صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایک ہی منبع شریعت کے تابع کرنے کی رسول اللہﷺ کی کوشش
علی محمد الصلابیصحابہؓ کو ایک ہی منبع شریعت کے تابع کرنے کی رسول اللہﷺ کی کوشش
جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے سیدنا عمر بن خطابؓ کے ہاتھ میں تورات کا ایک ورق دیکھا تو فرمایا
أَمُتَہَوَّکُوْنَ یَا بْنَ الْخَطَّابِ! لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِہَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً ، لَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا مَا وَسِعَہٗ إِلَّا اتِّبَاعِیْ
’’اے ابن خطابؓ! کیا تم (اسلام کے بارے میں) تردد میں ہو، میں اسے صاف شفاف شریعت کی شکل میں تمہارے پاس لایا ہوں۔ اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان کے لیے بھی میری ہی اتباع ضروری ہوتی۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے:
إِنْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوْہُ وَتَرَکْتُمُوْنِیْ لَضَلَلْتُمْ۔
(محض الصواب فی فضائل امیر المومنین عمر بن الخطاب: جلد، 1 صفحہ، 258)
ترجمہ: ’’اگر موسیٰ زندہ ہوتے اور تم ان کی اتباع کرتے اور مجھے چھوڑ دیتے تو تم گمراہ ہو جاتے۔‘‘