شیعہ کلمہ گو ہو، اور خود کو مسلمان کہتا ہو، تو اس کے ساتھ نکاح کیوں جائز نہیں
سوال: میں میڈیکل کالج میں پڑھتی ہوں، ایک مسئلہ کے متعلق آپ سے تحقیق کرنا چاہتی ہوں۔ ایک شیعہ مجھ سے نکاح کرنا چاہتا ہے، مجھے بھی یہ رشتہ پسند ہے لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شیعہ سے سنی عورت کا نکاح جائز نہیں ہے، یہ بات مجھے سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ شیعہ ہماری طرح کلمہ پڑھتا ہے، خود کو مسلمان کہتا ہے، اس کے باوجود اس سے نکاح کیوں جائز نہیں؟ کلمہ گو اور مسلمان ہونے کے باوجود ان سے نکاح کیوں جائز نہیں؟
جواب: مسلمان ہونے کیلئے صرف زبانی دعویٰ کافی نہیں ہوتا بلکہ ان تمام باتوں پر ایمان لانا اور تصدیق کرنا ضروری ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ جل جلالہ اور اس کے رسولﷺ نے بیان فرمائی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک بات کا انکار کرنا یا ایسا عقیدہ اختیار کرنا جو قرآن و حدیث کے خلاف ہو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے چاہے وہ زبان سے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا رہے۔
حضور اکرمﷺ کے زمانہ میں منافقین، اسلام کا دعویٰ کرتے تھے اور حضور اکرمﷺ کی مبارک مجلس میں قسم کھا کر کہتے تھے کہ آپ اللہ کے رسول ہے مگر اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ارشاد فر مایا: وہ بالکل جھوٹے ہیں اور ان کے متعلق وعید فرمائی کہ وہ جہنمی ہیں (زبانی دعویٰ کافی نہ ہوا) ۔ ارشاد خداوندی ہیں:
اِذَا جَآءَكَ الۡمُنٰفِقُوۡنَ قَالُوۡا نَشۡهَدُ اِنَّكَ لَرَسُوۡلُ اللّٰهِ ۘ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوۡلُهٗ ؕ وَاللّٰهُ يَشۡهَدُ اِنَّ الۡمُنٰفِقِيۡنَ لَـكٰذِبُوۡنَ اِتَّخَذُوۡۤا اَيۡمَانَهُمۡ جُنَّة
جب آپ کے پاس منافقین آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم (دل سے) گواہی دیتے ہیں کہ آپ بےشک اللہ کے رسول ہیں، اور یہ تو اللہ کو معلوم ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں (اور باوجود اس کے اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافقین (اس کہنے میں) جھوٹے ہیں، ان لوگوں نے اپنی قسموں کو اپنی جان و مال بچانے کے لئے) ڈھال بنا رکھا ہے۔
دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ان المنفقين في الدرك الأسفل من النار ولن تجدلَهُمْ نَصِيراً بلاشبه منافقین دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں جائے گے، اور تو ہرگز ان کا مددگار نہ پائے گا۔
مشہور منافق عبد اللہ بن ابی بن سلول وہ بھی اپنے کو مسلمان کہتا تھا حتیٰ کہ جب اس کا انتقال ہو گیا تو حضور اکرمﷺ نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی، اس پر قرآن مجید کی یہ آیت نازل ہوئی :
وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ ؕ اِنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَمَاتُوۡا وَهُمۡ فٰسِقُوۡنَ
اور ان میں سے کوئی مر جائے تو اس کے (جنازہ) پر کبھی نماز نہ پڑھئے، اور نہ (دفن وغیرہ کے واسطے) اس کی قبر پر کھڑے ہو جائے (کیونکہ) انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ حالتِ کفر میں ہی مرے ہیں۔
اسی طرح ہمارے زمانہ میں قادیانی بھی اپنے کو مسلمان کہتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ جل شانہ اور اس کے رسولﷺ اور قرآن مجید کو مانتے ہیں مگر اتنا کہنے سے کیا وہ مسلمان ہیں؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ بلکہ اہلِ سنت والجماعت کا فتویٰ یہ ہے کہ قادیانی اپنے غلط عقائد کی وجہ سے قطعاً دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
یہی حال شیعوں کا ہے۔ ان میں مختلف فرقے ہیں اور مختلف عقائد ہیں خاص کر اثناء عشری فرقہ کے عقائد کفر کی حد تک پہنچے ہوئے ہیں۔ حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ نے شیعہ اثناء عشریہ کے متعلق ایک تفصیلی سوال مرتب فرمایا جن میں شیعہ کے غلط اور فاسد عقائد بیان کر کے دریافت فرمایا کہ ان عقائد کی بنیاد پر یہ لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہیں؟ یا خارج ہیں؟ محدث جلیل حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمیؒ نے اس کا جواب دیا اور فرمایا کہ: شیعہ اثناء عشری بلا شک و شبہ کافر و مرتد ہیں اور یہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ اور ان کے اس جواب پر پوری دنیا کے مفتیانِ کرام اور علمائے عظام کے تصدیقی دستخط موجود ہیں
