Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

غیر مسلم گواہوں کی موجودگی میں کئے گئے نکاح کا حکم


سوال: ہمارے ہاں بعض اوقات لڑکا اور لڑکی راضی ہو کر بھاگ جاتے ہیں، پھر عدالت میں جا کر جج کے پاس ایجاب و قبول کر لیتے ہیں عدالت میں جج اور گواہ دونوں کافر ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان دونوں کا کیا ہوا نکاح شرعاً صحیح ہے یا نہیں؟ اگر صحیح نہیں ہے تو کیا کرنا چاہئے؟

جواب: واضح رہے کہ اوّلاً تو والدین کی اجازت اور رضا مندی کے بغیر لڑکے اور لڑکی کا آپس میں باہم رضا مندی سے عدالت میں چلے جانا انتہائی قبیح فعل ہے، ایسے نکاح میں برکت نہیں رہتی اور بعد والی زندگی میں بےشمار مشکلات بھی پیش آتی ہیں۔ بابرکت نکاح وہی ہوتا ہے جو والدین کی رضا مندی اور باہمی مشورہ سے کیا جائے، البتہ کوئی ہم کفؤ لڑکی لڑکا عدالت جا کر نکاح کروا لیں جبکہ گواہ مسلمان ہوں تو نکاح منعقد ہو جائے گا، لیکن گواہ مسلمان نہ ہوں جیسا کہ صورتِ مسئولہ میں ہے کہ تو اس صورت میں نکاح کا انعقاد نہیں ہو گا۔ اگر اس طرح سے نکاح کروا دیا گیا ہے تو فوراً تفریق یعنی لڑکی لڑکے کو الگ الگ کرنا ضروری ہے ورنہ نکاح جدید ہونے تک حرام کے ارتکاب میں مبتلا رہیں گے۔

(نجم الفتاویٰ: جلد، 4 صفحہ، 294)