Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

بحرین کے لیے ابان بن سعید کی نامزدگی پر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رائے

  علی محمد الصلابی

بحرین کے لیے ابان بن سعید کی نامزدگی پر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی رائے

سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے امراء (گورنروں) کی تقرری میں شورائیت کا طرز عمل اختیار کیا تھا، چنانچہ روایتوں میں ہے کہ آپؓ نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ بحرین کا گورنر کسے بنائیں؟ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ اس شخص کو بھیج دیں جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں کا امیر بنا چکے ہیں، وہ رسول اللہﷺ کے پاس ان لوگوں کے قبولِ اسلام اور اطاعت و فرماں برداری کی خبر سنا چکے ہیں، 

(شہید المحراب: صفحہ، 69 نقلاً عن الاستیعاب: جلد، 3 صفحہ، 338 )

وہ اسے پہچانتے ہیں اور وہ انہیں پہچانتا ہے، ان کی سر زمین سے اچھی واقفیت رکھتا ہے آپؓ کی مراد تھی کہ علاء بن حضرمیؓ امیر بن جائیں۔ لیکن سیدنا عمرؓ نے اس کا انکار کیا اور کہا: میں ابان بن سعید بن عاص کو اس کے لیے مجبور کرتا ہوں کیونکہ وہ ان کے حلیف ہیں، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو مجبور کرنے سے سیدنا عمرؓ کو منع کیا اور کہا: میں ایسے آدمی کو مجبور نہیں کرنا چاہتا جو کہتا ہو کہ رسول اللہﷺ کے بعد کسی کی ماتحتی میں کام نہیں کروں گا۔ پھر سیدنا ابوبکرؓ نے علاء بن حضرمیؓ کو بحرین بھیجنے کا پختہ ارادہ کر لیا۔ 

(سیر أعلام النبلاء: جلد، 4 صفحہ، 89۔ أصحاب الرسول: جلد، 1 صفحہ، 137)