یہود و نصاریٰ کے مشن کی تکمیل
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندیہود و نصاریٰ کے مشن کی تکمیل
مرزا جہلمی چونکہ دین کے معاملے میں خود انگوٹھا چھاپ ہے۔ اس لئے مدارس کے بارے بھی ایسا گمان کرتا ہے، خود تو بھگوڑا ہے درسِ نظامی کی کوئی سند نہیں اسکے پاس دوسروں کو بھی اپنے جیسا فضول اور بھگوڑا بنانا چاہتا ہے۔
حکومت برطانیہ والے جب برصغیر پر قابض ہوئے تو ان کا اولین مشن مدارس کو بند کروانا تھا کیونکہ مدارس انکے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے تو انھوں نے مدارس کو بند کروا کر اسکے مقابلے اپنی تعلیم کو رواج دیا۔
قائداعظم اور ان جیسے اکابرین کی محنت سے پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو مجبوراً انگریزوں کو اپنا بوریا بسترا اٹھا کر جانا پڑا۔
لیکن جاتے جاتے اپنی ناجائز نائٹ کلب کی کی پیدوار اولاد کو چھوڑ گئے جو کہ انکی عدم موجودگی میں انکا مشن بڑے اچھے طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں۔کیونکہ مدارس انکی انگوٹھا چھاپ دوکانداری میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں
مرزا جہلمی کا شمار بھی کچھ اسی طرز کے لوگوں میں ہوتا ہے اپنے ایک بیان میں کہتا ہے کہ مدارس میں قرآن و حدیث پڑھاتے ہی نہیں وہاں تو دینی تعلیم ہی نہیں۔
یہ مرزا جہلمی کا شہرہ آفاق جھوٹ اور اسکی نسل کی پہچان کروا رہا ہے۔
مدارس میں جہاں دیگر اسلامی علوم کے ساتھ ساتھ منطق، فلسفہ بلاغت عربی ادب علم الکلام صرف و نحو وغیرہ کو پڑھایا جاتا ہے تاکہ پڑھنے والا طالبعلم ہر فن مولا ہو ناکہ مرزا جہلمی کی طرح انگوٹھا چھاپ کہ جب منبر رسولﷺ پر بیٹھ کر شہرہ آفاق چولیں مارے
آپ کو معلوم ہونا چاہئے درجات عربیہ کا یہ ۸ سالہ نصاب ہے، ذیل میں جماعت وار مضامین کا جائزہ پیش ہے۔
سال اول میں: سیرت رسول کریمﷺ صرف، نحو، تمرین عربی، تجوید پارہ عم حفظ، تصحیح مخارج کے ساتھ ربع اوّل۔
سال دوم میں: نحو، صرف، تمرین عربی، فقہ، منطق (آسان منطق) مرقات، تجوید مع مشق پارہ عم، خوش نویسی۔
سال سوم میں: ترجمہ قرآن کریم، سورہ قٓ سے آخر تک، حدیث، فقہ، نحو، عربی ادب، تمرین عربی، اسلامی اخلاق، منطق (شرح تہذیب) تجوید۔ مطالعہ: خلافت راشدہ۔
سال چہارم میں: ترجمہ قرآن سورہ یوسف سے سورہ ق تک، حدیث، بلاغت، اصول فقہ، منطق (قطبی) تاریخ خلافت بنی امیہ، خلافت عباسیہ، خلافت ترکیہ، مبادی: علم مدنیہ، جغرافیہ عالم، جغرافیہ جزیرة العرب، تجوید، پانچ پاروں کا اجراء۔
سال پنجم میں: ترجمہ قرآن از ابتداء تا ختم سورہ یونس، فقہ، بلاغت، اصول فقہ۔علم ادب: عقائد، منطق (سلم)، تجوید، تاریخ سلاطین ہند، سلطان محمود غزنوی سے ۱۹۴۷/ تک۔
سال ششم میں: تفسیر جلالین، فقہ، اصول تفسیر، اصول فقہ، عربی ادب، تجوید، فلسفہ (مبادی الفلسفہ بعدہ میبذی) مطالعہ سیرت (اصح السیر)
سال ہفتم میں: حدیث شریف، اصول حدیث، فقہ، عقائد، فرائض، تجوید، مطالعہ: المذاہب الاسلامیہ۔
سال ہشتم میں: کتب حدیث: بخاری شریف، مسلم شریف، ترمذی شریف، ابوداؤد شریف، نسائی شریف، ابن ماجہ شریف، طحاوی شریف، شمائل ترمذی شریف، موٴطا امام مالک، موٴطا امام محمد ان کے علاوہ تجوید و مشق
بڑے شدومد سے یہ راگ الاپا جاتا ہے کہ: دارالعلوم دیوبند وملحقہ مدارس میں قدیم فرسودہ درس نظامی رائج ہے جس میں معقولات کی کتابوں کی بھرمار ہے اورکتب دینیہ خال خال ہیں کہاجاتا ہے کہ: اس نصاب میں قرآن کریم کی تفسیر کے ساتھ بڑا ظلم کیا ہے، لے دے کے صرف تفسیر جلالین اور بیضاوی شریف کا کچھ حصہ شامل نصاب ہے، لیکن آپ ملاحظہ فرمائیں تیسری جماعت سے ہی تفسیر (ترجمہ قرآن) داخل ہے، سال سوم، چہارم وپنجم میں قرآن کریم کا ترجمہ و تفسیر شامل ہے۔ اس طرح تین سالوں میں پورے قرآن کریم کا اردو ترجمہ مختصر تفسیر اور نحوی و صرفی اجراء وغیرہ مکمل کرایا جاتا ہے۔ پھر تجوید سال اول سے سال ہشتم تک ہر سال لازمی ہے، اسی طرح فقہ کی کتابیں سال اول و ہشتم کے علاوہ تمام جماعتوں میں ہیں اور ہشتم یعنی دورئہ حدیث شریف میں بھی فقہ السنہ امتیازی شان سے پڑھایا جاتا ہے۔ نیز سیرت، اخلاقیات عقائد کی کتابیں بھی خاصی تعداد میں شامل نصاب ہیں۔ درس نظامی کاایک نقص یہ بھی بیان کیا جارہا ہے کہ اس میں تاریخ داخل نہیں ہے، آپ نے دیکھا دارالعلوم کے نصاب میں اسلامی اور ملکی تاریخ کی کتابیں کئی داخل ہیں۔ پہلے درس نظامی میں کل دو ہی کتابیں حدیث کی رہی ہوں گی، لیکن اب تو کل ۱۳ / کتابیں ہیں۔ تین دورئہ حدیث سے قبل اور باقی دورۂ حدیث میں، اور حدیث شریف تو دارالعلوم دیوبند میں اس شان سے بحمداللہ پڑھائی جاتی ہے کہ شاید ہی کہیں اور اس طرح پڑھائی جاتی ہو، اور اس طرح شب و روز قال اللہ و قال الرسولﷺ کی صدائیں شاید ہی کہیں بلند ہوتی ہوں، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔
ان تمام حوالہ جات سے مرزا کی دین دشمنی عیاں ہوگئی ۔