ابو مسلم خولانی رحمۃ اللہ کے بارے میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سچی فراست
علی محمد الصلابیابو مسلم خولانیؒ کے بارے میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سچی فراست
سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فراست سے نوازے گئے تھے، دورِ حاضر میں اس کا وجود نادر ہے۔ امام ذہبیؒ بیان کرتے ہیں کہ اسود عنسی نے یمن میں نبوت کا دعویٰ کیا، اس نے ابو مسلم خولانیؒ کو بلایا اور خوب آگ جلائی پھر اس میں ابو مسلم آگ میں کو ڈال دیا، لیکن ان کو کوئی تکلیف نہ ہوئی۔ اسود عنسی سے کہا گیا کہ اگر تم نے ابو مسلم کو اپنے پاس سے نہیں بھگایا تو تمہارے ماننے والے تم پر بگڑ جائیں گے۔ اس نے ابو مسلم کو وہاں سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ وہ مدینہ آئے اور اپنی سواری کو بٹھایا، مسجد میں داخل ہوئے۔ آپ عمرؓ نے انہیں دیکھ لیا، ان کی طرف بڑھے اور پوچھا: آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ انہوں نے کہا: یمن سے۔ آپؓ نے پوچھا: اس آدمی کا کیا ہوا جس کو جھوٹے (نبی) نے آگ میں ڈلوا دیا؟ انہوں نے جواب دیا: وہ تو عبداللہ بن ثوب ہیں۔ سیدنا عمرؓ نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں کہ وہ تم ہی ہو؟ انہوں نے جواب دیا: ’’اللہم نعم‘‘ ہاں، یقینا میں ہی ہوں۔ پھر سیدنا عمرؓ نے آپ کو گلے لگا لیا اور رونے لگے۔ پھر ان کو اپنے ساتھ لے گئے اور اپنے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہما کے درمیان بٹھایا اور کہا: ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے، جس نے مجھے موت نہیں دی، یہاں تک کہ میں نے امتِ محمدیہﷺ میں اس فرد کو دیکھ لیا جس کے ساتھ اسی طرح کیا گیا جس طرح ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے ساتھ کیا گیا تھا۔
(تاریخ الطبری: جلد، 4 صفحہ، 46)