شیعوں کے کچھ غلط عقائد ملاحظه فرمائیں:
(1) ان کا عقیدہ ہے کہ موجودہ قرآن محرف ہے اس میں ہر طرح کی تحریف اور کمی بیشی ہوئی ہے، یہ بعینہ وہ قرآن نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ جل شانہ کی طرف سے حضور اقدسﷺ پر نازل کیا گیا تھا۔ یہ عقیدہ یقیناً مؤجبِ کفر ہے۔
اہلِ سنت و الجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے خود قرآن مجید کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے انا نحن نزلنا الذکر وانا له لحفظون ہم نے ذکر یعنی قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ لہٰذا ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن مجید کا ایک ایک لفظ محفوظ ہے، اس میں ذرہ برابر ردو بدل اور کمی بیشی نہیں ہوئی ہے۔
(2) سیدنا صدیقِ اکبرؓ اور سیدنا فاروقِ اعظمؓ جو حضور اقدسﷺ کے بعد بترتیب، اُمت کے افضل ترین افراد اور جلیل القدر صحابی ہیں اور ان کا اسلام بتواتر ثابت ہے، یہ اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔ اور شیعہ ان دونوں حضرات پر سخت لعن طعن اور ان حضرات کو منافق اور بدترین کافر کہتے ہیں (معاذ اللہ)، جبکہ حضور اقدسﷺ ان دونوں حضرات کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں اقتدوا باللذين من بعدى ابى بكر و عمر میرے بعد ابوبکرؓ اور عمرؓ کی اقتداء کرنا۔
حضور اقدسﷺ تو اپنے بعد اُمت کو ان دونوں حضرات کی اقتداء کا حکم فرما رہے ہیں اور شیعہ ان دونوں حضراتؓ پر لعن طعن اور ان کو منافق اور کافر کہتے ہیں۔(معاذ اللہ)
یہ بیں تفاوت ره از کجاست تا یکجا
نیز خلفاء راشدینؓ (سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدنا فاروقِ اعظمؓ سیدنا عثمان غنیؓ اور سیدنا علی المرتضیٰؓ کے متعلق ارشاد فرمايا: عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين عضوا عليها بالنواجذ
یعنی تم اپنے اوپر میرے طریقہ (سنت) کو اور میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدینؓ کے طریقہ کو لازم کر لو اور دانتوں سے مضبوط پکڑ لو۔
حضور اقدسﷺ خلفائے راشدینؓ کے طریقہ (سنت) کو لازم پکڑنے کا حکم فرما رہے ہیں اور ان حضراتؓ کو ہدایت یافتہ ارشاد فرما رہے ہیں جبکہ شیعہ ان حضراتؓ کو (سیدنا علیؓ کے سوا) ضال اور گمراہ کہتے ہیں۔ ان حضراتؓ کے اسلام اور صحابی ہونے کا انکار مؤجبِ کفر ہے۔ اسی طرح ان کا عقیدہ یہ ہے کہ حضور اقدسﷺ کے بعد اکثر صحابہؓ (معاذ اللہ ثم معاذ اللہ) کافر و مرتد ہو گئے تھے۔ حالانکہ حضور اقدسﷺ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں اصحابى كا النجوم فبايهم واقتديتم اهتديتم میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جن کی اقتداء کرو گے ہدایت پاؤں گے۔
(3) منافقین نے سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگائی تھی، اللہ تعالیٰ جل شانہ نے قرآن مجید میں پورا ایک رکوع نازل فرمایا، جس میں سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی براءت بیان فرمائی گئی۔ مگر شیعہ، سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر وہی تہمت لگاتے ہیں جو صراحتاً پورے رکوع بلکہ پورے قرآن کا انکار ہے اور مؤجبِ کفر ہے۔
(4) ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت جبرائیلؑ نے (معاذ اللہ) وحی لانے میں غلطی کی سیدنا علیؓ کے بجائے حضرت محمدﷺ کے پاس وحی لے گئے۔ ان کے علاؤہ اور بھی کفریہ عقائد رکھتے ہیں۔
فقہ کی مشہور کتاب شامی میں ہے کہ: اس شخص کے کفر میں کوئی شک نہیں ہے جو سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگائے یا سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے صحابی ہونے کا انکار کرے یا سیدنا علیؓ کے متعلق اُلوہیت کا عقیدہ رکھے یا یہ عقیدہ رکھے کہ حضرت جبرئیلؑ نے وحی لانے میں غلطی کی یا ان کے علاؤہ ایسے عقیدے رکھے جو صریح کفر اور قرآن کے مخالف ہیں۔
