شیعہ لڑکے سے نکاح کا حکم
شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی سید نجم الحسن امروہویؒ کا فتویٰ
رئیس دار الافتاء و مہتمم دارالعلوم یاسین القرآن نارتھ کراچی:
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: ہمارے علاقے میں ایک ساتھی ہیں، ان سے کافی پرانی جان پہچان ہے وہ اپنی لڑکی کی شادی کر رہے ہیں، لڑکا کراچی ہی کا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ لڑکا شیعہ ہے، شیعی مجالس میں شرکت بھی کرتا ہے۔ میں نے انہیں سمجھایا کہ یہ درست نہیں۔ تم اپنی بیٹی کی شادی کسی سنی لڑکے سے کرو۔ شیعہ سے شادی نہ کرو۔ آپ سے درخواست ہے کہ کیا یہ شادی درست ہے؟ شیعہ سے نکاح کا کیا حکم ہے؟
جواب: مذہب تشیع کے متبعین بہت سے گمراہ کن عقائد کے حامل ہیں، اس لئے شیعہ لڑکے یا لڑکی سے بوجہ مفاسدِ کثیرہ نکاح جائز نہیں۔ لہٰذا آپ کے دوست کو چاہئے کہ اپنی بیٹی کی شادی صحیح العقیدہ سنی لڑکے سے کریں، شیعہ لڑکے سے شادی کرکے اپنی اور اپنی آنے والی نسل کی دین و دنیا برباد نہ کریں۔
لما في المشكاة كتاب الاداب باب حفظ السان وعن عمرؓ قال رسول اللہﷺ ايما رجل قال لاخيه كافر فقد باء بها احدهما متفق عليه
وتحته في المرقاة وثالثهما انه محمول علي الخوارج المكفرين للمؤمنين وهذا ضعيف لأن المذهب الصحيح المختار الذي قاله الاكثرون أن الخوارج كسائر اهل البدء لا تكفر قلت و هذا في غير حق الرافضة الخارجة في زماننا فانهم يعتقدون كفر اكثر الصحابة فضلا عن سائر اهل السنة والجماعة فهم كفر بالاجماع فلا نزاعوا في الشامية (باب المرتدين )نعم لا شك في تكفير من قذف السيدة عائشة او انكر صحبة الصديق او أعتقد الألوهية في علي او ان جبريل عليه السلام غلط في الوحي او نحو ذالك من الكفر الصريح المخالف للقران
(نجم الفتاویٰ: جلد، 4 صفحہ، 491)