اعتراض:کیا تم کسی جانور کو دیکھتے ہو کہ وہ ناقص الاعضاء یعنی بغیر کان آنکھ یا ناک یا بغیر پنجے کے پیدا ہوا ہو(یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلاف حقیقت بات کیسے فرماسکتے ہیں ؟جانور ناقص الاعضاء آئے دن پیدا ہوتے ہیں۔
محمد حسین میمناعتراض:کیا تم کسی جانور کو دیکھتے ہو کہ وہ ناقص الاعضاء یعنی بغیر کان آنکھ یا ناک یا بغیر پنجے کے پیدا ہوا ہو(یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلاف حقیقت بات کیسے فرماسکتے ہیں ؟جانور ناقص الاعضاء آئے دن پیدا ہوتے ہیں۔
خیر خواہی کے نام پر پچاسواں(50)اعتراض:
کیا تم کسی جانور کو دیکھتے ہو کہ وہ ناقص الاعضاء یعنی بغیر کان آنکھ یا ناک یا بغیر پنجے کے پیدا ہوا ہو(یعنی ایسا کبھی نہیں ہوتا)۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خلاف حقیقت بات کیسے فرماسکتے ہیں ؟جانور ناقص الاعضاء آئے دن پیدا ہوتے ہیں۔
(اسلام کے مجرم صفحہ55،54)
ازالہ:۔
ڈاکٹر شبیر نے حسب عادت اس روایت کا جزء نقل کیا ہے مکمل روایت سے بات واضح ہوجاتی ہے۔
’’أن أباھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال قال رسو ل اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم مامن مولود ائلایولدعلی الفطرۃ فأبواہ یھودانہ أو ینصر انہ أویمجسا نہ کما تنتج البھیمۃ بھیمۃ جمعاء ھل تُحِسُّون فیھا من جدعاء ؟ ثم یقول أبو ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ(فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللّٰهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ ‘‘
( [صحیح بخاری کتاب الجنائز باب اذااسلم الصبی بذات ھل یصلی علیہ رقم الحدیث 1359.] )
’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جتنے بچے پیدا ہوتے ہیں وہ اپنی فطرت(اسلا م)پر پیدا ہوتے ہیں پھر ان کے ماں باپ ان کو یہودی عیسائی یاپارسی بنادیتے ہیں جیسے چوپایہ جانور پورے جسم کا ہوتا ہے کہیں تم نے کان کٹا بھی پیدا ہوتے دیکھا ہے یہ حدیث بیان کرنے کے بعد ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی ’اللہ تعالیٰ کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اس فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں(اس لئے کہ)یہی سیدھا راستہ ہے ‘۔‘‘
قارئین کرام ! اس صحیح حدیث میں جو وضاحت ملتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر بچے کو دین اسلام پر پیدا فرماتا ہے یعنی وہ پیدائشی یہودی عیسائی پارسی نہیں ہوتا بلکہ ایک مسلم ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اس کو غیر مسلم بنادیتے ہیں یہی اس حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشاء ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مثال بیان فرمائی کہ(جیسے یہ جانور سالم ہوتا ہے کہیں تم نے کان کٹا بھی پیدا ہوتے دیکھا ہے) یہ مثال بھی عین فطرت وحقیقت ہے۔ یعنی:’’کیا کبھی بھی ایسا ہوا کہ جانور کا بچہ ایسا پیدا ہوا ہو کہ اس کا کان کٹا ہوا ہو اور اس کی جگہ ناک لگی ہو یا سینگ لگا ہوا ہو؟
یقینا ایسا نہیں ہوا تو ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ انسان کا بچہ یہودی عیسائی اور مجوسی پیدا ہو وہ تو مسلم پیدا ہوتا ہے اور اس آیت کا مفہوم بھی یہی ہے کہ اللہ نے لوگوں کو فطرت (اسلام) پر پیدا فرمایا اور اس فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں۔
ڈاکٹر شبیرنے خومخواہ اپنی کم علمی کی وجہ سے حدیث کو اعتراض کا نشانہ بنایا۔
اسم الكتاب:
اسلام کے مجرم کون؟