Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

تاریخ شہادت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ

  نقیہ کاظمی

تاریخ شہادت سیدنا فاروق اعظمؓ

(چند تاریخی واقعات)

گزشتہ چند سالوں سے امیر المؤمنین سیدنا فاروق اعظمؓ کی تاریخ شہادت کو زیر بحث لایا جارہا ہے شیعہ اور کچھ شیعہ سے متاثر اپنے آپ کو اہلسنت کہلوانے والوں کا دعویٰ یہ ہے کہ یکم محرم الحرام کو آپؓ کی شہادت کا قول مردو و باطل اور مبنی بر کذب ہے گویا ذوالحجہ کے آخری ایام میں آپ کی شہادت ہوئی اور اسے محرم تک کھینچنا خارجی اور ناصبی سازش ہے۔ تاکہ واقعہ کربلا جو کہ محرم الحرام میں ایک عظیم تاریخی سانحہ اس کی اہمیت کو کم کیا جاسکے یہ منطق ویسے بھی فہم سے بالاتر ہے مگر اس افتراء اور جھوٹ کو بےنقاب کرنے کے لیے چند حوالہ جات آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے جن سے یہ جاننا مطلوب ہے کہ یکم محرم کو شہادت فاروق اعظمؓ کا قول واقعی بےبنیاد ہے، یا اس پر تاریخ کی کوئی شہادت یا گواہی بھی ہے۔ اور ان مستند حوالوں کے بعد یہ کہنا بالکل حق بجانب ہوگا کہ یوم شہادت یکم محرم کا منکرین ٹولہ شیعہ حقیقت میں اصحابِ رسولﷺ کی عظمت کے منکر ہیں پہلے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت جو کہ سنی شیعہ دونوں کی کتب سے 18 ذوالحجہ ثابت ہے اس کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، اب سیدنا عمرؓ کی یومِ شہادت پر چند سالوں سے واویلا کر کے اہل سنت عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔


یہاں دو امور ہیں


1) پہلے وہ حوالہ جات دیے گئے ہیں جن میں یہ درج ہے کہ آپؓ کی شہادت یکم محرم الحرام کو ہوئی۔


2) دوسرے مرحلے میں وہ حوالہ جات ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ آپؓ کی تدفین یکم محرم الحرام کو ہوئی۔


لہٰذا اس عمل کو خارجی فتنہ قرار دینے والے ان اکابرین کے متعلق کیا راۓ دیں گے جنہوں نے یہ تاریخی شواہد کتب میں لکھے لہٰذا فاروق اعظمؓ کی شہادت کے بارے میں یکم محرم الحرام کا کوئی ذکر نہیں ملتا یہ کہنے والے اپنی بصارت کے لیے کوئی ویکسین ضرور تلاش کریں۔


1) طعن یوم الاربعاء لثلاث بقین من ذی الحجۃ و مات بعد ذلک بثلاث یوم السبت غرۃالمحرم سنۃ اربع و عشرین

ترجمہ: ذوالحجہ کی تین راتیں باقی تھیں بدھ کے روز ان (حضرت عمرؓ) پر حملہ کیا گیا تین دن بعد یکم محرم 24 ہجری کو آپؓ کی وفات (شہادت) ہوئی

(التعدیل والتجریح:جلد3،صفحہ935)


2) قال الواقدی فی الطبقات طعن عمر فی ثلالث لیال بقین من ذی الحجۃ وتوفی لہلال المحرم سنۃ اربع وعشرین

ترجمہ:- واقدی کہتے ہیں ذوالحجہ کی تین راتیں باقی تھیں کہ حضرت عمرؓ پر حملہ ہوا محرم چوبیس ہجری کا چاند ہوا تو آپؓ کی وفات(شہادت) ہوئی

(تاریخ دمشق لابن عساکر:جلد14،صفحہ44)


3) وقال الواقدی فی الطبقات طعن عمر فی ثلاث لیال بقین من ذی الحجۃ وتوفی لہلال المحرم سنۃ اربع وعشرین

