سنی لڑکی کا نکاح شیعہ مرد کے ساتھ کر دیا تو یہ نکاح صحیح ہے یا نہیں
سوال: ایک پارسی لڑکی اور شیعہ لڑکے میں محبت ہوگئی لڑکی نے اہلِ سنت والجماعت عالم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا اور سنی مسلمان ہو گئی، اس کے بعد وہ دونوں میرے پاس آگئے اور لڑکے نے کہا پہلے یہ پارسی تھی اور اب اہلِ سنت والجماعت عالم کے ہاتھ پر مسلمان ہو گئی ہے اور ہم نے قانونی کاروائی بھی کر لی ہے، اب ہم دونوں باہم نکاح کرنا چاہتے ہیں اور مجھ سے درخواست کی کہ میں ان کے درمیان رشتہ ازدواج قائم کردوں۔ چنانچہ میں نے اس لڑکے کا اس نو مسلم لڑکی سے نکاح کر دیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ لڑکا شیعہ (داؤدی بوہرہ) ہے، بوقتِ نکاح اس نے اپنا شیعہ ہونا ظاہر نہیں کیا تھا تو یہ نکاح صحیح ہوا یا نہیں؟ سنی اور شیعوں کے درمیان نکاح جائز ہے یا نہیں؟
جواب: آپ کے سوال اور زبانی بیان سے معلوم ہوا کہ پارسی نوجوان لڑکی نے راندیر آکر اہلِ سنت والجماعت عالم کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا ہے، اس کے بعد اس نو مسلمہ سنیہ لڑکی نے ایک نوجوان داؤدی بوہرہ (شیعہ) لڑکے کے ساتھ شادی کر لی ہے، لڑکے نے اپنا داؤدی (شیعہ) ہونا ظاہر نہیں کیا بلکہ چھپایا لہٰذا نکاح نہیں ہوا کسی سنی لڑکے سے کر دیا جائے۔
روافض و شیعوں میں مختلف العقائد فرقے ہیں اور تقیہ ان کا شعار ہے، اس لئے حقیقت حال کا معلوم ہونا اور امتیاز کرنا مشکل ہے۔ وہ لوگ اہلِ سنت و الجماعت کے عقائد کے خلاف عقیدے رکھتے ہیں مثلاً تحریف قرآن اور افک سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے قائل ہیں، اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ کے بعد (معاذ الله) اکثر صحابہؓ مرتد اور کافر ہو گئے ہیں۔ اس بناء پر ان کے ساتھ سنیہ لڑکی کا نکاح جائز نہیں، بلکہ باطل ہے۔ لہٰذا آپ نے لڑکی کو سنی سمجھ کر نو مسلمہ سنیہ سے جو اس (شیعہ) کا نکاح پڑھایا ہے وہ صحیح نہیں ہوا باطل ہے۔
(فتاویٰ رحیمیه: جلد، 8 صفحہ، 203)