Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

ارتداد کی وجہ سے نکاح فسخ ہو جاتا ہے


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص عبدالماجد جس کی بیوی ایک غیر مسلم کے ساتھ بھاگ گئی تھی، واپس آنے کے بعد بتایا کہ مجھے پہلے چند عورتوں کے ساتھ وہ شخص مزار میں لے گیا، جہاں پر ہم نے ہندؤ دھرم قبول کیا اور پوجا پاٹ بھی کیا، لیکن اب مجھے رکھ لو غلطی کی معافی چاہتی ہوں، اور یہ عورت تقریباً دس مہینے کے بعد عبدالماجد کے گھر واپس آئی ہیں، اس کے بھاگ جانے پر ایک ہفتہ بعد عبدالماجد نے خدا کو گواہ بنا کر اپنے گھر میں تین طلاق دے دی تھیں تا کہ کوئی گناہ ہمارے سر نہ آئے۔

لہٰذا کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بغیر حلالہ کے عبدالماجد نکاح میں لے سکتے ہیں، کیونکہ وہ مرتد ہو گئی، اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ حلالہ کر کے نکاح میں لا سکتے ہیں۔ آیا کس طرح وہ عورت عبدالماجد کے نکاح میں آسکتی ہے؟

جواب: صورتِ مذکورہ میں وہ عورت عبدالماجد کے طلاق دیئے بغیر دائرہ اسلام سے خارج ہو کر مرتد ہو چکی ہے، لہٰذا ان دونوں کے درمیان تعلق نکاح ختم ہو گیا ہے۔ اب چونکہ وہ عورت دوبارہ عبدالماجد کے نکاح میں آنا چاہتی ہے اور عبدالماجد بھی اس عورت کے ساتھ نکاح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، تو ایسی صورت میں وہ عورت پہلے باقاعدہ تجدیدِ ایمان کر لے، اس کے بعد تجدیدِ نکاح کر کے دونوں ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں، حلالہ وغیرہ کی ضرورت نہیں۔

(فتاویٰ قاسمیه: جلد، 16 صفحہ، 242)