واقدی کہتے ہیں ذوالحجہ کی تین راتیں باقی تھیں کہ حضرت عمؓر پر حملہ ہوا 24 ہجری کا چاند ہوا تو آپؓ کی وفات(شہادت) ہوئی

( الہدایۃ والارشاد فی معرفۃ ثقۃ والسداد:جلد 2: صفحہ507)

المؤلف: احمد بن محمد بن الحسین بن الحسن، ابو نصر البخاری الکلاباذی (المتوفی:398ھ)


سیدنا عمرؓ کی تدفین یکم محرم الحرام کو ہوئی


1) لما طعنہ ابولؤلؤ فانہ طعنہ یوم الاربعاء عند صلاۃالصبح لأربع وقیل لثلاث بقین منہ و عاش ثلاثۃ ایام بعد ذلک واتفقوا علی انہ دفن مستہل المحرم سنۃ اربع وعشرین وقال الفلاس انہ مات یوم السبت غرۃ الحرم سنۃ اربع وعشرین.

ترجمہ:- جب ابولؤلؤ نے ان (حضرت عمؓر) پر حملہ کیا اس نے بدھ کی صبح کی نماز کے وقت حملہ کیا چار یا تین روز (ذوالحجہ کے) باقی تھے اور (حملہ) کے بعد آپؓ تین روز زندہ رہے اور اس پر اتفاق ہے کہ آپؓ کی تدفین یکم محرم 24 ہجری کو ہوئی اور فلاس کہتے ہیں ہفتہ کے روز 24 ہجری یکم محرم کو آپؓ کی وفات(شہادت) ہوئی۔

(الکتاب:الشذ الفیاح من علوم ابن الصلاح:جلد 2،صفحہ725)

المؤلف: ابراہیم بن موسیٰ بن ایوب برھان الدین ابو اسحاق الأبناسی ثم القاھری، الشافعی (المتوفی:802)


2) لما طعنہ ابولؤلؤ فانہ طعنہ یوم الاربعاء عند صلاۃالصبح لأربع وقیل لثلاث بقین منہ، وعاش ثلاثۃ ایام بعد ذلک واتفقوا علی انہ دفن مستہل المحرم سنۃ اربع وعشرین وقال الفلاس انہ مات یوم السبت غرۃالمحرم سنۃ اربع وعشرین

ترجمہ: جب ابولؤلؤ نے ان(حضرت عمؓر)پر حملہ کیا اس نے بدھ کے روز صبح کی نماز کے وقت حملہ کیا چار یا تین روز (ذوالحجہ کے) باقی تھے اور (حملہ) کے بعد آپؓ تین دن زندہ رہے اور اس پر اتفاق ہے کہ آپؓ کی تدفین محرم 24 ہجری کو ہوئی اور فلاس کہتے ہیں ہفتہ کے روز 24 ہجری یکم محرم کو آپؓ کی وفات (شہادت) ہوئی

(شرح:

(التبصرۃ والتذکرۃ-الفیۃالعراقی جلد 2،صفحہ303)

المؤلف:ابوالفضل زین الدین عبدالرحیم بن الحسین بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر بن ابراہیم العراقی (المتوفی:806ھ)


3) واتفقوا علی انہ دفن فی مستہل المحرم سنۃ اربع وعشرین وقیل مات یوم السبت غرۃالمحرم سنۃ اربع وعشرین.

