Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلموں کو زکوٰۃ کی رقم دینا جائز نہیں ہے، اگر پہلے دی گئی ہے تو دوبارہ ادا کرنا لازم ہے


سوال: ہمارے پڑوس میں کچھ غیر مسلم غریب لوگ رہتے ہیں، اور ہمارے رشتہ دار بھی کچھ غریب ہیں، لیکن رشتہ دار دور کے علاقے میں رہتے ہیں۔ ایک مولانا صاحب نے بتایا کہ ہر فقیر اور غریب کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔ کیونکہ زکوٰۃ صدقہ کا مصرف غریب اور فقیر میں خواہ غریب مسلمان ہیں یا غیر مسلم۔

لیکن میرے غریب رشتہ دار کہتے ہیں کہ زکوٰۃ صرف مسلمان کو دے سکتے ہیں، غیر مسلم کو نہیں۔ البتہ صدقہ نافلہ غیر مسلم کو بھی دے سکتے ہیں۔ اب ہمیں تردد ہوا۔ پہلے زکوٰۃ اور امداد ہم لوگ ان غیر مسلموں کو دے چکے ہیں۔ آپ سے مسئلہ کی تحقیق مطلوب ہے۔ امید ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں تحقیقی جواب عنایت فرمائیں گے۔

جواب: واضح رہے کہ غیر مسلموں کو صدقہ غیر واجبہ سے امداد کر سکتے ہیں اور یہ امداد کرنا جائز اور مؤجب و ثواب ہے، انسانی ہمدردی ہے مگر زکوٰۃ ان کو نہیں دے سکتے۔ کیونکہ زکوٰۃ مسلمانوں کا ایسا مال ہے جو صرف مسلمانوں کو دیا جا سکتا ہے۔

سیدنا معاذ بن جبلؓ کی حدیث میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا زکوٰۃ تو ایسا مال ہے کہ مسلمانوں کے مالداروں میں سے لیا جائے گا، پھر مسلمانوں کے فقراء میں تقسیم کیا جائے گا۔

جن مولانا صاحب نے بتایا ہے کہ زکوٰۃ کا مال غیر مسلم کو دے سکتے ہیں، انہوں نے صحیح نہیں بتایا بلکہ ان کا بتانا قرآن و حدیث کے خلاف ہے۔ انہوں نے جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ائمہ اربعہؒ کے خلاف مسئلہ بتایا ہے۔ غالباً ان کو صدقہ نافلہ کے مسئلہ کے ساتھ زکوٰۃ کے مسئلہ کا اشتباہ ہو گیا ہے، اور نہ یہ مسئلہ تمام کتب فقہ فتاویٰ میں بصراحت موجود ہے۔

اور اس سے پہلے جو زکوٰة ان غیر مسلموں کو دی گئی ہے، اتنی مقدار زکوٰۃ دوبارہ ادا کر دی جائے۔ کیونکہ غیر مسلموں کو دی ہوئی زکوٰہ صدقہ نافلہ بن جائے گی، اب جو ادا کریں گے وہ زکوٰۃ ہو گی۔

(آپ کے سوالات اور ان کا حل: جلد، 1 صفحہ، 498)