رسومات محرم و حلیم و شربت کے کھانے پینے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ بعض لوگ محرم کی پہلی تاریخ سے صفر کی دس تاریخ تک کوئی بھی دن مقرر کرکے شربت اور حلیم کی محفل منعقد کرتے ہیں اور اس عمل میں لوگوں کے دو طرح نظریے ہیں:
بعض کہتے ہیں کہ کسی صحابیؓ یا تابعیؒ کی نیاز ہے، ان کے نام کی ہے، یا کسی ولی یا بزرگ کی نیاز ہے۔دوسرا طبقہ کہتا ہے کہ بس ایسا ہی بنا لیا، یا اللّٰہ تعالیٰ جل شانہ کے نام بنایا ہے۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ تمام معاملات ان دنوں میں کرنا اور اس حلیم اور شربت کا کھانا پینا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟
جواب: اللہ جل شانہ کی رضا کیلئے صدقہ و خیرات فقراء پر کرنا بہترین عمل ہے، جس میں دن اور وقت کی کوئی تعیین نہیں، اللّٰہ جل شانہ توفیق دے تو پورا سال کرے۔
لیکن مسںٔولہ صورت میں ایام طے کرنا اور یہ سمجھنا کہ بس ان ایام میں یہ خیر کا کام کیا جا سکتا ہے، خصوصاً حلیم و شربت اور راںٔج طریقے ہی ثواب کے ہیں، تو یہ عمل بلاشبہ بدعت ہے، اس سے گریز کرنا ضروری ہے، لیکن اللّٰہ جل شانہ کے نام کے علاؤہ کسی بزرگ، ولی، نبی، کے نام پہ کرنا جبکہ انکا احترام مقصود ہو تو ہرگز جاںٔز نہیں ہے۔
(فتاویٰ عباد الرحمٰن: جلد 1، صفحہ 192)