نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسرار کی حفاظت
علی محمد الصلابینبی کریمﷺ کے اسرار کی حفاظت
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں سیدنا خنیس بن حذافہؓ جو بدر میں شریک تھے، ان کے انتقال کے بعد سیدہ حفصہؓ بیوہ ہو گئی۔ میں حضرت عثمان بن عفانؓ سے ملا اور کہا
اگر چاہو تو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے تمہاری شادی کر دوں؟
انہوں نے کہا: سوچتا ہوں۔
پھر مجھ سے ملے اور کہا: میری رائے یہ قرار پائی ہے کہ ابھی شادی نہ کروں۔
پھر میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملا، ان سے شادی کی پیشکش کی، وہ خاموش رہے۔ ان کی اس خاموشی کی وجہ سے مجھے ان پر عثمان سے زیادہ غصہ آیا۔ کچھ دنوں تک میں ایسے ہی رہا۔ پھر رسول اللہﷺ نے سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو پیغام بھیجا، میں نے آپﷺ سے اس کی شادی کر دی۔ پھر اس کے بعد مجھے سیدنا ابوبکرؓ ملے اور فرمایا شاید آپ مجھ پر خفا ہوں کہ میں نے آپ کی بات کا جواب نہیں دیا۔
میں نے کہا: ضرور۔
فرمایا: میں نے اس لیے جواب نہ دیا کیونکہ میں جانتا تھا کہ رسول اللہﷺ سیدہ حفصہؓ کا ذکر کر رہے تھے، اس لیے میں رسول اللہﷺ کے راز کو افشا کرنا نہیں چاہتا تھا، اگر آپ ارادہ ترک کر دیتے تو میں شادی کر لیتا۔
(فتح الباری: جلد، 9 صفحہ، 81 الطبقات الکبری: جلد، 8 صفحہ، 82)
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور نماز جمعہ کی آیت:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ خطبہ جمعہ دے رہے تھے، اتنے میں مدینہ کے اندر تجارتی قافلہ آ گیا، سب لوگ خرید و فروخت کے لیے نکل پڑے، آپﷺ کے ساتھ مسجد میں صرف بارہ افراد باقی رہ گئے، اس مناسبت سے اس آیت کریمہ کا نزول ہوا
وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّـهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّـهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
(سورۃ الجمعہ: آیت نمبر، 11)
ترجمہ: اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آ جائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں، آپﷺ کہہ دیجیے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے۔
اور یہ بارہ افراد جو رسول اللہﷺ کے ساتھ باقی رہے ان میں حضرت ابوبکر و حضرت عمر رضی اللہ عنہما تھے۔
(الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان: جلد، 15 صفحہ، 200 مسلم، رقم: صفحہ، 863)