بائیسویں رجب کونڈوں کی حقیقت اور اس سے بچنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: بائیسویں رجب کے کونڈوں کا آج کل عام رواج ہے۔ اور اس میں طرح طرح کی رسومات اور خرافات ہوتی ہیں۔ کیا شرعاً یہ رسم کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا سلف سے یہ ثابت ہے؟
جواب: بائیسویں رجب کے کونڈے اور اس طرح کی دوسری خرافات شرعاً عدمِ ثبوت کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ دراصل یہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے ساتھ بغض کی علامت ہے کہ ابتداء میں روافض نے ایجاد کیا کیونکہ اس دن سیدنا امیر معاویهؓ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ اس خوشی میں رافضیوں نے کونڈوں کو ایجاد کیا اور ان کی دیکھا دیکھی مسلمانوں میں یہ رائج ہو گئے لہٰذا ان سے اجتناب ضروری ہے۔
لما في المشكاة عن عائشة قالت قال رسول اللّٰہﷺ من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد و عن جابر قال قال رسول اللّٰہﷺ اما بعد فان خير الحديث كتاب اللّٰه و خير هدى هدى محمد و شر الامور محدثاتها و كل محدثة بدعة ضلالة وفي البداية والنهاية بعد ذكر احوال معاوية و لا خلاف انه توفي بدمشق في رجب سنة ستين فقال جماعة ليلة الخميس للنصف من رجب سنة ستين و قيل ليلة الخميس لثمان بقين من رجب سنة ستين
(نجم الفتاویٰ: جلد، 1 صفحہ، 228)