کسی قسم کے شیعہ سے سنی کا نکاح حرام ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں کہ:
(1) میں اپنی بڑی بہن سے ملنے گئی تو وہاں میری بہن نے آپ کا رسالہ تحفہ خواتین ماہ فروری 2009 عیسوی پڑھنے کو دیا، انہوں نے مجھ سے کہا کہ دیکھ تو نے رافضی سے شادی کی ہے، تیرے لئے کیا حکم ہے، اس کو پڑھ کر اپنی عاقبت سنوار لے۔ میں رسالہ گھر لے آئی اس میں صفحہ نمبر 18 پر آپ نے شیعہ سے نکاح کے متعلق جواب دیا ہے، یہ جواب میری سمجھ میں نہیں آیا، اس کی وضاحت چاہتی ہوں، تا کہ میں دیکھوں کہ یہ باتیں میرے شوہر میں ہیں یا نہیں۔ پہلے میں سوال و جواب نقل کر رہی ہوں۔
سوال: میرے شوہر شیعہ ہیں، اور وہ مجھے مجبور کرتے ہیں کہ میں ان کے مسلک کے مطابق نماز پڑھوں، اور وہ مجھے یہ بھی کہتے ہیں کہ شیعہ مسلک قبول کر لو، میں کیا کروں شوہر کے شیعہ ہونے سے میرا نکاح ختم تو نہیں ہوا؟ اور ان تمام باتوں میں کیا اطاعت ضروری ہے؟
جواب: جو شخص کفریہ عقائد رکھتا ہوں مثلاً: اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت باندھتا ہو یا حضرات شیخینؓ سیدنا صدیقِ اکبرؓ و سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی صحابیت کا منکر ہو یا قرآن کریم میں کمی بیشی کا قائل ہو تو ایسے شخص سے کسی مسلمان لڑکی کا نکاح قطعاً حرام ہے، اور کسی مسلمان کیلئے شیعہ مسلک کے مطابق نماز پڑھنا یا کوئی بھی عبادت کرنا ہرگز جائز نہیں ہے۔
ان الرافضي اذا كان يسب الشيخين ويلعنهما فهو كافر (شامی جلد، 6 صفحہ، 377)
لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشة أو انكر صحبة الصديق (الفتاوىٰ الهندية)
(2) آپ نے تحریر کیا ہے کہ جو شیعہ کفریہ عقائد رکھتا ہو، یہاں سوال یہ ہے کہ کفریہ عقائد کیا ہے؟ ان کی تفصیل آپ نے نہیں لکھی، دوسری چیز آپ نے تحریر کی ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت باندھتا ہو، آخر وہ تہمت کیا ہے؟ تیسری چیز آپ نے تحریر کی ہے کہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ و سیدنا فاروقِ اعظمؓ کی صحابیت کا منکر ہو۔ یہاں پر غور طلب یہ ہے کہ وہ تو تھے ہی صحابی کسی کے انکار سے صحابیت ختم تھوڑے ہی ہو گی، پھر وہ کس بنیاد پر صحابیت کا منکر ہو گا اور کیوں؟
چوتھی چیز آپ نے تحریر کی ہے کہ شیعہ مسلک کے مطابق نماز پڑھنایا کوئی بھی عبادت کرنا ہرگز جائز نہیں، یہاں پر سوال یہ ہے کہ اُن کی عبادت میں حرام کام کیا ہیں، جن کی بنا پر ان کی نماز یا عبادت میں اُن کی تائید کرنا جائز نہیں؟
میں اپنی بات بتاؤں (مسئلہ میں شرم نہیں کے اصول کے تحت) یہ ہے کہ میں نے محلہ میں رہنے والے شیعہ سے عشقیہ شادی ضرور کی ہے لیکن مجھے معلوم ہوا تھا (اور میرے شوہر نے بھی کہا تھا) کہ شیعہ مسلمان ہیں، اور ایک مسلمان سے نکاح ہو سکتا ہے، آپ کے اس جواب نے میری نیند اڑا دی ہے، جلد از جلد جواب دیجئے تا کہ میں کوئی فیصلہ کروں اور اپنی آخرت کو سنواروں ۔
