Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

دینی احکام کا منکر اور زکوٰۃ کو ٹیکس قرار دینے والے کی نماز جنازہ پڑھنے، اُن سے نکاح کرنے، اُن کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے اور اُن کے ساتھ برتاؤ کا حکم


سوال: بعض لوگ خاندانی مسلمان ہیں، وہ اپنے آپ کو مسلمان بتاتے ہیں مگر نماز وغیرہ نہیں پڑھتے، زکوٰۃ نہیں دیتے۔ وہ کہتے ہیں کہ زکوٰۃ اور ٹیکس ایک ہی چیز ہے، مزید کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا مقصد اور ضروری ہے، باقی دوسری چیزیں ضروری نہیں بلکہ ہمارے نزدیک جیسے مسلمان اللہ تعالیٰ کو راضی کرکے جنت میں جائے گا دوسرے مذاہب والے بھی جنت میں جائیں گے۔

جناب مفتی صاحب! آپ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں کہ یہود و نصاریٰ، ہنود و مجوس سب اللہ تعالیٰ کو اسلام کے بغیر راضی کر سکتے ہیں یا وہ بدونِ اسلام قبول کئے جنت میں جا سکیں گے، اس بارے میں قرآن و حدیث کیا بتاتے ہیں؟ ہمارے دینِ اسلام کا فتویٰ کیا ہے؟

جواب: صورتِ مسئولہ میں جو لوگ اسلام کو نہیں مانتے، نہ اسلام کو نجات کے لئے ضروری سمجھتے ہیں، اسی طرح احکامِ اسلام نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کو ضروری اور فرض قرار نہیں دیتے۔ پھر کسی بھی مذہب یہودی، نصرانی اور ہندؤ مذہب کو نجات کے لئے کافی سمجھتے ہیں، یہ لوگ دراصل مسلمان ہی نہیں ہیں۔ اگر کسی زمانہ میں مسلمان تھے مگر موجودہ حالات میں مذکورہ بالا عقائد و نظریات کی بناء پر یہ لوگ مرتد اور بےدین ہو گئے ہیں، دینِ اسلام کے ساتھ ان کا کچھ واسطہ نہیں ہے۔ صرف اسلام کا نام استعمال کرنے اور اپنے آپ کو مسلمان کہلانے سے آدمی مسلمان نہیں ہوتا ایسے لوگ کافر اور مرتد ہیں۔

اگر اسلامی حکومت قائم ہوتی تو اِن پر حدِ ارتداد و کفر (قتل کا حکم) جاری کی جاتی، مگر بدقسمتی سے ہمارے یہاں قانونِ اسلامی کا نفاذ نہیں ہے، اس لئے حد اور قتل کا حکم تو نہیں ہو گا مگر ان کو مسلمان نہیں کہا جائے گا، ان کے ساتھ اسلامی معاملات یعنی نکاح، شادی، بیاہ جائز نہ ہو گا، نہ مسلمانوں کے مقبرہ میں ان کو دفن کیا جائے گا۔ قرآنِ کریم کے اندر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دیناً وقال تعالیٰ ومن یبتغ غیر الاسلام دیناً فلن یقبل منه

جس کا مقصد یہ ہے اللہ تعالیٰ بعثتِ نبویﷺ کے بعد اب صرف اور صرف دینِ اسلام پر راضی اور خوش ہیں، اس کے بغیر کسی دین و مذاہب خواہ دینِ یہود ہو یا دینِ نصاریٰ یا دینِ ہنود یا دینِ مجوس، کسی پر راضی نہیں، اور نہ راضی ہوں گے، کیونکہ اعلان کر دیا ہے کہ اسلام کے سوا کسی مذہب پر وہ راضی نہیں ہے۔

اور یہ بھی اعلان کر دیا ہے کہ جو شخص دینِ اسلام کے سِوا کسی اور دین کو چاہتا ہے اور اسے اختیار کرکے وہ زندگی گزارتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت تک اور اس کے بعد بھی اس کے دین کو قبول نہیں فرمائے گا۔اور یہ بھی اعلان کر دیا من بدل دینہ فاقتلوہ یہ حدیث صحیح اور مشہور ہیں، معنیٰ متواتر کا درجہ رکھتی ہے۔

پس اختصار کے ساتھ یہ لکھ دیا ہے کہ ایسے لوگ ہرگز مسلمان نہیں، ان کو مسلمان کہنا، مسلمان سمجھنا، ان سے اسلامی معاملات کرنا، مسلمانوں جیسا برتاؤ کرنا سب ناجائز و حرام ہیں، کفر و فسق کے سوا کچھ نہیں۔

(آپ کے سوالات اور ان کا حل: جلد، 3 صفحہ، 79)