Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور عباس بن مرداس رضی اللہ عنہ کے اشعار

  علی محمد الصلابی

سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور عباس بن مرداسؓ کے اشعار

عباس بن مرداسؓ کو حنین کی غنیمت کا حصہ ملا تو اس نے اسے کم تصور کیا اور رسول اللہﷺ پر عتاب کرتے ہوئے اشعار کہے

کانتْ نہابا تلاقیتہا بِکَرِّی علی المُہْر فی الأجْرَعِ

میں نے مال غنیمت میدان میں گھوڑے پر سوار ہو کر حملہ کر کے جمع کیا۔

وإیقاظی القومَ ان یَّرْقُدُوا إذا ہَجَعَ الناس لم اَہْجَع

میں نے لوگوں کو بیدار رکھا، جب لوگ سو گئے تو میں بیدار رہا۔

فاصبح نَہْبِی ونَہْبُ العَبی

عُیَیْنَۃَ وَالْاَقْرَعِ

پھر بھی میرا اور میرے گھوڑے عبید کا حصہ عیینہ بن حصنؓ اور اقرع بن حابسؓ کے درمیان رہا۔

وقد کنت فی الحرب ذا تُدْرَأٍ فلم أُعْطَ شیئا ولم أُمنَعِ

’’اور میں نے جنگ میں مدافعت کی پھر بھی نہ کوئی قابل قدر چیز دیا گیا اور نہ روکا گیا۔

اِلاَّ اَفَائِلَ أُعطیتُہا عدیدَ قوائِمِہا الاربعِ

مگر چند چھوٹے چھوٹے اونٹ دیا گیا ہوں جن کے چاروں پیر گنے جا سکتے ہیں۔

وما کان حِصْنٌ ولا حابِسٌ یَفُوقان شَیْخِیَ فی المَجْمَعِ

حالانکہ حصنؓ اور حابسؓ میرے والد کے مقابلہ میں معاشرہ میں فوقیت نہیں رکھتے تھے۔

وما کنت دون امریٍٔ منہما ومن تَضَعِ الیوم لا یُرْفَعِ

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: جلد، 4 صفحہ، 147)

اور میں ان دونوں سے کم تر نہ تھا اور آج جس کو تم گھٹا دو وہ کبھی بلند نہیں ہو سکتا۔

رسول اللہﷺ نے فرمایا اس کو لے جاؤ اور اس کی زبان بند کر دو، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کو اس قدر عطا کیا کہ وہ خوش ہو گیا اور اس طرح اس کی زبان بند کی گئی جس کا رسول اللہﷺ نے حکم دیا تھا۔

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: جلد، 4 صفحہ، 147)

حضرت عباس بن مرداسؓ رسول اللہﷺ کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہوا، آپ نے اس سے پوچھا کیا تم ہی نے یہ شعر کہا ہے؟

فاصبح نہبی ونہب العبید بین الاقرع وعیینۃ

تو اس پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! بین عیینۃ والاقرع ہے۔ تو آپ نے فرمایا دونوں ایک ہی ہیں۔ ابو بکرؓ نے عرض کیا: میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کی شان میں جو فرمایا ہے، آپ ویسے ہی ہیں

وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ.

(سورۃ یسین: آیت نمبر، 69)

ترجمہ: نہ ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے لائق ہے، وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے۔

(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام: جلد، 4 صفحہ، 147)