Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شوریٰ کی ادارت سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سپرد

  علی محمد الصلابی

شوریٰ کی ادارت سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سپرد

یک شنبہ کی صبح ممبران شوریٰ کے اجتماع کے اختتام کے فوراً بعد سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے ملاقات و مشاورت شروع کر دی، مسلسل تین دن تک اسی میں لگے رہے یہاں تک کہ چہار شنبہ 4 محرم کی صبح نمودار ہوئی۔ یہ اس مدت کی انتہا تھی جسے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مقرر کیا تھا۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے مشاورت کا آغاز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کیا اور فرمایا: اگر اس منصب خلافت کے لیے آپؓ کے ہاتھ پر بیعت نہ کروں تو بھلا بتایئے اس منصب خلافت کے لیے آپؓ کس کا نام تجویز فرمائیں گے؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا نام۔ پھر سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ان سے کہا اگر اس مسندِ خلافت کے لیے آپؓ کے ہاتھ پر بیعت نہ کروں تو بتایئے اس منصبِ خلافت کے لیے آپؓ کس کا نام تجویز کریں گے؟ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا نام۔ اس کے بعد سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس جا جا کر ان سے مشورہ طلب کیا۔ مدینہ میں کبار صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے جو بھی ملتا اس سے مشورہ طلب کرتے، فوجی قائدین و جرنیلوں اور جو بھی مدینہ آتا اس سے مشورہ کرتے یہاں تک کہ خواتین، بچوں اور غلاموں سے بھی ان کی رائے دریافت کرتے، اور اس مشاورت کا نتیجہ یہ رہا کہ بھاری اکثریت نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو خلافت کے لیے موزوں قرار دیا، جب کہ کچھ ہی لوگوں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا نام پیش کیا، چنانچہ چہار شنبہ کی شب میں آپؓ اپنے بھانجے سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کے گھر گئے۔ دروازے پر دستک دی تو وہ سو رہے تھے۔ دروازے پر زور سے مارا کہ وہ بیدار ہو گئے۔ فرمایا: میں دیکھتا ہوں کہ تم سو رہے تھے آج کی رات تو میں نے نیند کا سرمہ تک نہیں لگایا۔

(الخلفاء الراشدون، الخالدی: صفحہ، 106، 107)

جاؤ اور سیدنا زبیرؓ اور سیدنا سعدؓ کو بلا لاؤ، وہ انہیں بلا لائے، آپؓ نے ان دونوں سے مشورہ کیا پھر سیدنا مسور رضی اللہ عنہ کو بلایا اور فرمایا: جاؤ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو بلا لاؤ، وہ انہیں بلا کر لائے آپ رضی اللہ عنہ ان سے سرگوشی کرتے رہے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی، پھر حضرت مسور رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بلا لاؤ وہ انہیں بلا لائے اور آپؓ ان سے سرگوشی کرتے رہے یہاں تک کہ مؤذن نے اذان فجر دی۔

(صحیح البخاری، کتاب الاحکام: صفحہ، 7207)