پانچ نمازوں کے اوقات
احقر العباد نذیر احمد مخدوم سلمہ القیومپانچ نمازوں کے اوقات
سوال
نمازوں کے پانچ اوقات علیحدہ علیحدہ قرآن پاک سے ثابت کریں کریں۔
الجواب
سورہ روم پارہ اکیس پارہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
فَسُبۡحٰنَ اللّٰهِ حِيۡنَ تُمۡسُوۡنَ وَحِيۡنَ تُصۡبِحُوۡنَ ۞وَلَـهُ الۡحَمۡدُ فِىۡ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَعَشِيًّا وَّحِيۡنَ تُظۡهِرُوۡنَ ۞
(سورۃ الروم آیت نمبر 17)
خدا کی پاکیزگی بیان کرو جب تم شام میں داخل ہو اور جب تم صبح میں داخل ہو اور اس کے لیے آسمانوں اور زمینوں کی خوبیاں ہیں۔اور عصر کے وقت اور جب تم ظہر میں داخل ہو ۔
اس آیت میں غور کرنے سے چار وقت الگ الگ نظر آتے ہیں، باقی رہا عشاء کا وقت تو اٹھارویں پارہ سورت نور میں موجود ہے وَمِن بعدِ صَلوةِ الْعِشَاءِ یعنی عشاء کی نماز بھی غلام بغیر اجازت گھر داخل نہیں ہو سکتے ۔
معلوم ہوا کہ قرآن پاک میں پانچوں وقتوں کا الگ الگ بیان ہے باقی شیعی کتب سے بھی بے شمار روایات ملتی ہیں ، جن میں پانچوں وقتوں کا الگ الگ بیان یہ ہے، سردست ہم صرف ایک حوالہ پر اکتفا کرتے ہیں، جو بے نماز شیعوں کے لیے عبرت کا سبق بھی دیتا ہے ۔ ملاحظہ ہو تحفتہ العوام صفحہ25 طبح لکھنؤ۔
نماز ایک جس شخص نے ترک کی
خواں اس نے اپنا کیا ہے چُھری
اگر دو نمازوں کا تارک ہوا
تو گویا کہ خون ایک نبی کا کیا
ہوئی تین وقتوں کی جس سے قضا
تو کعبے کو اس شخص نے ڈھا دیا
چار وقتوں کو گر ہاتھ سے
تو ایسا ہے جیسا کہ اُس شخص نے
زنا اپنی مادر سے ہفتاد 70 بار
کیا عین کعبہ میں اسے ہوشیار
جو تارک ہوا پانچ اوقات کا
بیاں کیا کروں اس کے حالات کا
اس منظوم وعید سے بھی معلوم ہوا کہ شیعوں کے نزدیک بھی نمازوں کے پانچ اوقات ہیں۔ کاش کہ شیعہ ذاکرین عشرہ محرم میں اپنے سامعین کو یہ نظم بھی سنا دیتے۔