حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حلال کی تلاش
علی محمد الصلابیحضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور حلال کی تلاش
سیدنا قیس بن ابی حازمؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ایک غلام تھا، جب وہ اپنی آمدنی لے کر آتا تو سیدنا ابوبکرؓ اس کو اس وقت تک نہیں کھاتے تھے جب تک اس سلسلہ میں دریافت نہ کر لیتے۔ اگر وہ ایسی چیز ہوتی جو آپ کو پسندیدہ ہوتی تو کھا لیتے اور اگر ناپسند اشیاء میں سے ہوتی تو نہ کھاتے۔ ایک روز بھول گئے اور سوال کیے بغیر کھا لیا، پھر جب خیال آیا تو اس سے پوچھا، جب اس نے خبر دی کہ یہ ان کی ناپسندیدہ چیزوں سے تھی تو اپنا ہاتھ حلق میں ڈال کر جو کچھ کھایا تھا سب قے کر دیا، اندر کچھ نہ رہنے دیا۔
(الزہد للامام احمد: صفحہ، 110 بحوالہ التاریخ الاسلامی للحمیدی: جلد، 13 صفحہ، 19)
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے تقویٰ و پرہیز گاری کی یہ واضح مثال ہے۔ آپؓ اپنے کھانے پینے میں حلال کو تلاش کرتے اور متشابہات سے اجتناب کرتے، آپؓ کی یہ عادت طیبہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ آپؓ تقویٰ کے انتہائی بلند مقام پر فائز تھے، اور دین میں حلال کھانے، پینے اور پہننے کی اہمیت اور دعا کی قبولیت میں اس کی تاثیر پوشیدہ نہیں۔
(التاریخ الاسلامی للحمیدی: جلد، 13 صفحہ، 19)
جیسا کہ اس حدیث میں آیا ہے جس میں آپﷺ نے ایک گرد آلود پراگندہ بال والے کے ذکر میں فرمایا ہے
یمدُّ یدیہ الی السماء: یا رب! یا رب! ومطعمہ حرام ومشربہ حرام وملبسہ حرام وغُذِّیَ بالحرام فانّٰی یُستجابُ لذلک۔
(مسلم: جلد، 2 صفحہ، 703/1015)
ترجمہ: وہ اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یا رب یا رب کہتا ہے، لیکن اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا لباس حرام، اس کی پرورش حرام مال سے ہوئی تو اس کی دعا کہاں سے قبول ہو؟