مسلم لڑکی جس نے ہندؤ سے شادی کی اور غیر مسلم لڑکی جو مسلمان کے پاس ہے، ان کے کفن دفن کا حکم، اور ایسے لوگوں سے تعلقات رکھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:
(1) مسلم کی لڑکی ہندؤ مذہب کے لڑکے کے ساتھ چلی گئی، پھر کچھ دنوں کے بعد ماں باپ سے ملنے کیلئے آنے لگی، پورے تعلقات ہندؤ لڑکے سے ہیں۔ ایسی حالت میں اگر لڑکی کی خدانخواستہ موت واقع ہو گئی، تو کس مذہب پر کفن کے دفن کیا جائے؟ اور ہم لوگوں کو ان سے تعلقات رکھنے چاہئے یا نہیں؟
(2) مسلم لڑکے نے ہندؤ مذہب کی لڑکی کو اپنے پاس رکھا ہے بغیر نکاح کے خدانخواستہ موت واقع ہو گئی تو کس مذہب پر کفن دفن کیا جائے؟ ایسے لوگوں سے ہم لوگوں کو تعلقات رکھنے چاہئے یا نہیں؟
3) ان دونوں شکلوں کے بارے میں لوگ پردہ ڈالنا چاہتے ہیں منظر عام پر لانا نہیں چاہتے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: (1)جب مسلم لڑکی ہندؤ مذہب لڑکے کے ساتھ چلی گئ، تو ظاہر ہے کہ لڑکی نے اپنے مذہب کو تبدیل کر کے لڑکے کے مذہب کو قبول کر لیا ہے، محض والدین سے ملاقات کرنے کی وجہ سے اسے مسلمان نہیں کہا جائے گا، بلکہ اس کا حکم مرتد کا ہو گا، اگر اسی حالت میں اس کی موت واقع ہو جائے تو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کی طرح دفن کر دیا جائے گا، نہ نماز پڑھی جائے گی اور نہ ہی سنت کے مطابق تجہیز و تکفین کی جائے گی۔
البتہ اگر وہ غیر مسلم کے ساتھ جانے کے بعد بھی مذہب اسلام پر مضبوطی سے قائم رہے گی تو پھر بھی دونوں کا ساتھ رہنا زندگی بھر بدکاری اور زنا کاری ہو گی اور اولاد بھی بدکاری کی ہو گی، اور چونکہ مذہب اسلام پر مضبوطی سے قائم ہے، اس لئے اسلامی طریقہ پر تجہیز وتکفین کی جائے گی۔ اگر دین پر قائم ہونے کے باوجود غیر مسلم کے یہاں سے الگ نہیں ہوتی ہے تو رشتہ داروں کو اس سے تعلقات ختم کر دینا چاہئے۔
قال اللّٰه تعالیٰ وَلَا تُصَلِّ عَلٰٓى اَحَدٍ مِّنۡهُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمۡ عَلٰى قَبۡرِهٖ ؕ اِنَّهُمۡ كَفَرُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ واللّٰه لَا یَھدِی الْقَوْمَ الظَّلِمِیْن
(2) اور اگر مسلم لڑکے نے ہندؤ مذہب کی لڑکی کو اپنے پاس رکھا ہے اور اس لڑکی نے اسلام قبول نہیں کیا ہے تو اس کے اسلام قبول کرنے سے پہلے شرعی طور پر اس کا نکاح منعقد نہیں ہو گا بلکہ باطل ہو گا۔ اس لئے نکاح کے ساتھ رکھے یا بغیر نکاح کے ہر حال میں اس لڑکی کے ساتھ بدکاری اور زنا کاری ہو گی، اس کے مرنے کے بعد اسلامی طریقہ پر کفن دفن نہیں کیا جائے گا، اس لئے کہ اس کے اسلام لانے کی کوئی علامت نہیں پائی گئی ۔
(3) اگر لوگ اس مسئلہ کو منظر عام پر لانا نہیں چاہتے ہیں اور آپ کو مسئلہ معلوم ہو چکا ہے تو اب آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی یہ خدمت انجام دیں۔
(فتاویٰ قاسمیه: جلد، 9 صفحہ، 725)