مرقاة شرح مشکوۃ میں ہے: قلت وهذا في حق الرافضة والخارجة في زماننا فائهم يعتقدون كفر أكثر الصحابة فصلا بين سائر اهل السنة والجماعة فهو كافر بالاجماع بلانزاع
فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ رافضی جو شیخینؓ (سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدنا فاروقِ اعظمؓ) کو بُرا بھلا اور (معاذ اللہ) ان پر لعن طعن کرے تو وہ کافر ہے، اگر سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر زنا کی تہمت لگائے تو وہ بھی کافر ہے،
اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی امامت (خلافت) کا انکار کرے تو صحیح قول کے مطابق وہ بھی کافر ہے، اسی طرح سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی خلافت کا انکار کرے تو واضح قول کے مطابق وہ بھی کافر ہے، اور جو سیدنا عثمانؓ، سیدنا علیؓ، سیدنا طلحہؓ و سیدنا زبیرؓ سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو کافر کہے وہ بھی کافر ہے، اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ ایک امام باطن ظاہر ہو گا جو شریعت کے اوامر و نواہی کو معطل (ختم) کر دے گا وہ بھی کافر ہے، اور جو یہ عقیدہ رکھے کہ حضرت جبرائیلؑ نے وحی لانے میں غلطی کی سیدنا علیؓ کے بجائے حضرت محمد مصطفیﷺ کے پاس وحی لے گئے تو وہ بھی کافر ہے۔
جو شیعہ اس قسم کے عقائد رکھتے ہوں وہ کافر و مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ ان سے نکاح کرنا بالکل صحیح نہیں ہے۔
ہوشيار: ایک بات بطورِ خاص یہ ذہن میں رہے کہ تقیہ شیعوں کا مذہبی عقیدہ اور ان کا شعار ہیں۔ تقیہ کا مطلب یہ ہے کہ اپنے قول یا عمل سے اصل حقیقت کو چھپانا اور واقعہ کے خلاف ظاہر کرنا اور اس طرح دوسرے کو دھوکے میں مبتلاء کرنا۔ اس لئے یہ معلوم کرنا کہ یہ شیعہ کس قسم کا عقیدہ رکھتا ہے بہت ہی مشکل ہیں۔ لہٰذا اپنے ایمان کی حفاظت اس میں ہے کہ خود کو ایسے بدعقیدہ کے حوالہ نہ کیا جائے۔
آپ کا یہ کہنا کہ شیعہ کا ظہور حضور اقدسﷺ کے بعد ہوا تو حضور اقدسﷺ کے بعد ان فرقوں کا ظہور کیا حق ہونے کی دلیل ہے؟ بلکہ احادیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ایسے گمراہ فرقوں کے ظہور پر پیشن گوئی فرمائی ہے۔ چنانچہ ایک حدیث شریف میں ہے:
حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت پر وہ سب آئے گا جو بنی اسرائیل پر آچکا ہے۔ بنی اسرائیل کے 72 فرقے ہو گئے تھے، میری اُمت کے 73 فرقے ہو جائیں گے، وہ سب دوزخی ہوں گے مگر صرف ایک ملت (فرقہ) ناجی ہو گی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: وہ ملت کون سی ہو گی؟ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا :ما انا عليه و اصحابی: یہ وہ ملت ہے جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں۔
اس حدیث شریف میں غور کیجئے حضور اقدسﷺ نے پیشن گوئی فرمائی کہ میری اُمت کے 73 فرقے ہوں گے اور ان کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ: وہ سب دوزخی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے، اور اس نجات پانے والے فرقہ کی علامت بتائی کہ وہ فرقہ ہے جس پر میں ہوں اور میرے صحابہ ہیں، اس سے ثابت ہوا کہ جو لوگ حضور اقدسﷺ کے طریقہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقہ کو اختیار کریں گے وہی نجات پائے گا۔ یہ ہی فرقہ اہلِ سنت والجماعت کہلاتا ہے۔ اور شیعوں کا حال معلوم ہو چکا کہ وہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اقتداء اور پیروی تو کیا کرے بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سیدنا صدیقِ اکبرؓ سیدنا فاروق اعظمؓ سیدنا عثمان غنیؓ اور اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو کافر و مرتد کہتے ہیں (معاذ اللہ)
کیا ایسے جہنمی فرقہ کے ساتھ آپ نکاح کرنا اور اپنی ذات اس کے حوالہ کرنا پسند کریں گی؟ آپ کی جو اولاد پیدا ہو گی وہ بھی اپنے باپ کے طریقہ پر ہوں گی۔ لہٰذا آپ ہرگز شیعہ سے نکاح نہ کریں اور اگر نکاح کرو گی تو وہ نکاح باطل ٹھہرے گا اور اولاد حرام ہوں گی۔
(فتاویٰ رحیمیہ: جلد، 8 صفحہ، 213)