جواب: جو عقیدہ قرآن کریم اور متواتر احادیث شریفہ سے ثابت ہو، اُس کا انکار مؤجبِ کفر ہے، اور قرآن پاک میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہؓ کی برأت کے بارے میں متعدد آیات نازل ہوئی ہیں جو :سورۃ نور: میں مذکور ہیں۔ لہٰذا اس برات کے باوجود کوئی دریعے دریدہ دہن شخص سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر بدکاری کی تہمت باندھے اور ان سے بدظنی رکھے تو یہ قرآن کا انکار اور مؤجبِ کفر ہے، ایسا عقیدہ رکھنے والا شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ اور شیعوں کے بہت سے فرقے مختلف کفریہ عقائد رکھتے ہیں، مثلاً: حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی عصمت والی صفت اپنے ائمہ میں ثابت کرنا اور سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی صحابیت کا انکار کرنا۔ یہ سنی ہے کہ ان کی صحابیت کے انکار سے سیدنا صدیقِ اکبرؓ کی صحابیت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن جو حقیقت قرآن سے احادیثِ متواترہ اور اجماعِ امت سے مستفاد ہے، اُس کا انکار کرنے کی وجہ سے یقیناً کفر کا حکم ہو گا، جیسے کوئی شخص کسی نبی کی نبوت کا انکار کر دے تو اس سے اگرچہ نبی کی نبوت ختم نہیں ہوتی لیکن منکر کافر قرار پاتا ہے۔
قال الله تعالى ان الذين جاٶ بالافك عصبة منكم لا تحسبوه شر الكم بل هو خير لكم لكل امرى، منهم ما اكتسب من الاثم والذي تولى كبره منهم لمه عذاب عظيم لولا اذ سمعتموه ظن المؤمنون والمؤمنت بانفسهم خير او قالوا هذا افك مبین لولاجاٶ عليه باربعة شهدا، فاذلم يأتو بالشهدا، فاولئك عند الله هم الكذبون، ولولا فضل الله عليكم ورحمته في الدنيا و الآخرة لمسّكم في ما افضتم فيه عذاب عظيم اتلقونه بالسنتكم وتقولون بأفواهكم ماليس لكم به علم وتحسبونه هيناوهو عند الله عظيم ولولا الذ سمعتموه قلتم ما يكون لنا ان تتكلم بهذا سبحٰنك هذا بهتان عظیم
(سورة النور: آیت نمبر، 11 تا 16)
وقال اللة تعالیٰ الخبيثات للخبيثين والخبيثون للخبيثات والطيبات للطيبين والطيبون للطيبات اولئک مبرؤون مما يقولون لهم مغفرة ورزق كريم
(سورة النور: آيت، 26)
لو استحل السب أو القتل فهو كافر لا محالة سب الصحابة والطعن فيهم أن كان مما يخالف الأدلة القطعية كفر كقذف عائشة الاوبتعة وفسق(الشرح الفقه الأكبر: صفحہ، 86)
وقال الله تعالي ثاني اثنين اذهما في الغار اذ يقول لصاحبه لا تحزن ان الله معنا (سورة التوبه: آيت، (40)
ومنھا السلام الرجل اذا كانت الرجل مسلمة فلا يجوز انكاح المؤمنة الكافر ولقوله تعالى ولا تتکحو المشركين حتى يؤمنوا(سورة البقرة: آيت، 221)
شیعہ مذہب اسلام سے بالکل الگ مذہب ہے، اس کے عقائد اور اُصول و فروع سب جداگانہ ہیں، نماز کے طریقے میں بھی فرق ہے۔ لہٰذا کسی بھی مسلمان کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنا صحیح طریقہ چھوڑ کر باطل مذہب کا طریقہ اپنائے۔
وهؤلاء القوم خارجون عن ملة الإسلام احكامها احكام المرتدين
(الفتاوىٰ الهندية: جلد، 2 صفحہ، 264)
وان انكر بعض ما علم من الدين ضرورة كفربها ، فلا يصح الاقتداء به اصلاً
(الدر المختار مع الشامی: جلد، 2 صفحہ، 300)
اب آپ کیلئے دو ہی راستے ہیں، یا تو آپ اپنے شوہر کو صحیح عقائد اور اعمال کی طرف لا کر اس سے از سرِ نو نکاح کریں اور شیعیت کے ماحول سے نکل کر الگ جگہ رہیں، اور اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو فوری طور پر اس شیعہ شوہر سے جدائی حاصل کر کے اس سے الگ زندگی گزاریں۔ شوہر کے شیعہ رہتے ہوئے آپ کا اُس کے ساتھ رہنا ہرگز جائز نہیں ہے۔
(كتاب النوازل: جلد، 8 صفحہ، 329)