نبی حضرت محمد ﷺ پر ایک بہت بڑا جھوٹ باندھا کہ نبی ﷺ سے اجتہادی غلطیاں ہوئی ہیں (نعوذ باللہ)
سلفی فائیٹریہ دو وڈیو کلپ آپ کے سامنے ہیں مرزا کو آپ صحیح بخاری کی حدیث کی روشنی میں دیکھ لیں یا مرزا کے اپنے ہی اصول سے دیکھ لیں, دونوں صورتوں میں یہ %100 غلط ثابت ہو رہا ہے۔
اس بدبخت نے صرف اپنی بات سچ ثابت کرنے کے لیے ہمارے نبی حضرت محمدﷺ پر ایک بہت بڑا جھوٹ باندھا انکے متعلق کہا کہ نبیﷺ سے اجتہادی غلطیاں ہوئی ہیں (نعوذ باللہ)۔
1: پہلے ہم مرزا کے نبیﷺ پر اس الزام کو مرزا کے اصول سے ہی کاٹتے ہیں
مرزا کہتا ہے اجتہادی خطاء وہ ہوتی ہے جب کسی کام سے اللہ نے منع کر دیا ہو۔
منع کرنے کے بعد اگر کوئی وہ کام کرے تو وہ اجتہادی خطاء نہیں ہوتی۔
اس کی مثال دیتے ہوئے مرزا نے کہا کہ جیسے آدم علیہ السلام کو ایک کام سے اللہ نے منع کر دیا تھا لیکن آدم علیہ السلام نے وہ کام کیا اس لیے وہ اجتہادی خطاء ہے۔
پھر کہتا ہے سیدہ فاطمہؓ کا ابو بکر صدیقؓ سے باغ فدک کا مطالبہ کرنا اجتہادی خطاء نہیں تھا کیوں کہ اللہ تعالیٰ یا نبیﷺ نے سیدہ فاطمہؓ کو منع نہیں کیا تھا اس کام سے، اور اگر منع نہ ہو تو اجتہادی خطاء نہیں ہوتی۔
اب ہم مرزا صاحب سے سوال کرتے ہیں کہ مرزا صاحب منع تو رسول اللہﷺ کو بھی نہیں تھا منافق کا جنازہ پڑھانے سے, منع تو بعد میں ہوا تھا اور جب منع نہیں تھا رسول اللہﷺ نے جب وہ کام کر دیا تو ادھر آپ نے کیوں نہ یہ بات کہی کے یہ اجتہادی غلطی نہیں ہے کیوں کہ آپﷺ کو منع نہیں کیا گیا تھا۔
لیکن خیر تمہیں کونسا پتہ چلتا ہے کہ ابھی تھوڑی دیر پہلے کیا کہہ کر آیا ہوں۔
اوپر ہم نے مرزا کو اسی کے اصول کی روشنی میں غلط ثابت کر دیا یے اب ہم مرزا کو صحیح بخاری کی رو سے مکمل گرا دیں گے۔
صحیح بخاری میں نبیﷺ فرماتے ہیں مجھے اس (یعنی منافق) کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا اختیار اللہ نے دے دیا تھا
اب سوال یہ ہے کہ ایک کام جسکا اختیار اللہ نے دے دیا ہو اپنے محبوبﷺ کو تو وہ اجتہادی غلطی کیسے ہو گیا؟
آپ مرزا کو اسی کے اصول سے دیکھ لیں یا صحیح بخاری کی روشنی میں دونوں صورتوں میں مرزا غلط ثابت ہوتا ہے
لیکن اسکے فالورز اب بھی اسکا دفاع کر رہے ہیں بجائے اس کے کہ مرزا کی اس جہالت اور دوغلی پالیسی پر اسکی سخت گرفت کریں وہ الٹا مرزا کے دفاع میں لگے ہوئے ہیں حالانکہ ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اس عظیم ترین ہستی اور فخر انبیاء کی امت میں سے ہیں جن کے ذکر کو خود خالق کائنات نے وہ رفعت اور بلندی عطا کی جو اپنی مثال آپ ہے۔
آپؐﷺ کی شان مبارک میں جس قدر نعتیں اور نعتیہ قصائد لکھے گئے ان کا عشر عشیر بھی ہبوط آدم سے اب تک کسی فرد واحد کو نصیب نہیں ہوا۔ آپﷺ کے مدح گزاروں نے گزشتہ چودہ سو برس میں دنیا کی بیشتر زبانوں میں ایک سے ایک نئے ڈھنگ سے نعت کا حق ادا کرنے کی کوششیں کی ہیں مگر ہوتا یوں ہے کہ مدح مکمل نہیں ہوتی اور ورق تمام ہو جاتا ہے لیکن یہ بدبخت اٹھ کر نبیﷺ کی اجتہادی غلطیاں گنوا رہا ہے صرف اپنی باطل ڈاکرائن سیدھی کرنے کے لیے۔