سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی غیرت اور جنت میں محل کے لیے سیدنا فاروق اعظمؓ کو بشارت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
علی محمد الصلابیسیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی غیرت اور جنت میں محل کے لیے سیدنا فاروق اعظمؓ کو بشارت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
رَأَیْتُنِیْ دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا أَنَا بِالرُّمَیْصَائِ۔ امْرَأَۃِ أَبِیْ طَلْحَۃَ۔ وَسَمِعْتُ خَشْفَۃً فَقُلْتُ: مَنْ ہٰذَا؟ فَقَالَ: ہٰذَا بِلَالٌ۔ وَرَأَیْتُ قَصْرًا بِفِنَائِہٖ جَارِیَۃٌ فَقُلْتُ: لِمَنْ ہٰذَا؟ فَقَالَ: لِعُمَرَ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَدْخُلَہُ فَأَنْظُرَ إِلَیْہِ، فَذَکَرْتُ غَیْرَتَکَ۔
(صحیح مسلم: حدیث، 2393)
ترجمہ: ’'میں نے دیکھا کہ جنت میں داخل ہوا، اچانک میرے سامنے رمیصاء ابوطلحہ کی بیوی نظر آئی اور میں نے ایک آواز سنی تو پوچھا: یہ کون ہے؟ اس فرشتے نے کہا: یہ بلال ہیں۔ وہاں میں نے ایک محل دیکھا جس کے آنگن میں ایک عورت تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کس کا ہے؟ اس فرشتے نے کہا: یہ عمر کا ہے۔ میں اس میں داخل ہونا چاہتا تھا تاکہ اسے دیکھ لوں، لیکن اے عمر تیری غیرت مجھے یاد آ گئی۔‘‘
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ کے رسول! آپﷺ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، کیا میں آپﷺ پر غیرت کھاؤں گا؟
دوسری روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
بَیْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَیْتُنِیْ فِی الْجَنَّۃِ فَإِذَا امْرَأَۃٌ تَوَضَّأُ إِلٰی جَانِبِ قَصْرٍ۔ فَقُلْتُ: لِمَنْ ہٰذَا؟ فَقَالُوْا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَکَرْتُ غَیْرتَہٗ فَوَلَّیْتُ مُدْبِرًا۔
ترجمہ: ’’میں سویا ہوا تھا میں نے خود کو جنت میں دیکھا، میں نے دیکھا کہ ایک عورت ایک محل کے ایک کونے میں وضو کر رہی ہے۔ میں نے پوچھا یہ محل کس کا ہے؟ انہوں فرشتوں نے جواب دیا: عمر کا، پھر مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی اور میں واپس لوٹ آیا۔‘‘
سیدنا عمرؓ رونے لگے اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں آپﷺ پر غیرت کھاؤں گا؟
(شرح النووی لصحیح مسلم: جلد، 15 صفحہ، 161 اور 162)
مذکورہ دونوں احادیث آپؓ کی فضیلت پر اس اعتبار سے بالکل واضح ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے جنت میں آپؓ کا ایک محل دیکھنے کی بشارت دی اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک آپؓ کے بلند مقام ہونے پر واضح دلیل ہے۔
(صحیح البخاری: حدیث، 3679اور6620 صحیح مسلم: حدیث، 2394)