Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

صحابہ کرامؓ کو کافر کہنے والے مسلم (معاذاللہ)

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

صحابہ کرامؓ کو کافر کہنے والے مسلم (معاذاللہ) 

ناظرین کرام 

اگر آپ مرزا قادیانی کی زندگی کا مطالعہ کریں تو مرزا  علی جہلمی کے مذموم عزائم روز روشن کی طرح  عیاں ہو جائیں۔ کیونکہ مرزا قادیانی نے ابتداً ہی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا تھا بلکہ ابتداً اسلام کے بنیادی عقائد پر کاری ضرب لگائی مقدس ہستیوں کی گستاخیاں کی اپنے لئے پہلے میدان وسیع کیا ۔

مرزا جہلمی کا طریقہ واردات بھی کافی حد تک مرزا قادیانی سے مماثلت رکھتا ہے۔

جس طرح مرزا قادیانی کا مقصد مقدس ہستیوں کی عزت کم کرنا تھا اسی طرح مرزا جہلمی کا مقصد صحابہ کراؓم، محدثین، مجتہدین، اولیاء عظام کا مقام و مرتبہ کم کرنا ہے۔

مرزا جہلمی اپنے ایک بیان میں کہتا ہے کہ اگر کوئی صحابہ کرامؓ کو کافر کہتا ہے تو وہ خود کافر نہیں ہوگا ۔

جبکہ مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے:

حضرت ابوذرؓ سے  روایت ہے کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا کہ جس شخص نے جانتے بوجھتے کسی دوسرے کو باپ بنایا تو یہ بھی کفر کی بات ہے اور جس شخص نے ایسی بات کو اپنی طرف منسوب کیا جو اس میں نہیں ہے تو ایسا شخص ہم میں سے نہیں ہے اور اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنانا چاہئے اور جس نے کسی کو کافر کہا یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اسی پر لوٹ آئے گا''۔

(صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 219 )

حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ  نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔ (بخاری و مسلم)

اب سوال یہ ہے کہ کفر کس کی طرف لوٹے گا کہنے والے کی طرف یا جس کو کہا جا رہا ہے؟ 

کہنے والا تو مرزا کے نزدیک کافر نہیں ہوا تو پھر مرزا کے نزدیک معاذاللہ صحابہ کرامؓ کافر ہوئے. 

پوری دینا جانتی ہے ضروریاتِ دین کا منکر مسلمان نہیں رہتا مثلاً اگر کوئی کلمہ بھی پڑھتا ہے اور ساتھ شراب کو حلال کہتا ہے تو منکر قرآن ہو کر کافر ہوا، کیونکہ قرآن نے شراب کو حرام کہا، 

اسی طرح سیدنا ابوبکرؓ کی صحابیت قرآن سے ثابت ہے

ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ 

اب تمام شیعہ اس کا انکار کرتے ہی نہیں بلکہ سیدنا ابوبکرؓ کو بُرا بھلا کہتے تو کافر ہوئے، کیونکہ قرآن نے صحابی کہا اب قرآن کا انکار کر کے شیعہ کیسے مسلمان رہے؟؟  

شیعہ تحریف (کمی بیشی) قرآن کا عقیدہ رکھتے ہیں تو کیسے مسلمان رہے؟

 اسی طرح سیدہ عائشہ صدیقہؓ  کی پاکی قرآن مجید میں ہے شیعہ نعوذباللہ ان کو زانیہ کہتے ہیں اور قرآن کا انکار کرتے ہوئے شیعہ کیسے مسلمان رہے؟؟

اگرچہ شیعہ کا کلمہ بھی الگ، پھر یہ کیسے کلمہ گو ہوئے؟؟ یہ اصول یاد رکھیں کوئی بھی کلمہ گو اگر ضرویات دین کا انکار کرے گا تو وہ مسلمان نہیں رہے گا.

اب ان روافض شیعہ کو مرزا علی جہلمی مسلمان کہتا ہے جبکہ چودہ سو سالہ مفتیان کرام نے روافض شیعہ کے کُفر کا فتویٰ دیا، تو کیا مرزا خود مسلمان رہا؟ جب کسی کافر کو مسلمان کہہ رہا ہے تو خود کافر ہو گیا

اللہ اس شریر کے شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین

بنات الصحابہؓ