سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے درمیان
علی محمد الصلابیسیدہ عائشہؓ اور سیدنا ابوبکرؓ کے درمیان
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لائے۔ وہ گندم چھان رہی تھیں اور انہیں رسول اللہﷺ نے حکم دے رکھا تھا کہ راز کسی پر افشاں نہ ہونے پائے کہ کدھر چڑھائی کرنے کا ارادہ ہے۔
آپ نے ان سے کہا بیٹی کس کے لیے یہ توشہ کی تیاری ہو رہی ہے؟
وہ خاموش رہیں۔
پھر آپ نے پوچھا کیا رسول اللہﷺ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں؟
وہ خاموش رہیں۔
پھر پوچھا کیا روم پر چڑھائی کا ارادہ ہے؟
پھر بھی خاموشی اختیار کی۔
آپ نے پھر سوال کیا کیا اہلِ نجد پر چڑھائی کرنے کا ارادہ ہے؟
وہ خاموش رہیں۔
فرمایا کیا قریش پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں؟
پھر بھی ام المؤمنین نے خاموشی نہ توڑی۔
اتنے میں رسول اللہﷺ تشریف فرما ہوئے۔ آپ نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ کیا جنگی مہم کا ارادہ رکھتے ہیں؟
فرمایا ہاں۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا آپ روم پر چڑھائی کرنا چاہتے ہیں؟
فرمایا نہیں۔
عرض کیا کیا اہلِ نجد پر چڑھائی کا ارادہ ہے؟
فرمایا نہیں۔
پھر ابو بکرؓ نے عرض کیا شاید آپ قریش پر چڑھائی کا ارادہ رکھتے ہیں؟
ارشاد ہوا ہاں۔
ابو بکرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ اور قریش کے درمیان معاہدہ کی مدت ابھی باقی نہیں ہے؟
آپ نے فرمایا کیا تمہیں قریش نے بنو کعب کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس کی خبر نہیں ہے؟
اس وقت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریمﷺ کی اتباع میں جنگی تیاری شروع کر دی تا کہ اس اہم مہم میں رسول اللہﷺ کے ساتھ رہیں۔ مہاجرین و انصار میں سے کوئی اس مہم میں رسول اللہﷺ سے پیچھے نہ رہا، بلکہ سب نے شرکت کی۔
(مغازی الواقدی: جلد، 2 صفحہ، 796)
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکہ میں داخل ہوتے وقت:
جب رسول اللہﷺ فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے۔ رسول اللہﷺ نے دیکھا کہ خواتین گھوڑوں کے چہروں پر نشان لگا رہی ہیں، تو آپ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر مسکرائے اور فرمایا حسان نے کیا کہا ہے؟ تو سیدنا ابوبکرؓ نے یہ اشعار پڑھے
عَدِ منَا خَیْلَنَا اِنْ لَّم تَرَوْہَا تُثِیْرُ النَّقعَ مَوعِدُہَا کَدَائُ
ہمارے شہسواروں کو اگر غبار اڑاتے ہوئے مقام کداء کی جانب جاتے نہ دیکھے ہوں تو وہ برباد ہو جائیں۔
یُبَارینَ الَاسِنَّۃَ مُصغیاتٍ علی أَکتافِہا الأَسَلُ الظِّمَائُ
نیزوں کے چلانے میں پوری توجہ سے مقابلہ کر رہے ہیں، ان کے کندھوں پر تیز تلواریں ہیں۔
تظلُّ جِیادُنا متمطِّراتٍ
تلطمَہُنَّ بالخُمر النِّسائُ
(مستدرک الحاکم: جلد، 3 صفحہ، 72 اور صحیح الاسناد قرار دیا، اور ذہبی نے موافقت کی ہے)
ہمارے گھوڑے تیز رفتاری میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں لگے ہیں، خواتین اپنے دوپٹوں سے ان کے غبار کو جھاڑتی ہیں۔
رسول اللہﷺ نے فرمایا مکہ میں وہاں سے داخل ہو جہاں سے حسان نے کہا ہے۔
(مستدرک الحاکم: جلد، 3 صفحہ، 72 الطبری: جلد، 3 صفحہ، 42)
اور ابوبکرؓ پر اللہ کی نعمت پوری ہوئی اور اس زریں موقع پر آپ کے والد ابو قحافہ مشرف بہ اسلام ہوئے۔
(تاریخ الدعوۃ الاسلامیۃ: صفحہ، 147)