ترجمہ: اور اس پر اتفاق ہے کہ آپؓ کو 24 ہجری یکم محرم کو دفن کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ آپؓ کی وفات(شہادت) 24 ہجری یکم محرم کو ہوئی

(الکتاب:شرح الفیۃالعراقی فی علوم الحدیث:صفحہ365)

المؤلف: عبدالرحمٰن بن ابی بکر بن محمد، زین الدین المعروف بابن العینی الحنفی (المتوفی:893ھ)


نوٹ : مندرجہ بالا تین حوالہ جات میں بھی یکم محرم کی شہادت کا قول موجود ہے


4) أصيب عمر يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة ودفن يوم الأحد مستهل المحرم الحرام

ترجمہ: حضرت عمؓر پر بدھ کے روز جبکہ ذوالحجہ کے چار دن باقی تھے حملہ کیا گیا اور یکم محرم کو اتوارکو آپؓ کی تدفین ہوئی۔

(تاريخ الخلفاء صفحہ 120)


طعن عمر يوم الاربعاء لا ربع بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين ودفن يوم الاحد هلال المحرم سنة أربع وعشرين

ترجمہ :- 23 ہجری بدھ کے روز جب ذوالحجہ کے چار دن باقی تھے جب حضرت عمرؓ پر حملہ کیا گیا اور 24 ہجری یکم محرم اتوار کے روز آپؓ دفن کیے گئے

(تاريخ المدينة ابن شبه:جلد 3،صفحہ943)


5) طعن عمر يوم الاربعاء لاربع ليال بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين، ودفن يوم الاحد صباح هلال المحرم سنة أربع وعشرين

ترجمہ: 23 ہجری بدھ کے روز ابھی ذوالحجہ کی چار راتیں باقی تھیں جب حضرت عمؓر پر حملہ کیا گیا اور 24ہجری یکم محرم اتوار کے روز آپؓ دفن کیے گئے

(البداية والنهاية :جلد 7،صفحہ155)


6) قيل طعن يوم الأربعاء لأربع بقين من ذي الحجة ودفن يوم الأحد هلال محرم سنة أربع وعشرين

ترجمہ: یہ بھی کہا گیا 23 ہجری بدھ کے روز جب ذوالحجہ کے چار دن باقی تھے جب حضرت عمرؓ پر حملہ کیا گیا اور 24 ہجری یکم محرم اتوار کے روز آپؓ دفن کیے گئے ۔

(الكامل في التاريخ: جلد 2،صفحہ 448)


7) أبوبكر بن إسماعيل بن محمد بن سعد عن أبيه قال طعن عمر رضي الله تعالى عنه يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين و دفن يوم الأحد صباح هلال المحرم سنة أربع وعشرين

ترجمہ: بوبکر بن اسماعیل بن محمد بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا بدھ کے روز جب ذوالحجہ 23 ہجری کے چار دن ابھی باقی تھے حضرت عمرؓ پر حملہ کیا گیا اور آپؓ کو یکم محرم 24 ہجری بروز اتوار دفن کیا گیا.

( تاریخ الطبری:جلد 2 صفحہ561)

8) روى أبوبكر بن إسماعيل بن محمد بن سعد عن أبيه أنه قال :طعن عمر يوم الأربعاء لأربع ليال بقين من ذي الحجة سنة ثلاث وعشرين و دفن يوم الأحد صباح هلال المحرم سنة أربع وعشرين

ترجمہ :- بوبکر بن اسماعیل بن محمد بن سعد اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا بدھ کے روز جب ذو الحجہ 23 ہجری کے چار دن ابھی باقی تھے حضرت عمؓر پر حملہ کیا گیا اور آپؓ کو یکم محرم 24 ہجری بروز اتوار دفن کیا گیا

(اسد الغابة :جلد1،صفحہ 823)

لیجیئے یہ چند حوالے پیش خدمت ہیں اس کے علاوہ بھی درجنوں حوالے پیش کیے جا سکتے ہیں صرف اہلسنّت کی مستند کتب سے ہی نہیں بلکہ شیعہ کی معتبر کتب سے بھی حوالے موجود ہیں مگر جو منکرین اصحابِ رسولﷺ خصوصاً سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر و سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے دشمن ہیں وہ ان ہستیوں کے فضائل و مناقب کہاں برداشت کر سکتے ہیں بلکہ ان پر طرح طرح کے الزامات لگاتے ہیں جو کہ من گھڑت کہانیاں ہیں۔