کونڈوں کی حقیقت اور اس رسم سے بچنے کی تاکید
سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ 22 رجب کو کونڈا کرنے کی رسم کا کیا حکم ہے؟ اور شریعت میں اس کی کیا اصل ہے؟
جواب: کونڈوں کی مروّج رسم دشمنانِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سیدنا امیر معاویہؓ کی وفات پر اظہارِ مسرت کے لئے ایجاد کی ہے۔ 22 رجب سیدنا امیر معاویہؓ کی وفات ہے۔ 22 رجب کو سیدنا جعفر صادقؒ سے کوئی تعلق نہیں نہ اس میں سیدنا جعفر صادقؒ کی ولادت ہوئی نہ وفات۔ سیدنا جعفر صادقؒ کی ولادت 8 رمضان 80 ہجری یا 83 ہجری کی ہے اور وفات شوال 148 ہجری میں ہوئی۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رسم کو محض پردہ پوشی کے لئے سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے، ورنہ درحقیقت یہ تقریب سیدنا امیر معاویہؓ کی وفات کی خوشی میں منائی جاتی ہے۔
جس وقت یہ رسم ایجاد ہوئی شیعہ مسلمانوں سے مغلوب اور خائف تھے، اس لئے یہ اہتمام کیا گیا کہ شیرینی علانیہ تقسیم نہ کی جائے تا کہ راز فاش نہ ہو بلکہ دشمنانِ سیدنا امیر معاویہؓ خاموشی کے ساتھ ایک دوسرے کے ہاں جا کر اسی جگہ یہ شیرینی کھا لیں جہاں اس کو رکھا گیا ہے اور اس طرح اپنی خوشی و مسرت ایک دوسرے پر ظاہر کریں۔ جب اس کا چرچا ہوا تو اس کو سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف منسوب کرکے یہ تہمت ان پر لگائی کہ انہوں نے خود اس تاریخ کو اپنی فاتحہ کا حکم دیا ہے، حالانکہ یہ سب منگھڑت ہے۔
مسلمانوں پر لازم ہے کہ ہرگز ایسی رسم نہ کریں بلکہ دوسروں کو بھی اسکی حقیقت سے آگاہ کر کے اس سے بچانے کی کوشش کریں۔
(احسن الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 367)