے جعفرؒ سے زیادہ فقیہہ کسی شخص کو نہیں دیکھا۔
اس روایت سے بھی معلوم ہوا کہ ان دونوں بزرگوں کے آپس میں کسی قسم کے اختلافات
نہیں تھے صرف سیال پارٹی کے پروپیگنڈے کے زور سے لوگوں نے اختلاف سمجھ لیے ہیں۔
باقی رہا مسئلہ تقلید کا تو تقلید تب ضروری ہوتی جب ان دونوں کے اختلافات ہوتے۔ دونوں بزرگ اصول و فروع میں متفق ہیں اور دونوں مجتہد ہیں۔ لہٰذا انہیں ایک دوسرے کی تقلید کی ضرورت نہیں ہے۔
باقی جو کچھ جناب زرارہ اور ابوبصیر نے روایات ایجاد کر کے جعفر صادقؒ کی طرف منسوب کی ہیں ان کی سیدنا جعفر صادقؒ کو خبر بھی نہیں اور نہ ہی ان روایات کو عقلِ سلیم تسلیم کر سکتا ہے۔